پاکستان میں سالانہ 8 ارب کی گیس چوری کی جاتی ہے‘ بھارت تاپی گیس منصوبہ میں شامل ہے

اس سال 5 لاکھ نئے گیس کنکشن د ئیے جائیں گے ‘ پی ایس او نے 3 سالوں میں 20 ارب کا منافع کمایا ہے،این اے قائمہ کمیٹی پٹرولیم میں میں انکشافات

منگل 18 اکتوبر 2016 10:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر سے گیس چوری کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ ہر سال 8 ارب روپے کی گیس چوری کرلی جاتی ہے سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی نے تسلیم کیا ہے کہ سالانہ اڑھائی ارب روپے کی گیس چوری ان کے نیٹ ورک سے کی جاتی ہے جبکہ انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ سالانہ ساڑھے چار ارب روپے گیس چوری ہوئی ہے اور سرکاری سطح پر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ گیس چوری میں گیس کمپنیوں کے اہلکار ہی ملوث ہیں۔

پیٹرولیم بارے قائمہ کمیٹی کا اجلاس ایم این اے بلال ورک کی صدارت میں پیر ر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کے علاوہ وزارت کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں گیس چوری سے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سوئی نادرن گیس کمپنی نے آٹھ ہزار سے زائد انڈسٹریل ‘ کمرشل صارفین گیس چوری میں ملوث پائے گئے ہیں اور چوری کے واقعات کی ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد واقعات کی انکوائریاں جاری ہیں۔

سوئی نادرن کے 96 اہلکاروں کو گیس چوری میں ملوث پائے گئے ہیں تاہم کسی کو سزا ابھی تک نہیں دی گئی ہے۔ کمیٹی کے گیس چوری واقعات میں اضافہ پر اپنی شدید تشویش ظاہر کی ہے اور روک تھام کی لئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایل پی جی کیلئے نئے اسٹیشن قائم کرن کے لائسنس جاری کئے جائیں گے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گیس چوری مقدمات کی سماعت کیلئے الگ عدالتیں قائم کی جارہی ہیں جو قانون کے مطابق تین ماہ کے اندر فیصلے سنانے کی مجاز ہوں گی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں نئے کمرشل اور انڈسٹریل گیس کنکشن فراہم کرنے پر پابندی ہے سوئی سدرن کے ایک ایم ڈی کمیٹی کو ایم ڈی پی ایس او نے بتایا ہے کہ 2014 ء میں 49 ارب روپے کا پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کی گئی تھی 2013 ء میں 56 ارب روپے اور 2016 ء میں 86 ارب روپے کا پیٹرول ڈیزل خریدا گیا تھا۔ پی ایس او حکام نے بتایا کہ 2014 ء میں منافع 21 ارب 2015 ء میں منافع چھ ارب نوے کروڑ جبکہ 2016 ء میں دس ارب بیس کروڑ منافع کمیا ہے اس طرح گزشتہ تین سالوں میں پی ایس او نے 19 ارب سے زائد منافع کمایا ہے جبکہ 91 ارب روپے کی خریداری کی ہے کمیٹی کو بتایا ہے کہ تاپی گیس منصوبہ 2019 ء میں مکمل ہوجائے گا اس منصوبہ میں بھارت بدستور حصہ دار ہے اس کے علاوہ روس کراچی لاہور گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرے گااس مقصد کیلئے معاہدے ہوچکے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ گوادر بندرگاہ میں ایل این جی ٹرمینل تعمیر کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں سوئی نادرن کے ایم ڈی نے بتایا کہ اس سال پنجاب اور کے پی کے میں پانچ لاکھ نئے گیس کنکشن فراہم کریں گے اس مقصد کیلئے اوگرا نے اجازت دے دی ہے تاپی گیس منصوبہ کی تکمیل سے پاکستان کو 3.2 بی سی ایفڈی گیس میسر ہوگی۔

متعلقہ عنوان :