امریکہ اور اسرائیل کے درمیان یہودی آبادی کے معاملے پر اختلاف شدید ہو گئے

اوباما یہودی آباد کاری کے لیے سنگین خطرہ ہیں، فلسطین میں یہودی آبادی کی راہ میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننے دینگے، اسرائیلی وزیراعظم کی ہٹ دھرمی

اتوار 23 اکتوبر 2016 13:57

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اکتوبر۔2016ء )اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان فلسطین میں غیرقانونی یہودی آباد کاری کے معاملے پر اختلافات مزید شدت اختیار کرگئے ہیں۔ بنجمن نیتن یاھو نے کہا ہے کہ صدر باراک اوباما یہودی آباد کاری کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔عبرانی ٹی وی 2 کی جانب سے نشر کی گئی ایک رپورٹ میں وزیراعظم نیتن یاھو کے ایک بیان کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو نے یہودیوں کے مذہبی تہوار "عید غفران" کے موقع پر "عوفرہ" اور "عموناہ" یہودی کالونیوں کے سرکردہ لیڈروں سے ایک بند کمرے میں ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی صدر کو فلسطین میں یہودی آباد کاری کے تسلسل میں بڑی رکاوٹ ہی نہیں بلکہ براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیتن یاھو نے کہا کہ اگرچہ اوباما کی مدت صدارت کے دن اب گنے جا چکے ہیں مگر وہ جانے سے قبل یک طرفہ اقدامات کرتے ہوئے فلسطین میں یہودی ا?بادکاری رکوانے کا فیصلہ ہم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نے ڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ وہ نہ صرف یہودی ا?باد کاری جاری رکھیں گے بلکہ وہ اس میں مزید شدت لائیں گے۔نیتن یاھو کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ ماضی میں بھی امریکی صدر کی پالیسی صدارتی مدت کے اختتام پر اسرائیلی مفادات کی حمایت پرنہیں بلکہ مخالفت پر مبنی رہی ہے۔ سابق امریکی صدور بھی جاتے ہوئے ایسے اقدامات کرتے رہے ہیں جن سے اسرائیلی مفادات کو نقصان پہنچا ہے۔