نملک بھر میں ریلوے کی 4230ایکٹر سے زائد اراضی پر قبضہ کیا گیا ، 1692ایکٹر اراضی بنجر زمین کے نام پر ریگولرائز کی گئی ہے ،سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے میں انکشاف

سالانہ 52ملین مسافر ریل کے زریعے سفر کرتے ہیں110مسافر گاڑیاں ہیں،گزشتہ دس سال میں حادثات میں120افراد مسافر جاں بحق اور 923زخمی ہو ئے ،حادثات کی وجہ سے ریلوے کو ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے،کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی نے ملک بھر میں ریلوے کی زمینوں پر قبضوں کی تفصیلات طلب کر لیں خطرناک ریلوے کراسنگ پر ملازمین کی بھرتی اور صوبوں ،صنعت کاروں یا زمینداروں سے تنخواہیں دینے کی سفارش

جمعہ 7 اکتوبر 2016 10:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اکتوبر۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی ریلوے میں انکشاف کیا گیا کہ ملک بھر میں ریلوے کی 4230ایکٹر سے زائد اراضی پر قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 1692ایکٹر اراضی بنجر زمین کے نام پر ریگولرائز کی گئی ہے ، سالانہ 52ملین مسافر ریل کے زریعے سفر کرتے ہیں110مسافر گاڑیاں ہیں اورگزشتہ دس سال کے دوران حادثات میں120افراد مسافر جاں بحق اور 923زخمی ہوئے ہیں ،حادثات کی وجہ سے ریلوے کو ایک آرب روپے کا نقصان پہنچا ہے ،کمیٹی نے ملک بھر میں ریلوے کی زمینوں پر قبضوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں جبکہ خطرناک ریلوے کراسنگ پر ملازمین کی بھرتی اور صوبوں ،صنعت کاروں یا زمینداروں سے تنخواہیں دینے کی سفارش کی ہے ۔

