آرمی چیف نے 10 خطرناک دہشت گردوں کو سزائے موت کی توثیق کردی

دہشت گرد معصوم شہریوں، پولیو ورکرز اور این جی اوز کے ملازمین ،پولیس اور فوجی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھے، آئی ایس پی آر

جمعہ 14 اکتوبر 2016 11:31

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اکتوبر۔2016ء) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مزید 10 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی ہے۔پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دہشت گرد معصوم شہریوں، پولیو ورکرز اور مختلف این جی اوز کے ملازمین کے قتل میں ملوث ہونے کے علاوہ پولیس آفیشلز اور مسلح افواج کے افراد کے قتل میں بھی ملوث تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا ، دہشتگردوں میں عطاء اللہ ، مشتا ق خان ، اصغر خان ، شاہد عمر خ حسین شاہ ، ظفر اقبال ، عبید الرحمان ، انور زیب ، مشیر عالم اور شمس القمر شامل ہیں دہشتگردوں کو فوجی عدالتوں نے سزائے مو ت سنائی تھی۔ملزم محمد شاہد ولد زمان خان دو خواتین پولیو ورکرز اور ایک NGOکے 11ورکرز سمیت کئی سویلین کے قتل کا ذمہ دار تھا۔

(جاری ہے)

ایک اور ملزم حسین شاہ ولد فضل حادی، میجر مصطفیٰ، کیپٹن وسیم سمیت متعدد سکیورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا۔ ملزم ظفر اقبال ولد محمد خان فرنٹیئر کنسٹیبلری کے صوبیدار اول خان اور نائیک عظمت اللہ کے قتل میں ملوث تھا۔ جبکہ ملزم انور زیب ولد توتکے پولیس کے سب انسپکٹر عمر غنی کا گلا کاٹنے میں ملوث تھا۔ ملزم عبید الرحمن ولد فضل ہادی تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا اور معصوم شہریوں کے قتل میں ملوث تھا ۔

اس نے جلوسوں میں بھی دھماکے کئے ۔ شیر عالم ولد حنیف الرحمن تحریک طالبان کا سرگرم رکن تھا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اور عام شہریوں کے قتل عام میں ملوث تھا اس کے قبضے سے آتشی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ عطاء اللہ ولد محمد سلطان ، مشتاق خان ولد سعید گل اور اصغر خان ولد نادر خان یہ تینوں ملزمان تحریک طالبان پاکستان کے سرگرم رکن تھے اور قانون نافذ کرنیو الے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں متعدد فوجی اہلکار شہید ہوئے اور کیپٹن آصف زخمی ہوئے۔

شمس القمر ولد شاہ گلبر بھی تحریک طالبان پاکستان کا سرگرم رکن تھا اور قانون نافذ کرنیو الے اداروں پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں پولیس آفیشلز شہید اور عام شہری زخمی ہوئے۔ ان ملزمان نے مجسٹریٹ اور ٹرائل عدالتوں کے سامنے اعتراف جرم کیا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