خطے میں ملیشیاوٴں کی سپورٹ سے متعلق خامنہ ای کا جواب

مزاحمت کاروں کے لیے ہماری سپورٹ سے متعلق جان کیری کا بیان درحقیقت وہ ہی بات ہے جس کا میں متعدد بار اپنے عہدے داران سے ذکر کر چکا ہوں، خامنہ ای

جمعہ 21 اکتوبر 2016 10:42

لندن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21اکتوبر۔2016ء )ایک ہفتے سے بھی کم مدت میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ایرانی حکام نے شام اور یمن میں ایران کی مداخلت اور نیوکلیئر معاہدے کی شقوں پر اس کے رسوخ کے سے متعلق امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بیان پر شدید جھنجھلاہٹ کا اظہار کیا ہے۔ایران کے مرشد اعلی علی خامنہ ای نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ مزاحمت کاروں کے لیے ہماری سپورٹ سے متعلق امریکی عہدے دار (جان کیری) کا بیان درحقیقت وہ ہی بات ہے جس کا میں متعدد بار اپنے عہدے داران سے ذکر کر چکا ہوں۔

امریکی جریدے "فارن افیئرز" میں شائع ہونے والے انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ یمن میں تہران کی پالیسیاں اور شامی حکومت ، بشار الاسد اور حزب اللہ کے لیے اس کی سپورٹ.. تہران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کے بعد ایرانی بینکوں کے لیے امریکی مدد کی کارروائی کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔

(جاری ہے)

خامنہ ای نے نام لیے بغیر امریکی وزیر خارجہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ :”اس بیان کے بعد بھی کیا آپ کی طرف سے پر امید رہنے کا کوئی امکان ہے ؟” خامنہ ای مزید کہا کہ “ میں ہمیشہ سے ملک کے ذمہ داران سے یہ بات کہتا رہا ہوں کہ اگر تم لوگ نیوکلیئر معاملے میں پیچھے ہٹو گے تو وہ میزائلوں کا معاملہ لے آئیں گے۔

اگر اس میں پیچھے آوٴ گے تو پھر وہ تم سے مزاحمت کاروں (ملیشیاوٴں) کی سپورٹ سے ہاتھ کھینچنے کا مطالبہ کریں گے۔ اگر وہ بھی مان لو گے تو پھر وہ انسانی حقوق کے معاملے کو اٹھائیں گے اور اگر تم نے ان کے معیارات کو قبول کر لیا تو پھر وہ تم سے تمہارے مذہبی معیارات کو ختم کرنے کے مطالبے تک پہنچ جائیں گے”.اسے سے قبل خامنہ ای جان کیری کے ایک بیان کے جواب میں یہ کہہ چکے ہیں کہ تہران نے نیوکلیئر مذاکرات کے دوران تمام فریقوں کو آگاہ کر دیا تھا کہ قومی سلامتی اور میزائل دفاعی نظام کی پالیسی سے متعلق امور ، ایران کی علاقائی پالیسیوں سے متعلق معاملات اور اسلامی جمہوریہ کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول.. ان میں سے کسی پر مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

متعلقہ عنوان :