مہنگائی میں کمی، وزیر اعظم کا دعویٰ غلط ،عوامی تحریک نے قیمتوں کے جائزہ کی رپورٹ جاری کر دی

2013 میں دودھ 60آج 90روپے کلو ،مٹن 150 روپے ،دہی15روپے کلو بڑھا موجودہ دور میں دالیں 20روپے ،بیف 100روپے کلو،انڈے 30 روپے درجن بڑھے ڈبہ پیک دودھ میں30 روپے لیٹر اضافہ،آلو 25نہیں 60 روپے کلو ہیں وزیر اعظم عوامی مسائل سے لا علم ہیں گیس 36 فی صد مہنگی،بجلی کے بلوں پر 6 قسم کے ظالمانہ ٹیکسز کی وصولی،پٹرولیم مصنوعات پر پورا ریلیف نہیں ملا اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر جائزہ رپورٹ ،صوبائی رہنماؤں بشارت جسپال،فیاض وڑائچ نے جاری کی

بدھ 19 اکتوبر 2016 10:33

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2016ء)عوامی تحریک پنجاب نے مہنگائی میں کمی کے حوالے سے وزیر اعظم کے دعوے کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کے حوالے سے 2013 اور 2016 کی تقابلی جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں آلو 60روپے کلو ہے وزیر اعظم نے 25 روپے کلو کا کہہ کر عوامی مسائل سے اپنی لا علمی کا ثبوت دیا ۔سرکاری خزانے سے کچن چلانے والے وزیر اعظم کو آٹے دال کا بھاؤ معلوم نہیں ۔

عوامی تحریک کے رہنماؤں بشارت جسپال،فیاض وڑائچ،مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے مرکزی سیکرٹریٹ میں جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہاکہ ن لیگ کے موجودہ دور حکومت میں 2013 کی نسبت روز مرہ کی اشیاء آج 30سے 50 روپے کلو مہنگی ہیں ۔2013 میں روٹی 5روپے کی تھی آج 8روپے کی ہے ، کھلا دودھ 60روپے کلو تھا آج 90 روپے کلو ہے۔

(جاری ہے)

دودھ کے نام پر سفید زہر بنانے اور پلانے کی مجرمانہ کہانی اس کے علاوہ ہے ۔

دالوں کی قیمتوں میں فی کلو 15 سے 20روپے،مٹن 150روپے کلو،بیف 100روپے کلو، ڈبہ پیک دودھ فی لیٹر 30روپے ،دہی 15روپے کلو بڑھا،اسی طرح پھل بھی 50روپے کلو تک مہنگے ہوئے ادرک اور لہسن پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار300روپے کلو تک بکا،سبزیاں نایاب ہیں۔رہنماؤں نے کہاکہ 60فی صد غریب پاکستانیوں کی ضرورت موٹر وے نہیں بلکہ سستی روٹی،سستی بجلی اور سستا آٹا ہے ۔

گیس 36 فی صد مہنگی کرنے کے بعد 8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا اعلان کر دیا گیا،بجلی کے ہر بل پر 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باوجود 6 قسم کے ٹیکس وصول کئے جاتے ہیں ۔صارفین ایک ہزار روپے کی بجلی استعمال کرتے ہیں تو ان سے 18سو روپے وصول کئے جاتے ہیں اسی طرح پٹرولیم مصنوعات پر وہ ریلیف بھی نہیں دیا گیا جو عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی سے دنیا بھر کے صارفین کو ملا ۔

بشارت جسپال نے کہاکہ موٹر وے منصوبوں کے قصے سنانے والوں نے 3سالوں میں پاکستان کو غیر ملکی قرضوں کے 74 ارب ڈالر اور ملکی 73 ارب ڈالر کے قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔ زراعت کو تباہ کر کے ملکی معیشت کو قرضوں کی منڈی میں تبدیل کر دیا ۔جولائی 2015 سے جولائی 2016 تک 7.9 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے لیکر ایک نیا ریکارڈقائم کرنے کے ساتھ ساتھ قوم کے بچے بچے کا بال بال قرضوں کے جال میں جکڑ دیا گیا ۔

فیاض وڑائچ نے کہاکہ پاکستان کے عوام کے دو مطالبات ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل کیفر کردار کو پہنچیں اور پانامہ لیکس کے ذریعے لوٹی گئی دولت ملکی خزانے میں واپس آئے۔وزیر اعظم دنیا جہان کے قصے سناتے ہیں لیکن اپنی لوٹ مار کا حساب نہیں دیتے۔انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے درست کہاکہ موجودہ حکمران غریب عوام اور قومی سلامتی کے دشمن ہیں ۔

متعلقہ عنوان :