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میںPIPS ہال میں منعقد ہوا اجلاس میں گزشتہ تین سالوں میں ریلوے حادثات ملتان حادثہ کے بعد وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات ریلوے کی زمین پر قبضے اور تجاوزات کے علاوہ تاریخی حسن ا بدال ریلوے سٹیشن کو محفوظ بنانے کا ایجنڈا زیر بحث آیا چیئرمین کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ریلوے زمینوں پر سرکاری و غیر سرکاری قبضے اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے قائمہ کمیٹی نے بھی سفارشات بھی دیں صوبائی حکومتوں کو ریلوے زمینوں پر قبضے اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں ریلوے زمین پر قائم شالیمار ہسپتال لاہور کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ حکومت پنجاب شالیمار ہسپتال اور ریلوے کی زمین کا انتظامی ا ور قانونی معاملہ الگ الگ کرے جس پرکمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ ریونیو بورڈ لاہور میں تین پیشیوں پر ریلوے وکیل نہیں آئے حکومت پنجاب پارٹی نہیں شالیمار ٹرسٹ ہسپتال ریلوے کی زمین پر ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ریلوے کو متبادل اسی مالیت کی زمین دینے کا وعدہ کیا تھاجو نہیں دی گئی چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملک بھر میں ٹرسٹ بنا کر جن مقاصد کیلئے فلاحی ادارے بنائے جاتے ہیں اس مقصد کی بجائے زمین کو تجارتی بنیادوں پر استعمال کرنا شروع کر دیا جاتا ہے ممبر پنجاب ریونیو نے کہا کہ میرٹ پر فیصلہ نظر آئیگاباہمی ا تفاق رائے سے حل کرنے کی کوشش کرینگے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے بہاولپورپلور میں ریلوے زمین پر ڈی ایچ اے ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے کہا کہ 150کلومیٹر لمبی ریلوے لائن تھی ریونیو نے ریلوے کی زمین پر پیسے اٹھا لئے ڈی ایچ اے نے براہ راست قبضہ نہیں کیاریلوے کی جگہ بحال کرائی جائے پنجاب کے کسی نہ کسی سرکاری افسر نے غلطی کی ہے کمیٹی کو حقائق سے آگاہ رکھا جائے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کی زمین کو دوسروں کے نام کیسے انتقال کی گئی ہے جس پر بتایا گیا کہ ریونیو سٹاف نے زمین کو ریاستی زمین ثابت کیاہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سرکاری اداروں کی زمینیں ڈپٹی کمشنر کی سطح کے افسران پیسے لے کر قبضہ کراتے ہیں وقت آگیا ہے کہ چاروں صوبے ریلوے کی زمین کی حدود اور ملکیت کا پورا ڈیٹا فراہم کریں اس موقع پر وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 34ایکڑ قیمتی جگہ کی تحصیلدار اور پٹواریوں نے گڑبڑ کی ہے جس کی تحقیقات کرنے کی احکامات دئیے گئے ہیں جس کا ایک ہفتہ میں فیصلہ آنے کے بعد دوسروں کیلئے بھی ا سے مثال بنادیں گے ریلوے حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر چاروں صوبوں نے ریلوے کی زمین کی ملکیت کا ٹائٹل ریلوے کے نام کرنا تھا سندھ کو خط لکھے جواب نہیں آیاچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چاروں وزرائے اعلی اور چیف سیکرٹریز کے ساتھ چاروں صوبوں میں کمیٹی اجلاس منعقد کئے جائینگے خواجہ سعد رفیق نے آگاہ کیا کہ وزارت ریلوے سپریم کورٹ میں جا چکی ہے اٹارنی جنرل سے رابطہ ہے پٹینش نمبر الاٹ ہو چکا ہے اگلے ماہ سماعت متوقع ہے ریلوے حکام نے آگاہ کیا کہ سالانہ 52ملین مسافر سفر کرتے ہیں110مسافر گاڑیاں ہیں گزشتہ دس سال کے حادثات میں120افراد مسافر جاں بحق اور 923زخمی ہوئے ہیں انہو ں نے بتایاکہ حادثات کی بڑی وجہ سڑک پر ریلوے کراسنگ پر ملازم کا نہ ہوناہے انہوں نے بتایاکہ سڑکوں کی لیول کراسنگ بہتر بنانے اور محفوظ بنانے کیلئے صوبوں کو خطوط لکھے گئے ہیں فیڈریل انسپکٹر ریلوے کی سربراہی میں حادثات کی انکوائریاں کی جاتی ہیں اور حادثے کے ذمہ دار ملازم کر چھ ماہ معطلی کی سزا اور 2000روپے جرمانہ کیا جاتا ہے اس موقع پر ملتان حادثے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ چار مسافر جاں بحق اور 35زخمی ہو ئے ہیں جس میں سے تین ابھی تک ہسپتال میں ہیں اور ایک کی جان خطرے میں ہے انہوں نے بتایاکہ حادثے میں 6 ویگنیں اور 5 کوچز اور ایک لوکو موٹو کو نقصان پہنچا ہے حادثے کے بعد چیف کنٹرولر،ڈپٹی کنٹرولر، ڈرائیور ،اسسٹنٹ ڈرائیور اور مددگار کی غفلت ثابت ہوئی ہے ڈرائیور نے 80کلومیٹر رفتار سے کھڑی گاڑی کوٹکر ماری ہے جبکہ تین افسران نے آنے والی گاڑی کی آمد سے قبل کھڑی گاڑی کو بر وقت نہیں چلایاہے جس وقت چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کی جائے کہ قیمتی جانوں کو ضائع کرنے والے اور حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور کو صرف ملازمت سے برخاست کیا جائے تووفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ چھ سات قیمتی جانوں کے علاوہ ریلوے کا ایک ارب کا نقصان ہو اہے تاریخی حسن ابدال ریلوے سٹیشن کو قومی ورثے کے حوالے سے پٹیشن کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سکھوں کے مذہبی مقامات نارووال ،حسن ابدال ننکانہ صاحب کے ریلوے اسٹیشنز کو وسیع کرنے کیلئے نیس پاک سے دو سال قبل کام شروع کروادیا ہے ریلوے زمینوں کے تجاوزارت اور قبضے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ ریلوے کی ملک بھرمیں زمین 167,690ایکڑ ہے جبکہ کل تجارتی زمین پر129ایکڑ میں سے 73بلوچستان،48سندھ اور 18ایکڑ پنجاب میں ہے رہائشی کل زمین1353میں سے بلوچستان 442،سندھ 448 ، اور پنجاب میں 463اور کل زرعی زمین 1956 ایکٹر میں سے بلوچستان میں46 ،سندھ644 ،خیبر پختونخوا 11 ،پنجاب1255 ،پر قبضہ یا تجاویزات ہیں ۔

