جیکب آباد ، بچیوں کو تعلیم دینے والی ٹیچر کو پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دینے کا انکشاف

اسکول ٹیچر کی زندگی کو خطرہ، تحفظ کے لیے علاقہ چھوڑ کر چلی گئی، اسکول بند، 150سے زائد بچیوں کی تعلیم داوٴ پر لگ گئی

بدھ 19 اکتوبر 2016 10:25

جیکب آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2016ء) جیکب آباد میں بچیوں کو تعلیم دینے والی ٹیچر کو پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دینے کا انکشاف، اسکول ٹیچر کی زندگی کو خطرہ، تحفظ کے لیے علاقہ چھوڑ کر چلی گئی، اسکول بند، 150سے زائد بچیوں کی تعلیم داوٴ پر لگ گئی، رکن صوبائی اسمبلی نے واقعے کا نوٹس لے لیا، پولیس کی مدد سے اسکول کھول دیا گیا، کاری کارو کی فرسودہ رسم کے خلاف ہیں ٹیچر کو کاری قرار دینے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی اور ٹیچر کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا: ایم پی اے سائرہ شہلیانی کی میڈیا سے گفتگو۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کے قریب قصبہ مہر دل لوہر کی رہائشی گورنمنٹ پرائمری گرلز اسکول قادر بخش لوہر کی ٹیچر مسمات خانزادی کو چند روز قبل محبوب لوہر سے پسند کی شادی کرنے پر کاری قراردیا گیا ہے، کاری قرار ہونے کے بعد مسمات خانزادی اپنا گاوٴں چھوڑ کر چلی گئی ہے کیوں کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے، معلوم ہوا ہے کہ پسند کی شادی کرنے والی مسمات خانزادی نے جس شخص محبوب لوہر سے شادی کی ہے وہ پہلے سے شادی شدہ تھا اس لیے اس کے پہلی بیوی کے بھائیوں” براردر نسبتی“ نے اس کو کاری قرار دیا ہے جبکہ لڑکی کے والدین اپنی بیٹی کی شادی میں رضامند ہیں اور ان کو اپنی بیٹی کی شادی پر کوئی اعتراض نہیں، اسکول ٹیچر کو کاری قرار دینے کے بعد وہ اپنی جان بچانے کے لیے علاقہ کو چھوڑ کر چلی گئی ہے، جس کے باعث اسکول بند ہوگیا اور اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والی 150بچیوں کی تعلیم داوٴ پر لگ گئی ہے، اس واقعے کے متعلق میڈیا میں خبریں آنے کے بعد گڑہی خیرو سے تعلق رکھنے والی پیپلز پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی سائرہ شہلیانی نے واقعے کا نوٹس لیا اور جیکب آباد پہنچ کرپولیس کی مدد سے بند اسکول کھلوا یاہے مگر وہاں موجود ٹیچرز میں خوف وہراس ہے ، اس سلسلے میں رکن صوبائی اسمبلی سائرہ شہلیانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسکول ٹیچر مسمات خانزادی کو پسند کی شادی کرنے پر کاری قرار دیا گیا ہے جو کہ قابل مذمت ہے، انہوں نے کہا کہ خانزادی کو قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہے اس لیے وہ علاقہ چھوڑ کر چلی گئی ہے میں اس علاقے کی ہوں اور میرا تعلق قبائلی خاندان سے ہے میں علاقے کے سرداروں اور معتبرین کہنا چاہتی ہوں کہ خانزادی پر غلط الزام عائد کیا ہے اس لیے اس کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد اسکول کو بند کردیا گیا تھا جس سے بچیوں کی تعلیم متاثر ہورہی تھی میں نے ایس ایس پی جیکب آباد ساجد حسین کھوکھر سے بات کرکے اسکول کھلوالیا ہے مگر وہاں ڈیوٹی دینے والی ٹیچرز میں ابھی تک خوف وہراس ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم کاری کارو کی فرسودہ رسم کا خاتمہ چاہتے ہیں ،بے گناہ لڑکیوں کو کاری قرار دینا سخت جرم ہے جرم کے مرتکب افراد کو سخت سزا دی جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت بچیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جیکب آباد میں بچیوں کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :