ایف بی آر کے اقدامات، ملک بھر میں جائیدادوں کی خریدوفروخت کا 90فیصد کاروبار ٹھپ

حکومت نے دہرے نظام کو ختم اور ٹیکسز کو پہلے سے آدھا کم نہ کیا تو باقی 10فیصد کاروبار بھی بند ہو جائے گا

بدھ 19 اکتوبر 2016 10:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2016ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ایک جائیداد کی دو الگ الگ ویلیو ایشن (ڈی سی اور ایف بی آر)کے نظام ، ویلیوایشن کے ساتھ ٹیکس کو دگنا اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس و نئے خریداروں کو ہراساں کرنے کے باعث ملک بھر میں جائیدادوں کی خریدوفروخت کا 90فیصد کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔ اگر حکومت نے اس دہرے نظام کو ختم اور ٹیکسز کو پہلے سے آدھا کم نہ کیا تو باقی 10فیصد کاروبار بھی بند ہو جائے گا۔

ڈی ایچ اے سٹی اور بحریہ ٹاوٴن کوایف بی آرکے ویلیوایشن ٹیبل سے فوری ختم کیا جائے۔رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی مشاورت کے بغیر ان دو علاقوں کو شامل کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کے خلاف رئیل اسٹیٹ ایجنٹس بھرپور احتجاج سمیت ان کے دفاتر کا گھیراوٴ بھی کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان جمعرات کو کراچی میں ملک بھر کی رئیل اسٹیٹ تنظیموں کے رہنماوٴں کے گرینڈ کنونشن میں کیا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار ڈیفنس اینڈ کلفٹن ایسوسی ایشن آف رئیل اسٹیٹ ایجنٹس (ڈیف کلیریا)کے صدر راجہ مظہر حسین نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری رضا ہاشمی ،سینئر نائب صدر کلیم فردوسی، نائب صدر ڈیفنس زبیر بیگ، نائب صدر کلفٹن محمد بشیر، جوائنٹ سیکریٹری آصف عبدالکریم، میڈیا سیکریٹری ثناء اللہ، فنانس سیکریٹری ندیم نذیر، کوآرڈینیشن سیکریٹری تصدق عباس شیخ، لائژن سیکریٹری نذیر برکت، سوشل کلچر سیکریٹری روح الامین،ایجوکیشن سیکریٹری فراز قوی، ویلفیئر سیکریٹری سردار سلطان، ایکسپورٹ سیکریٹری آصف عصمت اور دیگراراکین منیجنگ کمیٹی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔

پریس کانفرنس کے دوران تمام عہدیداران نے احتجاجا بازووٴں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ راجہ مظہر حسین نے کہا کہ ملک بھر میں 1986 سے رائج ڈپٹی کمشنر ویلیوایشن نظام پورے ملک کے لیے بہت بہتر اور قابل قبول ہے۔ نئے نظام میں تو ویلیوایشن کے ساتھ ٹیکس کو بھی دگنا کر دیا گیا ہے جس پر عمل کرنا نئے خریداروں کی سکت سے باہر ہے۔ اس صورت حال کے باعث ملک بھر میں رئیل اسٹیٹ کا 90فیصد کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے، صرف 10فیصد کام چھوٹے پلاٹس کی خریدوفروخت سے ہورہا ہے۔

بہت سا کاروبار دبئی، ملائیشیا اور دیگر ممالک میں منتقل ہو گیا ہے۔بینکوں میں لین دین نہ ہونے کے برابر ہو گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایک ہی جائیداد کی دو الگ الگ ویلیوایشن (ڈی سی اور ایف بی آر)کے نظام کو فوری ختم کیا جائے۔30جون 2016 میں نافذ ہونے والے قانون کے تحت جائیدادوں کی ویلیوایشن بڑھنے کے بعد اس دہرے ٹیکس سے قبل نافذ شرح کو آدھا کم کیا جائے۔

نئے خریداروں کوجائیدادوں میں سرمایہ کاری کے لیے خصوصی رعایتی اسکیم دی جائے تاکہ اس ڈوبتے ہوئے کاروبار کو سہارا مل سکے اور سرمایہ کاری ہو سکے۔ودہولڈنگ ایڈوانس انکم ٹیکس فائلر کے لیے دو فیصد سے کم کرکے اعشاریہ پانچ فیصد اور نان فائلر کے لیے چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کیا جائے۔ ودہولڈنگ کیپٹل گین ٹیکس کو فائلر کے لیے اعشاریہ پانچ اور نان فائلر کے لیے ایک فیصد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جائیداد کی ویلیوایشن کا اختیار کسی بھی صورت ایف بی آر کے پاس نہیں ہونا چاہیے ۔ راجہ مظہر حسین نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ایک جائیداد کی دو الگ الگ ویلیو ایشن کے نظام کو ختم اورویلیوایشن کے ساتھ ٹیکس کو دگنا اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس و نئے خریداروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوری روکا جائے ۔ڈی ایچ اے سٹی اور بحریہ ٹاوٴن کوایف بی آر ویلیوایشن ٹیبل سے فوری ختم کیا جائے کیونکہ ایف بی آر کی جانب سے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس سے مشاورت کے بغیر ان علاقوں کو شامل کیا گیا ہے۔

زیرترقیات اور اقساط والی جائیدادوں پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا۔ اسے فوری ختم کیا جائے ورنہ ایف بی آر کے خلاف رئیل اسٹیٹ ایجنٹس بھرپور احتجاج سمیت ان کے دفاتر کا گھیراوٴ بھی کر سکتے ہیں۔ ان زیادتیوں کے خلاف کراچی میں مختلف مقامات پر احتجاجی بینرز بھی آویزاں کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ایف بی آر کی زیادتیوں کے خلاف اپنا آئینی، جمہوری و قانونی حق استعمال کر سکتے ہیں۔ راجہ مظہر حسین نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ صور ت حال کی سنگینی کا فوری احساس کرے ورنہ جمعرات 20 اکتوبر کو کراچی میں ملک بھر سے رئیل اسٹیٹ تنظیموں کے عہدیداران کا گرینڈ کنونشن منعقد کیا جارہا ہے جس میں مشترکہ اعلامیے کے ذریعے آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :