جاسٹاکیخلاف ترکی اورسعودیہ کا متبادل قانون سازی پرغور

متنازع’جاسٹا‘ ایکٹ کے خلاف یورپ اور مسلمان ممالک ہم آواز

ہفتہ 8 اکتوبر 2016 10:42

ریاض ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8اکتوبر۔2016ء )حال ہی میں امریکی کانگریس کی جانب سے نائن الیون کے متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کے ایک مزعومہ دہشت گردی قانون ’جاسٹا‘ کے خلاف صدر باراک اوباما کا ویٹو دیوار پردے مارا تو اس پرپوری دنیا میں تنقید اور مخالفت کی غیرمعمولی لہر اٹھی ہے۔ سعودی عرب ، ترکی، پاکستان سمیت کئی مسلمان ممالک کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک نے بھی ‘جاسٹا‘ کو ملکوں کو عالمی سطح پرحاصل سفارتی تحفظ اور خود مختاری کے خلاف قرار دے کرمسترد کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترکی کے وزیر برائے تعمیر وترقی لطفی علوان نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا ملک اور سعودی عرب دونوں ’جاسٹا‘ کے خلاف متبادل قانون سازی پرغور کررے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کے خلاف ہم بھی قانونی کارروائی کے لیے ایک ایسا ہی قانون وضع کررہے ہیں جو دہشت گردی سیمتاثرہ افراد کو کسی بھی ملک کے خلاف قانونی کارروائی کا حق دے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری مساعی کا مقسد جاسٹا جیسے متنازع قانون کا جواب ہے اور ہم یہ جواب اسلامی تعاون تنظیم اور یورپی ممالک کے فورم سے پیش کریں گے۔ لطفی علوان کا کہنا تھا کہ ترکی کی وزارت انصاف اور وزارت خارجہ نے جوابی قانون کی تیاری کے لیے جامع دستاویز تیار کی ہے اس کی تفصیلات جلد ہی سامنے لائی جائیں گی۔ عربی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر علوان نے کہا کہ ”جاسٹا“ جیسے متنازع قانونی ایکٹ کو قبول کرنا ہمارے لیے ممکن ہی نہیں کیونکہ اس طرح کے قوانین عالمی قوانین سے متصادم ہیں۔

اس قانون کے تحت کسی فرد کی انفرادی کارروائی پر پورے ملک کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی گئی۔ 11 ستمبر 2001ء میں امریکا میں ہونے والی دہشت گردی میں بعض سعودی باشندوں کے ملوث ہونے کا یہ مطلب ہرگزنہیں کہ بہ حیثیت ریاست سعودی عرب دہشت گردی میں ملوث ہے۔ جاسٹا کے اس غیرقانونی اور غیراخلاقی پہلووٴں نے ہمیں اس کی مخالفت پرمجبور کیا ہے اورہم اس قانون کی مخالفت میں سعودی عرب کا مکمل ساتھ دیں گے۔

متعلقہ عنوان :