بھارت نے دنیا میں پانی دہشت گردی کا آغاز کر دیا،فارق ستار

پاکستان کی موجودہ قیادت کے مشترکہ اجلاس میں تمام نمائندے ایک ہی ایجنڈے کشمیر کے مسئلے پر اکٹھے ہوئے ہیں جو کہ مبارک باد کے مستحق ہیں،سراج الحق تین آپشن پاکستان دے اور تین بھارت اس میں سے کشمیر کے مسئلے کا حل نکالیں،غلام بلور، ہندوستان پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کی کوشش کر رہا ہے،آفتاب شیرپاؤ، بدقسمتی سے ہم بھارت پر پریشر ڈالنے میں ناکام رہے،سعید غنی کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

جمعرات 6 اکتوبر 2016 11:08

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6اکتوبر۔2016ء) ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار نے کہا ہے کہ مشترکہ اجلاس بلا کر ایک اچھا اقدام ہے پاکستان کے 20 کروڑ عوام کی نمائندہ یہ پارلیمان ہے ۔ ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ مقبوضہ کشمیر میں کیا جا رہا ہے بھارت اپنا ظلم و بربریت چھپانے کے لئے ایل او سی پر مسلسل جھڑپیں کروا کر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں بھارت نے دنیا میں پہلی مرتبہ پانی دہشت گردی کا آغاز کر دیا آئندہ عالمی جنگ پانی کے مسئلے پر ہونے کا اندیشہ ہے ہمیں ایڑی چوٹی کا زور لگا کر اس پر کام کرنا ہو گا کشمیر پر ایک مضبوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے مولانا فضل الرحمان سے اتفاق ہے کہ کسی مسیحا کا انتظار کئے بغیر ہمیں کچھ کرنا پڑے گا ہمارا داخلی استحکام اس انتشار کو توڑ سکتا ہے ۔

(جاری ہے)

دنیا کو بتانے کی ضرورت ہے کہ اگر ہمارے ملک میں امن نہیں رہا تو دنیا میں بھی امن نہیں ہو سکتا ہے تمام اکائیوں کو جوڑ کر رکھنا ہے مزید براں اقتصادی استحکام کے لئے ہر پاکستانی کو معاشی آزادی دینا ہو گی ۔

پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات ہونے چاہئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عملدرآمد ہونا چاہئے اس کے علاوہ نیشنل پارلیمنٹری سکیورٹی کمیٹی قائم کی جانی چاہئے جو کہ پیپلزپارٹی کے دور میں موجود تھی موجودہ حکومت نے غیر فعال کر دیا تھا فاروق ستار نے کہا کہ ساری سیاسی جماعتوں کو معاشی ، سلامتی اور اقتصادی ایجنڈے پر آنا چاہئے نیشنل ایکشن پلان پر اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے اس حوالہ سے کچھ آگاہ نہیں کیا جا رہا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کی موجودہ قیادت کے مشترکہ اجلاس میں تمام نمائندے ایک ہی ایجنڈے کشمیر کے مسئلے پر اکٹھے ہوئے ہیں جو کہ مبارک باد کے مستحق ہیں یہ پیغام مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام ایک دن آزادی حاصل کریں گے ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے تاریخی جدوجہد کی ہے ۔ 23 ہزار عورتوں کی عصمت دری کی گئی ہے ۔

13 ہزار بچے غائب ہیں ، 50 ہزار لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے اس کے باوجود کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہیں کہ قربانیوں کے بعد بھی ان کا نعرہ ہے پاکستان ہمارا ہے پاکستان کے شہری ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت ایک لائحہ تعمل دے تاکہ کشمیر کی آزادی کے لئے کردار ادا کر سکیں پاکستان کو ایٹم بم سے زیادہ قیادت کی ضرورت ہے ڈاکٹر علامہ اقبال نے بھی قیادت کا بتایا ہے قیادت اصولوں اور آئین کا نام ہے وہ قیادت نہیں ہے جو ہمیں دنیا سے ڈراتی ہے اور زمانہ سے ڈراتی ہے پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ 20 کروڑ عوام کو ایک قیادت دے اور منزل بتائے مودی کے پاگل پن سے ہندوستان کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے ممبئی میں لاکھوں لوگوں نے الگ ہونے کے لئے مطالبہ کیا ۔

سراج الحق نے کہا کہ کشمیری ماؤں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہران وانی جیسے بچے جنے ہیں بھارت کی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق کشمیر ان کے ساتھ سے نکل گیا ہے پاک فوج نے بھی بہت اچھا جواب دیا ہے مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے کہ حکومت پاکستان ایک ریاستی پالیسی بنا دے جس کو آئین کا تحفظ حاصل ہو ۔ حکومت بتائے کہ انہوں نے کیا ریاستی بنائی ہے کشمیر کے اعلی قیادت اس وقت بھارتی فوج کی قید میں ہے یاسین مکل ، آسیہ اندرابی اور دیگر شدید بیمار ہیں حکومت کو ان کی رہائی کے لئے اقدامات کرنے چاہئے ۔

