انڈین وزیر ثقافت آج ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ کا دورہ کرینگے

بھارتی حکومت مسجد کی جگہ پر رامائن کا عجائب گھر تعمیر کرنا چاہتی ہے حکومت ریاستی انتخابات سے پہلے یہ تنازعہ پھر اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے،سماج وادی پارٹی کا الزام

منگل 18 اکتوبر 2016 10:44

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2016ء )انڈیا کے وزیر ثقافت مہیش شرما آج ایودھیا میں اس جگہ کا معائنہ کریں گے جہاں حکومت رامائن کا عجائب گھر تعمیر کرنا چاہتی ہے۔یہ عجائب گھر اس جگہ سے تقریباً 15 کلومیٹر دور قائم کرنے کی تجویز ہے جہاں کبھی بابری مسجد ہوا کرتی تھی۔ریاست کی حکمراں جماعت سماجوادی پارٹی کا الزام ہے کہ حکومت ریاستی انتخابات سے پہلے یہ تنازعہ پھر اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے۔

بابری مسحد کو ہندو قوم پرستوں نے6 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا تھا۔ہندووٴں کا دعوی ہے کہ ان کے بھگوان رام اسی جگہ پیدا ہوئے تھے جہاں بابری مسجد تعمیر کی گئی تھی، اور بی جے پی نے اسی مقام پر ایک عالیشان رام مندر بنانے کا وعدہ کیا تھا۔رام مندر کی تحریک اور بی جے پی کی سیاسی قسمت کا چولی دامن کا ساتھ رہا ہے، لیکن کافی عرصے سے یہ معاملہ سرد خانے میں ڈال دیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

گزشتہ پارلیمانی انتخابات میں بھی بی جے پی نے رام مندر کے نہیں ترقی کے ایجنڈے پر الیکشن لڑا تھا۔لیکن اب پھر اترپردیش میں ریاستی انتخابات ہونے والے ہیں۔ اور اس پس منظر میں وزیر ثقافت مہیش شرما کے اس اعلان کو کہ وہ ایودھیا جار ہے ہیں، سیاسی ماحول کو گرم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے حالانکہ بی جے پی اس بات سے انکار کرتی ہے کہ وہ یو پی کے الیکشن میں رام مندر کا مسئلہ اٹھائے گی۔

مہیش شرما کا کہنا ہے کہ یہ میوزیم ایودھیا کو ٹورسٹ سرکٹ میں شامل کرنے کے منصوبے کے تحت تعمیر کیا جارہا ہیاور منصوبے پر 151 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ وہ رام لال کی مورتی کے درشن کے لیے بھی جائیں گے جو متنازع مقام پر قائم ایک عارضی مندر میں نصب ہے۔اسی پس منظر میں وفاقی وزیر اوما بھارتی نے دعوی کیا ہے کہ متنازع زمین کی ملکیت پر اب کوئی اختلاف نہیں ہے حالانکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جہاں فریقین نے آلہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے۔

ریاست کی حکمراں سماجوادی پارٹی، دیگر سیاسی جماعتوں اور مسلم تنظیموں کا الزام ہے کہ بی جے پی انتخابات سے پہلے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانا چاہتی ہے اور رامائن کا میوزیم بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

متعلقہ عنوان :