انتخابی ضابطہ اخلاق،الیکشن کمیشن نے مسودہ سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کر دیا

سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر اشتہارات کی تشہیر ،سرکاری املاک پر پارٹی جھنڈا لہرانے یا پوسٹر آویزاں کرنے پر پابندی نگران حکومتوں سمیت تمام حکومتی عہدیداروں پارلیمینٹرینز پر انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی، کسی بھی سرکاری منصوبے کا اعلان نہیں کیا جائے گا

جمعرات 27 اکتوبر 2016 11:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن لائن۔27اکتوبر۔2016ء) الیکشن کمیشن نے اگلے عام انتخابات کیلئے انتخابی ضابطہ اخلاق کا مسودہ سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کر دیا ہے ،سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروں کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر اشتہارات کی تشہیر پر مکمل پابندی ہوگی ،سرکاری املاک پر پارٹی کا جھنڈا لہرانے یا پوسٹر آویزاں کرنے پر پابندی ہوگی اور پرائیویٹ پراپرٹی کے مالک کی اجازت کے بغیر اس کی پراپرٹی پر جھنڈا یا پوسٹر لگانے کی ممانعت ہوگی ،نگران حکومتوں سمیت تمام حکومتی عہدیداروں پارلیمینٹرینز پر انتخابی مہم میں حصہ لینے پر پابندی ہوگی اور انتخابات کے موقع پر کسی بھی سرکاری منصوبے کا اعلان نہیں کیا جائے گا ۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کو دئیے جانے والے مجوزہ ضابطہ اخلاق کے مسودے کے مطابق سیاسی جماعتیں اورامیدواران نہ کسی ایسی رائے کا اظہار کریں گے اور نہ ہی ایسا کوئی اقدام کریں گے جو کسی بھی انداز میں نطریہ پاکستان یاپاکستان کی خود مختاری‘ استحکام اور سلامتی کے خلاف ہو یا جس سے پاکستان کی عدلیہ کی آزادی یا خود مختاری متاثر ہویا عدلیہ اور افواج پاکستان کی شہرت کو نقصانہو یا اس سے انکی تضحیک کا کوئی پہلو نکلتاہو‘ جیسا کہ آئین پاکستان کے آڑٹیکل 63 میں درج ہے۔

(جاری ہے)

مسودے کے مطابق سیاسی جماعتیں اورامیدواران‘ انتخابات کے پر امن اور بہتر انعقاد کیلئے تمام قوانین‘ قواعد و ضوابط اور الیکشن کمیشن کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی ہدایات کی پابندی کریں گے اور الیکشن کمیشن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں گے۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 103-A عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء توہین عدالت متصور ہو گی۔

مسودے کے مطابق تمام انتخابی امیدواران اور ان کی حمایتی ایسی تمام سرگرمیوں سے پوری دیانتداری سے اجتناب کریں گے جو انتخابی قوانین کے تحت جرائم کے زمرے میں آتی ہیں ‘ جسے ووٹروں کو رشوت دینا‘ انہیں ڈرانا دھمکانا یا جعلی سازی کے ذرعیے ووٹ ڈالنا/بھگتانا‘ خلاف ورزی باب 8 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء کے تحت قابل سزا ہوگی۔ مسودے کے مطابق لیکشن کے دن ہر قسم کی سیاسی مہم کمپین اور کسی امیدوار کی حمایت کنونسنگ میں ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دینا‘ ووٹ مانگنا یا کسی بھی ووٹر کو الیکشن میں ووٹ ڈالنے سے باز رکھنا یا کسی مخصوص امیدوار کی مہم چلانے پر مکمل پابندی ہوگی۔

خلاف ورزی کی صورت میں زیر دفعہ 85 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء جرمانہ ہوگا۔ مسودے کے مطابق لیکشن کے دن کسی قسم کا نوٹس‘ نشان‘ بینر یا جھنڈا آویزاں کرنے پر مکمل پابندی ہوگی جس سے پولنگ اسٹیشن کے اندر یا باہر کسی مخصوص انتخابی امیدواروں کو ووٹ دینے کیلئے حوصلہ افزائی ہوتی ہو یا جس سے کسی انتخابی امیدوار کو ووٹ دینے کی حوصلہ شکنی مقصود ہو۔

