ترکی میں چیک پوسٹ پر کار بم دھماکہ، دس فوجیوں سمیت 18 ہلاک،کرد باغیو ں پر الزام عائد

پیر 10 اکتوبر 2016 10:40

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اکتوبر۔2016ء) جنوب مشرقی ترکی میں ایک چیک پوسٹ پر کرد جنگجووٴں کے کار بم حملے میں کم از کم دس فوجیوں سمیت 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔میڈ یا رپورٹس کے مطابق اتوار کو دورک کے مقام پر یہ حملہ اس وقت ہوا جب فوجیوں نے ایک کار کو چیک کرنے کے لیے روکا۔ ترک حکام کی جانب سے اس حملے کا الزام کرد باغیوں پر عائد کیا گیا ہے۔

حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں 26 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں دس فوجی شامل ہیں۔ تاحال کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ خیال رہے کہ ترکی کئی دہائیوں سے کرد علاقوں میں شورش کا سامنا کر رہا ہے اور اس کو خدشہ ہے کہ ہمسایہ ملک شام میں کردوں کی کامیابیوں سے ترکی میں بھی کرد علیحدگی پسندوں کو تقویت ملے گی۔

(جاری ہے)

ترکی کی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق یہ حملہ صوبہ ہکاری کے قصبے سیمدنلی سے 20 کلومیٹر فاصلے پر قائم ایک فوجی چوکی پر مقامی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 45 منٹ پر ہوا۔ صوبائی گورنر کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے چیک پوسٹ پر تعینات فوجیوں پر فائرنگ کی اور بعد میں منی وین کو دھماکے سے اڑا دیا۔ ترک وزیراعظم بن یامین یلدرم کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 'ایک خودکش بمبار نے وین میں لدے پانچ ٹن دھماکہ خیز مواد کو اڑایا۔

' واضح رہے کہ گذشتہ سال ترکی اور کرد باغیوں کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے خاتمے کے بعد سے کرد جنگجو تنظیم ’پی کے کے‘ نے ترک سکیورٹی فورسز کو متعدد مرتبہ نشانہ بنایا ہے۔ دوسری جانب سے ترک فوج کی جانب سے ملک کے جنوب مشرقی علاقوں میں کی گئی کارروائیوں میں سینکڑوں افراد ہو ہلاک چکے ہیں۔ ترک حکومت ’پی کے کے‘ کے مکمل طور پر غیرمسلح ہونے تک ان ساتھ مذاکرات سے انکار کرتی ہے۔