(جاری ہے)

سرکاری محکمہ جات کے پاس کل541 ایکٹر میں سے بلوچستان10 ، سندھ34 ، خیبر پختونخوا225 ، پنجاب 272 ، دفاعی محکموں کے پاس 251 ایکٹر میں سے 48 بلوچستان، 15 سندھ، 15 ، خیبر پختونخوااور173 ایکٹر پنجاب شامل ہیں ۔ اب تک 1692 ایکٹر زمین رینجرز کے نام پرریگولائیز کی گئیں ملک بھر سے 4654 ملین کی صوبہ وار آمدن ہورہی ہے۔خواجہ سعد رفیق نے آگاہ کیا کہ ایسی تجاویزات جو فلاحی یا سرکاری استعمال میں ہیں نئی پالیسی کے تحت ریگولائیز کر رہے ہیں ۔

بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے جلد ی اور جدید طریقے استعمال میں لائے جارہے ہیں ای ٹکٹنگ شروع کر دی گئی ہے اگلے آٹھ ماہ میں ریلوے کا پورا نظام ای سروس ہو جائے گا ۔ ریلوے پولیس میں ایف پی ایس سی کے ذریعے براہ راست 19 اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھرتی کیے گئے ہیں ۔13 نے چارج سنبھال لیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی سردار فتح حسنی نے ہدایت دی کہ زیادہ حادثات والے کراسنگ پوائنٹ جہاں ملازم موجود نہیں وزارت ریلوے بھرتیاں کرے اورتنخواہیں صوبوں سے وصول کرے یا صنعت کاروں ، زمینداروں پر ٹیکس لگا کر تنخواہیں دیں۔

وزارت ریلوے کے ایڈوائز نے کہا کہ ریلوے کی272 ایکٹرزمین پنجاب حکومت کے صوبائی محکمہ جات اور 230 ایکٹر خیبر پختونخوا کے سرکاری محکمہ جات سے واپس دلوائی جائے ۔خیبر پختونخوا حکومت کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ صوبے کے ساتھ اضلاع میں ریلوے زمین صوبائی اور وفاقی اداروں کے پاس ہے 15 سو ایکٹر زمین ریلوے کو ٹرانسفر ہو چکی ۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ حکومت سندھ ریلوے کے خوراک گوادموں کی ادائیگی جلد سے جلد کرے وزارت کل قیمت میں چھوٹ اور اقساط کی سہولت بھی دینے کیلئے تیار ہے ۔

سندھ کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ 75 ملین جاری کر دیا گیا ہے ۔چیئرمین سینیٹ کی ہدایت پر قائمہ کمیٹی ریلوے کے ہر ماہ دو سے تین اجلاس منعقد کرنے چاروں صوبائی دارالخلافوں میں ریلوے کے مسائل زمینوں کے ٹائیٹل بقایا جات زمینوں پر قبضے اور تجاویزات کے حوالے سے وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز سے اجلاسوں کا بھی فیصلہ ہوا ۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز تاج آفریدی ، ظفراللہ خان ڈھانڈلہ ، ثمینہ عابد، لیفٹینٹ جنرل (ر)صلاح الدین ترمذی کے علاوہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ، سیکرٹری ریلوے بورڈ ، ایڈوائز وزارت ریلوے ،سندھ ، خیبرپختونخوا، پنجاب کے ریونیو بورڈز کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