واشنگٹن کی مداخلت، ترکی اور عراق سے پرسکون رہنے کا مطالبہ
عراق میں غیرملکی فوجی طاقت بغداد حکومت کی منظوری سے داعش تنظیم کے خلاف برسرپیکار اتحاد کی چھتری کے نیچے ہونا چاہیے، امریکی وزارت خارجہ
جمعہ 14 اکتوبر 2016 11:25
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اکتوبر۔2016ء)امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ عراق میں غیرملکی فوجی طاقت بغداد حکومت کی منظوری سے داعش تنظیم کے خلاف برسرپیکار اتحاد کی چھتری کے نیچے ہونا چاہیے۔ یہ اعلان انقرہ اور بغداد کے درمیان جارحانہ بیانات کے تبادلے کے بعد سامنے آیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "آنے والے دنوں میں ہر فریق کی جانب سے کوآرڈی نیشن کا عملی مظاہرہ کیا جانا چاہیے تاکہ داعش کو ہزیمت سے دوچار کرنے اور عراقی عوام کے واسطے مستقل امن کو یقینی بنانے کے لیے حالیہ کوششوں کو یکجا رکھنے کی ضمانت دی جاسکے"۔
پاپولر موبیلائزیشن ملیشیاوٴں کی انقرہ کو دھمکیدوسری جانب عراق میں پاپولر موبیلائزیشن ملیشیاوٴں نے زمینی طور پر ترکی کو ہلا دینے والے جواب کی دھمکی دی ہے۔(جاری ہے)
یہ دھمکی ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے اس بیان کا ردعمل ہے جس میں انہوں نے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی پر کڑی نکتہ چینی کی تھی۔تاہم العبادی کے دفتر کی جانب سے ایردوآن اور بعض دیگر ترک ذمہ داران کی تنقید کو جذباتی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عراقی حکومت عراق کے شمال میں ترکی کی موجودگی کے حوالے سے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے انعقاد کے لیے عالمی برادری کا رخ کر رہی ہے۔
ایردوآن نے منگل کے روز عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی حدود کو جانیں۔ استنبول میں اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ "العبادی ذاتی طور پر میری توہین کر رہے ہیں۔ وہ میرے ہم منصب اور میری سطح پر نہیں ہیں"۔ ایردوآن نے مزید کہا کہ "ہمارے لیے یہ کسی طور بھی اہم نہیں کہ آپ عراق میں بیٹھ کر کس طرح چیختے چلاتے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم یقینی طور پر جیسا چاہیں گے ویسا کریں گے"۔ ترکی کے صدر نے زور دے کر کہا کہ "یہ کون ہیں ؟ عراقی وزیراعظم ! پہلے آپ اپنا حجم جانیں"۔یاد رہے کہ ترکی اور عراق کے درمیان اختلاف کا محور شمالی عراق میں ایک اڈے پر تقریبا 2000 ترک فوجیوں کی موجودگی ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں جب کہ بین الاقوامی اتحاد داعش کے زیر قبضہ موصل شہر پر حملہ کرنے کی تیاری میں مصروف ہیں۔مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے :
جمعہ 14 اکتوبر 2016 کی مزید خبریں
-
ڈیرہ غازی خان میں کومبنگ آپریشن ،8دہشتگردہلاک ،3فرارہونے کامیاب
-
وزیر اعلیٰ پنجاب کی اسلام آباد میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف سے ملاقات ، توانائی منصوبوں پر پیشرفت پر تبادلہ خیال
-
لاہور ہائی کورٹ میں انوکھا مقدمہ سامنے آگیا
-
پارٹی رہنما پانامہ لیکس پر جارہا نہ پالیسی اپنائیں،کوئی دفاعی بیان نہ دے، چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت
-
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مالی سال17ء کے پہلے تین مہینوں میں 4698.31ملین امریکی ڈالر وطن بھجوائے
-
صحافی سرل المائڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر وزیر داخلہ کولیگل نوٹس بھجوادیا گیا
-
کسی جمہوری ملک میں ای سی ایل کا مطلب کیا ہوتا ہے، سمجھ نہیں آرہی ہے، بلاول بھٹو
-
نایاب گدھوں کی سب سے بڑی منڈی سج گئی،”طوفان“ کی قیمت 11 لاکھ مقرر
-
بھارت کا روس سے دنیا کا سب سے جدید میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے کا فیصلہ
-
سکاٹ لینڈ کی آزادی کا دوسرا ریفرینڈم ممکن
-
سعودی شاہ سے ترک وزراء کی ملاقات ،دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
-
آنٹونیو گوٹیرس باضابطہ طور پر اقوام متحد ہ جنرل اسمبلی کے سیکرٹری جنرل منتخب
-
ادب کا نوبل انعام، امریکی گیت نگار بوب ڈلن کے نام
-
ترکی عراق سے عزت سے نکل جائے ورنہ نکال باہر کریں گے: مقتدیٰ الصدر
-
واشنگٹن کی مداخلت، ترکی اور عراق سے پرسکون رہنے کا مطالبہ
-
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بانی ایم کیو ایم کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم کر دیا
-
ملک میں جمہوریت کے نام پر بادشاہت قائم ہے،گڈ گورننس کے نام پر بیڈ گورننس جاری ہے،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی
-
وزیر داخلہ نے جون سے ای پاسپورٹ سروس کے آغاز کا اعلان کر دیا
-
آرمی چیف نے 10 خطرناک دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کردی
-
چوہدری نثار سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات
-
تحریک انصاف کا اہم اجلاس،شرکاء کو معیشت اور اداروں پرکرپشن کے مہلک اثرات پر ڈاکیومینٹری دکھائی گئی
-
قائدایم کیوایم کی بریت، وفاقی حکومت نے اپنی ذمہ داری ادا کی نہ ہی کیس کو سنجید ہ لیاگیا،سرفراز مرچنٹ
-
سینٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں پانامہ لیکس کی تحقیقات بارے بل پر بحث نہ ہوسکی
-
حکومت دفاعی شعبے کی ضروریات کو پورا کرنے کو اہمیت دیتی ہے، اسحاق ڈار
-
پاکستان میں یکم نومبر سے 92رون پیٹرول کی فروخت شروع کر دی جائے گی
-
پشاور ہائی کورٹ ، فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے معتبر خان کی سزا معطل ،وفاق سے جواب طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.