تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریاں، احکامات وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے دیئے گئے

وزیر اعظم سیکرٹریٹ نے شہر میں دفعہ 144 کے نفاذ ، گرفتاریوں کے بارے میں وزارت داخلہ کو اعتماد میں ہی نہیں لیا دھرنا روکنے اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی ریلیوں میٹینگز اور کنونشنز کو روکنے کیلئے وفاقی پولیس دو دھڑوں کی تقسیم ہوگئی، ذرائع

جمعہ 28 اکتوبر 2016 11:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اکتوبر۔2016ء) وفاقی دارالحکومت کے دامن میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ کے لئے براہ راست احکامات وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے دیئے گئے ۔ وزیر اعظم سیکرٹریٹ نے شہر میں دفعہ 144 کے نفاذ اور گرفتاریوں بارے وزارت داخلہ کو اعتماد میں ہی نہیں لیا ۔ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ 2 نومبر کا دھرنا روکنے اور اس سے پہلے تحریک انصاف کے کارکنوں کی ریلیوں میٹینگز اور کنونشنز کو روکنے کیلئے وفاقی پولیس واضح طور پر دو دھڑوں کی تقسیم ہوگئی ہے ۔

ایک دھڑے کی قیادت آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یاسین کر رہے ہیں جو کہ براہ راست وزیر اعظم سیکرٹریٹ سے ہدایات لیتے ہیں جبکہ دوسری طرف وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے ساتھ بطور سٹاف آفسر کام کرنے والے ساجد کیانی اس وقت بطور ایس ایس پی آپریشنز دوسرے دھڑے کی قیادت کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام جب پولیس اہلکاروں نے ایف سی کے اہلکاروں کو ساتھ ملا کر تحریک انصاف کے کارکنوں پر ای الیون میں دھاوا بولا تو اس کی قیادت آئی جی اسلام آباد کر رہے تھے اور جمعرات کی صبح دفعہ 144 کے نفاذ کے لئے جو نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا اس پر عبدالستار عیسانی کے دستخط تھے جونہی میڈیا پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی پٹائی کی کوریج ہونا شروع ہوئی تو وزیر داخلہ نے فوری طور پر انتظامی افسران سے جواب طلب کیا کہ اس ایکشن کا کس نے حکم دیا اور کیوں دیا ۔

وزیر داخلہ نے انتظامی افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا ایسا کرنے سے حکومت کی بدنامی ہوئی اور تحریک انصاف کو اخلاقی سپورٹ حاصل ہو گئی ۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سیکرٹریٹ نے تحریک انصاف کے کارکنوں پر چڑھائی کا حکم وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی تجویز کی روشنی میں دیا جس میں انہوں نے وزیر اعظم کو یہ رائے دی تھی کہ 2014 ء کا دھرنا اس لئے زیادہ خطرناک ہو گیا تھا کیونکہ حکومت نے لوگوں کو دھرنے میں شریک ہونے کے لئے ڈھیل دے رکھی تھی ۔

اس لئے جہاں بھی تحریک انصاف کے کارکن اکٹھے ہوں ان کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے الزام میں کریک ڈاؤن کر دیا جائے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ اس حوالے سے ذاتی طور پر انکوائری کر رہے ہیں کہ یہ باریک کام کس نے کیا ہے اور آئندہ ایک دو روز میں کسی اعلی انتظامی افسر کے خلاف سخت کارروائی کی توقع ہے ۔

متعلقہ عنوان :