خلاف ورزی کی صورت مین زیر دفعہ 85 عوامی نماندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء جرمانہ ہوگا۔ سیاسی جماعتیں‘ امیدواران اور ان کے حمایت کار ٹرمیتنگ کے دوران یا پولنگ وال دن تشدد کے لئے ترڈیب دینے یا تشدد کو کسی صورت میں روا رکھنے سے سختی سے اجتناب کریں گے۔ وہ تشدد اور دہشت گردی کی کھلم کھلا مذمت کریں گے اور ایسی زبان استعمال نہیں کرین گے جو کسی میٹنگ یاپولنگ کے اوقات کے دوران کسی کو تشدد کی طرف مائل کرے یا تشدد اختیار کرنے کی ترغیب دے۔

کوئی بھی شخص کسی بھی حال میں کسی دوسرے شخص کو نہ تو کوی گزند پہنچائے گا نہ ہی اس کی جائیداد کو کوئی نقصان پہنچائے گا۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 81 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی کسی انتخابی امیدوار کے انتخاب کو موثر بنانے یا اس میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے حکومت پاکستان‘ صوبائی حکومت ‘ سرکاری ادارے اور ذیلی سرکاری ادارے کے کسی ملازم سے کسی طرح بھی حمایت یا امداد حاصل نہیں کرین گے۔

خلاف ورزی زیر دفعہ 81 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ انتخابی امیدواران اپنے کارکنوں اور حمایتیوں کو کسی بیلٹ پیپر یا کسی بیلٹ پیپر پر کسی سرکاری نشان کو مٹانے یا خراب کرنے سے باز رکھین گے۔ خالف ورزی زیر دفعہ 87 عوامی نمائندگی ایکٹ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ کوئی بھی شخص یا سیاسی جماعت یا کوئی انتخابی امیدوار اور اس کے حمایتی سرکاری املاک یا کسی سرکاری جگہ پر اپنی جماعت کا جھنڈا نہیں لگائیں گے جب تککہ متعلقہ مقامی حکومت یا احکام سے تحریری اجازت نامہ حاصل نہ کیا گیا ہو اور اگر اس کے لئے کوئی فیس یا اخراجات مقرر ہوں تو وہ ادا نہ کردیئے گئے ہوں۔

خلاف ورزی زیر دفعہ 83-A عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ انتخابی مہم کے دوران اشتہارات‘ ہورڈنگ ‘ بینرز ‘ پینا فلیکس ‘ پوسٹر ‘ کتابچہ / دستی استہار اور تمام قسم کے دیواروں پر اشتہارات ‘ جلسے‘ جلوسوں ‘ لاؤڈ سپیکر کے استعمال اور کار ریلیوں پر مکمل پابندی ہوگی۔ صرف کارنر میٹنگوں اور میگا فون کے استعمال کی اجازت ہوگی۔

جس کی پیشگی اجازت ضلعی انتظامیہ سے لی جائے گی اور الیکشن کمیشن کو اس کی بابت مطلع کیا جائے گا۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 83-A عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ البتہ سیاسی جماعتین اور امیدواران گھر گھر جاکر اپنی مہم چلاسکتے ہیں اور انتخابی مہم کے دوران پارٹی منشور کے علاوہ ووٹر پرچی جس پر ووٹر کے کوائف بمطابق انتخابی فہرست ہائے ووٹران درج ہوں ‘ تقسیم کر سکتے ہیں۔

سیاسی جماعتین‘ انتخابی امدیواران اور ان کے حمایتی کسی شخص کو امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کے لئے یا کاغذات نامزدگی واپس لینے ی انہ لینے کیلئے کوئی تحفہ تحائف یا لالچ نہین دیں گے۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 79 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ سیاسی جماعتیں‘ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی اپنی مجموعی ترقیاتی سکیموں کا اعلان کرسکتے ہیں لیکن انتخابی شیڈول کے اعلان سے لے کر ووٹ ڈالنے کے دن تک کوئی بھی امیدوار یا اسکی ایماء پر کوئی بھی شخص اعلانیہ یا خفیہ اندازمیں کسی ترقیاتی منصوبے کا اعلان نہیں کرے گا۔

