پنجاب حکومت کے محکمہ تعلیم کا نیا اور عجیب و غریب امتحان کا طریقہ سامنے آگیا

نو ماہ بعد پانچویں اور آٹھویں جماعت کے بچوں سے دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ

منگل 11 اکتوبر 2016 10:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11اکتوبر۔2016ء)پنجاب حکومت کے محکمہ تعلیم کا نیا اور عجیب و غریب امتحان کا طریقہ سامنے آگیا ہے ۔ نو ماہ بعد پانچویں اور آٹھویں جماعت کے بچوں سے دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔مظفر گڑھ کے علاقہ کوٹ ادو میں تعلیم کا عجیب نظام سامنے آیا ہے۔ پانچویں اور آٹھویں جماعت میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبرایک کا بہتر ین رزلٹ آنے پر اس سزا دینے کیلئے پنجاب کے محکمہ تعلیم نے شبہ کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

پانچویں اور آٹھویں کے جماعت کے طلبہ کو نو ماہ بعد دوبار امتحان دینے کیلئے طلب کر لیا گیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ ڈیٹ شیٹ بھی جاری کر دی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق کوٹ ادو کے اس سکول کے ہیڈ ماسٹر کو پہلے ہی تبدیل کرکے راولپنڈی بھیج دیا گیا ہے ان پر الزامات لگائے گئے کہ بچوں کو نقلیں کراکر اچھے نمبر دلوائے گئے ہیں شک کی بنیاد پر انکوائری بھی کی گئی ہے رپورٹ سامنے آنے کے بعد دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس عجیب فیصلے کو بچوں کے والدین نے یکسر مسترد کردیا ہے اس وقت بچے اگلے کلاسز میں جا چکے اور بڑی تعداد دیگر سکولوں میں بھی چلی اور کچھ تو تعلیم کو چھوڑ چکے ہیں ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب کا محکمہ تعلیم اساتذہ پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ بچوں کو اکٹھا کرو ورنہ آپ لوگوں کے انکریمنٹ کاٹ لئے جائیں گے۔ اساتذہ کا موقف سامنے آیا ہے کہ نہ تو ہمارا کوئی تعلق امتحان لینے سے ہے اور نہ ہی ہمیں علم ہے کہ بچے کون سے امتحانی سنٹر میں پیپرز دے رہے ہیں ۔ نو ماہ بعد بچے امتحان لینا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے کیونکہ اب بچے پرانی کتب بھی گم کر چکے ہیں ۔ دوسری جانب والدین نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں کا قصور ہے یا جن پر محکمہ کو شک ہے تو انہیں پکڑ یں ہمارے بچوں کو کیوں خوار کیا جا رہا ہے کسی صورت میں اپنے بچوں کو امتحان نہیں دینے دیں گے ۔

متعلقہ عنوان :