عراق میں قابض قوت نہیں بننا چاہتے ، ترک نائب وزیراعظم

ترک فوج کی موجودگی کا مقصد اس جنگ زدہ اور منقسم ملک میں استحکام لانا ہے، نعمان قرطولمس

جمعہ 7 اکتوبر 2016 10:39

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اکتوبر۔2016ء)ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان قرطولمس نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک عراق میں ایک قابض قوت نہیں بننا چاہتا ہے اور ترک فوج کی موجودگی کا مقصد اس جنگ زدہ اور منقسم ملک میں استحکام لانا ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''عراقی کردستان کے صدر مسعود بارزانی کی درخواست پر ترک فورسز کو بعشیقہ کیمپ میں بھیجا گیا تھا اور وہ وہاں مقامی فورسز کی تربیت کے لیے موجود ہیں۔

ترکی اس معاملے کو موضوع بحث نہیں بننے دے گا''۔عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی کے معاملے پر دونوں ملکوں میں کشیدگی پائی جارہی ہے اور آج دونوں نے ایک دوسرے کے سفیر کو طلب کیا ہے۔عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے ترکی کو خبردادر کیا ہے کہ اگر وہ عراقی سرزمین پر اپنے فوجیوں کی تعیناتی برقرار رکھنے پر اصرار کرتا ہے تو اس سے علاقائی جنگ چھڑ سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بغداد میں عراق کی وزارت خارجہ نے ترک سفیر کو طلب کیا ہے اور ان سے ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کے مبینہ اشتعال انگیز بیان پر احتجاج کیا ہے۔انھوں نے عراق کے شمالی شہر موصل سے داعش کو بے دخل کرنے کے لیے ایک مشترکہ آپریشن کی بات کی تھی۔انھوں نے حکمراں جماعت آق کے ارکان پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر موصل کے ارد گرد سنی اکثریتی علاقے کو داعش مخالف آپریشن کی کامیابی کے بعد شیعہ ملیشیاوٴں کے کنٹرول میں دے دیا جاتا ہے تو اس سے شیعہ سنی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا شیعہ ملیشیائیں موصل میں داعش کے خلاف لڑائی میں شریک ہوں گی یا نہیں۔قبل ازیں ایران کی حمایت اور تربیت یافتہ شیعہ ملیشیاوٴں نے داعش کو مغربی صوبے الانبار سے بے دخل کرنے کے لیے عراقی فوج کے شانہ بشانہ لڑائی میں حصہ لیا تھا۔ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے صدر رجب طیب ایردوآن کی ایک روز قبل پارلیمان میں تقریر کا اعادہ کیا ہے۔اس میں انھوں نے موصل میں داعش کے خلاف جنگ میں حصہ لینے پر آمادگی کا اظہار کیا تھا جبکہ پارلیمان نے عراق اور شام میں موجود ترک فوجیوں کی تعیناتی کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دے دی تھی

متعلقہ عنوان :