کوئی چندہ یا عطیہ نہیں دے گا اور نہ ہی اپنے حلقہ انتخاب مین واقع کسی ادارے یا کسی اور ادارے کو چندہ یا عطیہ کا وعدہ کرے گا۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 79 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ سیاسی جماعتیں‘ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی ایسی تقاریر سے مکمل اجتناب کرین گے جن کی وجہ سے علاقائی یا فرقہ وارانہ جذبات بھڑکین اور صنف ‘ فرقوں ‘ معاشرے کے مختلف طبقات اور لسانی گروہوں کے مابین تنازعات جنم لیں۔

خلاف ورزی زیر دفعہ 78 عوامی نماندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ سیاسی جماعتیں ‘ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتیوں کو جھوٹی اور بے بنایدی معلومات کی دانستہ تشہیر سے اجتناب کرنا ہوگا اور دیگر سیاسی جماعتیں/امیدواران کی شہرت خراب کرنے کیلئے کسی جعل سازی یا غلط معلومات کی فراہمی اور ان کے رہنماؤں اور امیدواران کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے سے ہر صورت اجتناب کرنا ہوگا۔

خلاف ورزی زیر دفعہ 78 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ دیگر سیاسی جماعتوں اور مختلف امیدواروں پر تنقید کو صرف انکی پالیسیوں اور پروگراموں‘ ماضی کے ریکارڈ اور ان کے کام تک ہی محدود رکھا جائے گا۔ دیگر سیاسی جماعتیں اور امیدواران دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں یا کارکنوں کی ذاتی زندگی کے کسی معمالے پرتنید کرنے سے اجتناب کرین گے‘ جس کا ان کی عوامی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہ ہو ۔

ایسی تنقید سے پرہیز کیا جائے گا۔ جس کی بنیاد غیر مصدقہ الزامات یا حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کرنے پر ہو۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 78 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔ سیاسی جماعتیں ‘ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کے علاوہ کسی دوسرے ووٹر کو پولنگ اسٹیشن لانے یا واپس لیجانے کے لئے کسی بھی ٹرانسپورٹ کا استعمال نہیں کریں گے۔

خلاف ورزی زیر دفعہ 78 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔سیاسی جماعتی‘ انتخابی امیدواران اور ان کے حمایتی صنف ‘ نسل ‘ مذہب یا ذات کی بنیاد پر کسی شخص کے انتخاب میں حصہ لینے کی مخالفت نہیں کرین گے۔ خلاف ورزی زیر دفعہ 78 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔سیاسی جماعتیں‘ امیدواران اور ان کے حمایتی یا دیگر افراد نہ تو کسی ایسے رسمی یا غی ر رسمی معاہدے‘ انتظام یا مفاہمت کی حوصلہ افزائی کرین گے نہ ہی اس میں شامل ہوں گے‘ جس کا مقصد مرد/خواتین کو کسی انتخاب مین امیدوار بننے یا انتخابات میں ووٹ دالنے کے حق سے محروم کرنا ہو۔

سیاسی جماعتیں خواتین کے انتخابی عمل میں شمولیت پر زور دین گی اور ان کی انتخابی عمل میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کریں گی۔ خلاف ورزی زیر دفعہ باب 8 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔الیکشن سے متعلق تمام اخراجات کیلئے تمام امیدواران کسی بھی شیڈولڈ بینک میں نیا مخصوص اکاؤنٹ کھولنے کے پابند ہوں گے اور تمام عطیات اور امداد اسی اکاؤنٹ میں جمع کئے جائیں گے۔

تمام اتنخابی اخراجات مزکورہ بالا کاؤنٹ سے کئے جائیں گے۔ انتخابی اخراجات سے متعلق تمام لین دین جہاں تک ممکن ہو جی ایس ٹی سے اندراج شدہ تجارتی اداروں/اشخاص کے ساھ ہی کیا جائے گا۔ اگر کوئی شخص یا ادارہ کسی امیدوار کے انتخابی اخراجات بشمول اسٹیشنری‘ ڈاک‘ ٹیلی گرام‘ اشتہارات ‘ ٹرانسپورٹ یا کسی دیگر مدمیں خرچ کرے گا تو وہ اسی امیدوار کا خرچہ متصور ہوگا۔

