ملکی سلامتی کیخلاف شائع خبر سے متعلق گھتیاں مبینہ طور پر رفتہ رفتہ سلجھنا شروع ہوگئیں

انگریزی اخبار سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات نے ایک معتبر میڈیا گروپ سے رابطہ کرکے خبر چلوانے کی کوشش کی، نچلے عملے نے معاملہ اوپر لیول کا قراردیا میڈیا گروپ کے مالک نے رابطہ کرنے پر کہا ہم پہلے ہی زیر عتاب ہیں اس لئے خبر روزنامہ ڈان میں شائع کروالیں،اس اخبار کی شناخت بھی ایک آزاد اخبار کی ہے ، سرکاری حلقوں میں ایک رپورٹ زیر بحث لیک شدہ نوٹس وزیراعظم کے معتمد خاص فواد حسن فواد نے تیار کئے تھے،رپورٹ نواز شریف اور ان کی کچن کابینہ محض دکھاوے کیلئے پرویز رشید اور فواد حسن فواد کی قربانی کیلئے تیار ،ملکی سلامتی کے ادارے ان چہروں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں،مصدقہ ذرائع تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر آ ئے گی اور حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دکھاوے کی کارروائی نہ کرسکنا ہے، سرکاری حلقے

بدھ 19 اکتوبر 2016 10:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اکتوبر۔2016ء ) افواج پاکستان اور ملکی سلامتی کیخلاف انگریزی اخبار میں شائع کروائی گئی خبر سے متعلق گھتیاں مبینہ طور پر رفتہ رفتہ سلجھنا شروع ہوگئی ہیں ۔ وفاقی دارالحکومت کے سرکاری حلقوں میں ایک رپورٹ زیر بحث ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انگریزی اخبار سے پہلے وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے ملک کے ایک معتبر میڈیا گروپ سے رابطہ کیا اور یہ خبر چلوانے کی کوشش کی ابتدائی طور پر میڈیا گروپ کے نچلے عملے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اوپر کے لیول کا ہے جس کے بعد پرویز رشید نے اس گروپ کے مالک سے بات کی اس پر بڑے میڈیا گروپ کے مالک نے مؤقف اختیار کیا کہ ہم پہلے ہی زیر عتاب ہیں اس لئے یہ خبر روزنامہ ڈان میں شائع کروالیں اور اس اخبار کی شناخت بھی ایک آزاد اخبار کی ہے اس رپورٹ کے مطابق لیک کئے گئے نوٹس وزیراعظم کے معتمد خاص اور طاقتور بیورو کریٹ فواد حسن فواد نے تیار کئے تھے ۔

(جاری ہے)

بڑے میڈیا گروپ کے مالک کے مشورے کی روشنی میں وزیر اطلاعات و نشریات نے فواد حسن فواد کے دفتر میں بیٹھ کر امبر سہگل سے نوٹس شیئر کئے اور پرویز رشید کی طرف سے خبر کو نمایاں طور پر شائع کرنے کیلئے ڈکٹیشن دی گئی امبر سہگل نے یہ نوٹس سرل المیڈا کو پہنچائے اور اس حساس معاملے میں کہا جارہا ہے کہ ایڈیٹر ڈان اور ریذیڈنٹ ایڈیٹر کو شامل نہیں کیا گیا اس رپورٹ میں اہم ترین سوال یہ اٹھایا گیا ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید اور فواد حسن فواد نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو اعتماد میں لئے بغیر ہی ملکی سلامتی کے ضامن ادارے کیخلاف یہ گھناؤنا کھیل کھیلا ہو ؟ کیونکہ چند روز پہلے بھی پرویز رشید نے ایک عوامی اجتماع میں افواج پاکستان کیخلاف جو ہرزہ سرائی کی تھی وہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی آشیرباد کے ممکن ہی نہیں تھی سرکاری حلقے اس رپورٹ کا حوالہ دیکر کہہ رہے ہیں کہ ڈان نیوز میں شائع کرائی جانیوالی خبر کے پیچھے وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کا نہ صرف مکمل ہاتھ تھا بلکہ ان کی مکمل آشیرباد بھی تھی اس رپورٹ سے سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ کی ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف ایک انٹرویو کا واقعہ بھی جڑا ہوا بتایا جارہا ہے رپورٹ کے مطابق مشاہد اللہ خان کو ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف بولنے کیلئے مواد وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم کے سیکرٹری محی الدین وانی نے لفافے کی شکل میں دیا تھا اور اس لفافے کے اندر بی بی سی کے نمائندے کو جو جواب دیئے جا نے تھے وہ تحریر تھے اس حوالے سے سات اگست 2015ء کو احسن اقبال نے مشاہد اللہ کو کہا کہ وہ وزیراعظم ہاؤس جا کر ٹاکنگ پوائنٹس لے لیں مشاہد اللہ خان وہاں جا کر مریم نواز سے ملے جنہوں نے مشاہد اللہ کو محی الدین وانی کی طرف بھیج دیا جس نے انہیں ٹاکنگ پوائنٹس والا لفافہ دیا ۔

بی بی سی کو انٹرویو کے بعد مشاہد اللہ خان پر دباؤ بڑھنا شروع ہوا تو پرویز رشید نے انہیں وزیراعظم کا پیغام پہنچایا کہ آپ استعفیٰ دے دیں مشاہد اللہ خان اس وقت بیرون ملک دورے پر مالدیپ میں تھے مشاہد اللہ خان نے پرویز رشید کو کھری کھری سنائیں کہ میں نے وہی بوالا جو مجھے بولنے کو کہا گیا جب مشاہد اللہ وطن واپس آئے تو ان کی وزیراعظم سے ملاقات کیلئے خصوصی لنچ کا اہتمام کیا گیا جہاں پر وزیراعظم نے انہیں اپنا ہدف حاصل کرنے پر مبارکباد دی اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ آپ کے کام پہلے سے بھی زیادہ ہونگے محض دکھاوے کے لئے آپ سے قلمدان واپس لیا جارہا ہے آپ کے عزیز واقارب کو پی آئی اے میں پہلے بھی پرکشش عہدے دیئے تھے اور اب مزید عہدے دیئے جائیں گے ۔

مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کی کچن کابینہ محض دکھاوے کیلئے پرویز رشید اور فواد حسن فواد کی قربانی کیلئے تیار نظر آتی ہے مگر دوسری طرف ملکی سلامتی کے ادارے ان چہروں کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں جو پے درپے اپنے ہی دفاعی ادارے پردانستہ حملے کروا کر خود کو معصومیت کا سرٹیفکیٹ دیناچاہتے ہیں سرکاری حلقوں کا خیال ہے کہ سرل المیڈا کے معاملے پر تیار کی گئی تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی اور حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ دکھاوے کی کارروائی نہ کرسکنا ہے