جیسا کہ اس امیدوار نے خود خرچ کیا ہو۔ ہر امیدوار سیاسی مہم کے دوران ہر جمعرات کے دن ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو انتخابی اخراجات کا گوشوارہ جمع کروائے گا کہ زیر دفعہ 50 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء اس نے پچھلے ہفتہ کے دوران کتنے انتخابی اخراجات کئے۔ تمام امیدواران انتخابی اخراجات کے گوشوارہ جات (فارم نمبر 18 ) بمعہ حلف نامہ (فارم نمبر 19 ) زیر دفعہ 42 اور 49 عوامی نمائدنگی ایکٹ مجریہ 1976 ء مقررہ معیاد‘ یعنی کامیاب امیدواران پولنگ کے دس دن کے اندر اور دیگر امیدوار ان کامیاب امیدواران کے ناموں کی اشاعت کے تیس دن کے اندر‘ ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کروانے کے پابند ہوں گے۔

سیاسی جماعتیں‘ انتخابی امدیواران اور انکے حمایتی انتخاب کے دن انتخابی مواد‘ انتخابی عملے اور پولنگ ایجنٹ حضرات کی حفاطت اور تحفظ کی خاطر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ حتی المقدور تعاون کریں گے۔سیاسی جماعتیں اپنے مرد اور خواتین اہل ممبران کی انتخابی عمل میں شمولیت کی خاطر انہیں مساوی مواقع فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی۔

سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواران کے نجی میڈیا چینلز پر اشتہارات کی تشہیر پر مکمل پابندی ہوگی۔سیاسی اور انتخابی تقویت/فروغ کیلئے صرف سرکاری میڈیا کو استعمال کیا جائے گا۔پیمرا اسبات کو یقینی بنائے گا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواران کو یکساں وقت دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں وہ حلقہ وار شیڈول برائے تمام امیدواران مرتب کرے گا۔

وفاقی‘ صوبائی اور مقامی حکومتوں پر اخراجات اور دیگر ذرائع ابلاع میں سرکاری خزانے سے اشتہارات کے اجراء اور انتخابات کے دوران سیاسی خبروں اور جانبدارانہ تشہیر کے لئے سرکاری ذرائع ابلاع کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔ سیاسی جماعتیں اور امیدواران ہر شخص کے پر امن گھریلو زندگی گزارنے کے حق کا احترام کرین گے قطع نطر اس کے کہ وہ شخص اس امیدوار کی سیاسی رائے یا سرگرمیوں کا مخالف ہے۔

ایسے شخص کے گھر کے سامنیصرف اس لئے احتجاج یا ناکہ بندی کرنا‘ کہ وہ ان کے سیاسی نقطہ نظر یا سرگرمیوں کا مخالف ہے‘ کی کسی بھی حال میں اجازت نہیں ہوگی۔کوئی بھی سیاسی جماعت یا امیدوار اپنے کسی حمایتی کو اپنے جھنڈے لگانے‘ بینرز آویزاں کرنے ‘ نوٹس چسپاں کرنے اور نعرے وغیرہ لکھنے کیلئے بغیر مالک کی اجازت کے کسی شخص کی زمین‘ عمارت یا چاردیواری کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

سیاسی جماعت اور امیدواران پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بشمول اخبارات کے دفاتر اور پرنٹنگ پریس پرناجائز دباؤ ڈالنے سے اپنے کارکنوں کو سختی سے روکیں گے۔ میڈیا کے خلاف ہر قسم کے تشدد کی ممانعت ہوگی۔عوام کی میٹنگ میں اور پولنگ کے دن کسی بھی قسم کے آتشیں اسلحہ کو لے جانے یا ان کی نمائش کرنے کی مکمل طور پابندی ہوگی۔ یہ پابندی ریٹرننگ افسر کی طرف سے حتمی نتائج مرتب کرنے کے 24 گھنٹے بعد تک برقرار رہے گی اور اس سلسلے مینتمام سرکاری قوانین کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔

عوامی اجتماعات اور پولنگ اسٹیشنوں پر یا ان کے نزدیک ہوائی فائرنگ ‘ پٹاخوں یا دیگر آتش گیرمواد کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔ صدر مملکت‘ وزیراعظم ‘ سینیٹ کے چیئرمین / ڈپٹی چیئرمین‘ کسی اسمبلی کے اسپیکر/ڈپٹی سپیکر ‘ وفاقی وزراء‘ وزرائے مملکت‘ گورنر ‘ وزرائے اعلیٰ ‘ صوبای وزراء اور وزیراعظما ور وزیرائے اعلیٰ کے مشیران ‘ میئر ‘ چیئرمین اور ناظم اور ان کے ڈپٹی اور دیگر حکومتی عہدیداران کسی بھی صورت میں کسی بھی امدیوار کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے۔

اس دفعہ کا اطلاق نگران حکومت کیئر ٹیکر پر بھی ہوگا۔ لیکن س دفعہ ک اطلاق کسی اسمبلی کے سپیکر پر نہیں ہوگا اس حد تک کہ جس حلقہ انتخاب سے وہ خود الیکشن میں حصہ لے رہا ہو تاہم وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران سرکاری پروٹوکول / ذرائع کا استعمال نہیں کر سکے گا۔ تمام حکومتی عہدیداران / نمائندے بشمول مقامی حکومتوں کے عہدے داران/نمائندے الیکشن شیڈولکے اعلان کیبعد کسی ترقیاتی سکیم کا اعلان نہیں کریں گے اور نہ ہی رقوم کی فراہمی‘ امداد یا ترقیاتی کام کا افتتاح کرین گے اور نہ ہی کوئی ایسا قدم اٹھائیں گے جو کسی امیدوار کے حق میں یا اس کی مخالفت میں انتخابات پراثر انداز ہوسکے۔

تاہم انفرادی کیس جو کہ الیکشن شیڈول سے پہلے جاری تھے یا منظور شدہ تھے جاری رہیں گے۔ سیاسی جماعتیں اپنی جماعت کے اندر اپنے امیدواروں و ملازمین اور حمایتیوں میں نظم و ضبط قائم کرنے کی خاطر ضروری ادامات کریں گی اور اس صابطہ اخلاق کی پیروی کرنے‘ قوانین و ضوابط پر عمل درآمد کرنے‘ انتخابی بے ضابطگیوں کا مرتکب نہ ہونے اور انتخابی قواعد کا پابند رہنے سے متعل ان کی رہنمائی کریں گی۔

سیاسی جماعتیں اور امیدواران: انتخابات کے انعقاد کے ذمہ دار افسران سے مکمل تعاون کریں گے تاکہ پر امن اور منظم پولنگ کو یقنی بنایا جاسکے‘ نیز ووٹروں کو کسی بھی رکاوٹ اور پریشانی کے بغیر پانی رائے کے اظہار کیلئے مکمل آزادی فراہم کی جاسکے۔ اپنے مجاز پولنگ ایجنٹوں کو بیج یا شناختی کارڈ فراہمکریں گے اور اس باتکو یقینی بنائیں گے کہ مجاز پولنگ ایجنٹ اپنے ہمراہ اپنا اصلی قومی شناختی کارڈ رکھیں۔

کوئی امیوار یا اس کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر‘ اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر‘ پولنگ افسر یا کسی پولنگ اسٹیشن پر ڈیوٹی پر متعین کسی سیکیورٹی اہلکار کی سرکری ذمہ داریوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرے گا ‘ نہ ہی اس کے کام میں کوئی رکاوٹ ڈالے گا۔ خلاف ورزی خلاف ورزی زیر دفعہ 86 عوامی نمائندگی ایکٹ مجریہ 1976 ء قابل سزا ہوگی۔

کوئی امیدوار یا اس کا کوئی حمایتی یا پولنگ ایجنٹ کسی پریذائیڈنگ افسر‘ اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر‘ پولنگ افسر‘ یا سیکیورٹی اہلکار یا کسی پولنگ اسٹیشن پر سرکاری ڈیوٹی پر متعین شخص کے خلاف کسی بھی قسم کے تشدد‘ چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو‘ سے اجتناب کریں گے۔ سیاسی جماعتیں اور امیدواران ووٹروں کی تعلیم و تربیت کا ایک جامع منصوبہ بنائیں گے تاکہ بیلٹ پیپر پر نشان لگانے اور ووٹ ڈالنے کے بارے میں انہیں ضروری معلومات فراہم کی جاسکیں اور اس دوران ووٹروں کو اس بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا کہ انکے ووٹ کی راز داری کو برقرار رکھا جائے گا۔

سیاسی جماعتیں‘ امیدواران یا ان کے حمایتی کسی بھی صورت میں پولنگ والے دن پولنگ اسٹیشن کے نزدیک اپنے کیمپ نہیں لگائیں گے۔ الیکشن کمیشن ووٹروں کو SMS8300 کی سہولت فراہم کرے گا جس سے ووٹر انتخابی فہرستوں میں ووٹ کا سلسلہ نمبر‘ پولنگ اسٹیشن کا نام اور مقام سے متعلق آگاہی حاصل کر سکے گا۔ ووٹر‘ امیدواروں یا مجاز الیکشن ایجنٹوں کے علاوہ دیگر کسی بھی شخص کو الیکشن کمیشن یا صوبائی الیکشن کمشنر یا متعلقہ ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کردہ اجازت نامہ کے بغیر پولنگ اسٹیشن میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

غیر ملکی/مقامی مبصرین اور دیگر منظور شدہ اداروں کے ایسے نمائندوں کو بھی انتخابات کے عمل کو دیکھنے کی اجازت ہوگی‘ جن کے پاس الیکشن کمیشن کے مذکورہ حکام کے جاری کردہ اجازت نامے ہوں گے۔ ضلعی ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر مجسٹریٹ درجہ اول کی حیثیت میں اپنے دائرہ کار کی حدود میں اس ضابطہ اخلاق پر ضلعی/مقامی انتظامیہ‘ ضلعی پولیس یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی وساطت سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہوں گے اور کسی امیدوار یا سیاسی جماعت کی طرف سے اس صابطہ اخلاق کی خلاف ورزی انتخابی بے ضابطگی تصور ہوگی جس کی بنیاد پر ان کے خالف قانون اور قواعد کے مطابق کارروائی ہوگی جس میں امیدوار کا نااہل ہونا بھی شامل ہے۔

سرکاری ملازمین‘ مقامی حکومت اور خودمختار اداروں کے ملازمین کے اجتماعی تبادلوں اور تعیناتی پر مکمل پابندی ہوگی۔ تاہم انفرادی تبادلے کسی ہنگامی/ناگہانی صورت میں الیکشن کی پیشگی اجازت سے ہوں گے۔پولنگ اسٹیشن میں شامل کردہ انتخابی علاقوں سے باہر کے پولنگ ایجنٹ تعینات کرنے پر مکمل پابندی ہوگی۔آئین کے آرٹیکل 218 الیکشن کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ بدعنوانیوں کے خلاف تادیبی اقدامات کرے۔

جس میں رشوت ‘ تلبیس شخصی‘ ناجائز اثر‘ پولنگ یا پولنگ بوتھ پر قبضہ ‘ کاغذات میں تحریف‘ جھوٹا بیان یا اعلامیہ دینا یا ان کی اشاعت‘ انتخابی اخراجات کی مقررہ حد سے تجاوز ‘ ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن لانے اور لے جانے کیلئے گاڑی کی فراہمی اور ووٹروں کو حق رائے دہی استعمال کرنے سے منع کرنا وغیرہ ۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ‘ انتخابی بد عنوانی یا غیر قانونی افعال‘ قابل سزا ہوں گے جس کی بناء پر الیکشن کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔

عوام الناس سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر موثر عملدرآمد کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی معاونت فرمائیں گے اور مذکورہ بالا دفعات کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کو الیکشن کمیشن کے علم میں لائیں گے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواران کیلئے الیکشن کا پر امن ماحول / مواقع مہیا کئے جاسکیں۔