20 کروڑ عوام کے ملک کو سلامتی کونسل میں نمائندگی ملنی چاہئے پاکستان عالم اسلام کا لیڈر ہے تو ایران اور سعودی عرب کے مابین تناؤ کو کم کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کا ترقیاتی بجٹ راولپنڈی کے نالہ لئی سے بھی کم ہے کشمیر کونسل کو ختم کرنے کی ضرورت ہے کشمیر میں ایک مکمل سسٹم ہونا چاہئے مالی لحاظ سے مضبوط ہونا چاہئے ۔کشمیر کی آزادی میں پاکستان کی آزادی پنہا ہے مکل میں غریب عوام گندگی کے ڈھیر سے کھانا کھانے پر مجبور ہیں یہ کیسی جمہوریت ہے ایک مضبوط پاکستان کے لئے وسائل کی منصفانہ تقسیم کرے ہمارا ملک کا وی آئی پی اشارہ توڑتا ہے لائن میں کھڑا ہونے سے انکار کرتا ہے ملک میں قرآن کا نظام نافذ ہونا چاہئے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی غلام بلور نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر پر جنگ نہیں ہو گی بلکہ دونوں ممالک کو طریقہ کار اپنانا ہو گا جس سے یہ مسئلہ حل ہو جائے ۔ باقی دنیا میں مسلم ممالک کشمیر کی بات نہیں کرتے ہیں میری رائے ہے کہ تین آپشن پاکستان دیں اور تین آپشن بھارت دیں اور اس میں سے کشمیر کے مسئلے کا حل نکالیں ۔ رکن قومی اسمبلی آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں تمام پارٹیوں نے اپنے خطابات میں قومی یکجہتی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ہونے والی زیادتی پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں یہ آواز ایک مضبوط آواز بن کر دنیا تک پہنچ گئی اور لائن آف کنٹرول پر حالات جان بوجھ کر بھارت نے خراب کی تاکہ اپنے ظلم پر پردہ ڈال سکیں ۔

ہندوستان پاکستان کو ایک ناکام ریاست بنانے کی کوشش کر رہا ہے ۔بھارت دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ ایک خوفناک جنگ دونوں ممالک کے درمیان ہونے جا رہا ہے جبکہ ایسا کوئی خدشہ نہیں کیونکہ پاکستان کے پاس نیوکلیئر میزائل کی جو ٹیکنالوجی موجود وہ ان سے کئی درجے بہتر ہے اور اس بات کو ا کو اچھی طرح علم ہے ۔ بھارت کی ڈپلومیسی یہ ہے کہ وہ بڑا ملک ہے اور ان کی بات دنیا میں سنی جاتی ہے اس کے لئے پاکستان کو اپنی پالیسی بنانی ہو گی کہ بھارت کے غلط پروپیگنڈے کو ختم کیا جا سکے جس کے لئے فارن پالیسی بنانا ہو گی جس کے لئے پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات مرتب کرنے ہوں گے افغانستان ، ایران کے ساتھ تعلقات خراب ہیں جن کو بہتر کرنا ہو گا ۔

سارک ممالک نے بھی ثابت کر دیا کہ ہمارے ساتھ نہیں ہے جس کو انڈیا اپنی ڈپلومیسی میں استعمال کرتی ہے یو این میں وزیر اعظم نے اچھی تقریر کی لیکن اس کا کوئی اثر نہیں ہوا ۔ دنیا ہمارے متعلق دہشتگردی ریاست کا تصور پیش کیا جا رہا ہے ان تمام امور پر دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے حکومت بھارت کے متعلق سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی بات کی جاتی ہے لیکن سی پیک منصوبہ پورے ملک کا منصوبہ ہے جو کہ چاروں صوبوں کا حق ہے اس لئے اندرونی کمزوریوں کو ختم کرنے سے ہی بیرونی مسائل حل ہوں گے ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ کشمیر میں نئی جدوجہد کا نیا سلسلہ 8 جولائی کو شروع ہوا ہے کشمیر کے حوالے سے جوائنٹ سیشن بہت پہلے ہونا چاہئے تھا تمام لیڈر شپ کا ایک متحد اور مضبوط پیغام جانا چاہئے تاکہ انہیں پتہ لگے کہ ہم سب ایک ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ جنگ کے ذریعہ حل نہیں ہو سکتا بلکہ گفت و شنید سے حل ہو سکتا ہے اور بدقسمتی سے ہم بھارت پر پریشر ڈالنے میں ناکام رہے ہیں بھارت کی پاکستان کے خلاف سفارتکاری سے ہمیں نقصان پہنچ رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

اس کے علاوہ پاکستانی حکومت کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کے لئے سفارتکاری کو تیز کرنا چاہئے حکومت کی خارجہ پالیسی میں ناکامی کی وجہ سے ہمارے دوست بھارت کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں ۔ حکومت کو ایک سرگرم وزیر خارجہ مقرر کرنے کی ضرورت ہے بھارت روایتی طور پر پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھا رہا ہے ۔ وزارت خارجہ کو چلانے کے لئے ایک بندہ چاہئے نہ کہ وزیر اعلی پنجاب کو چین اور بھارت سے معاملات ٹھیک کرنے ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو دوسرے ممالک دیئے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر کے دنیا کو غلط پیغام دیا ہے جبکہ حکومت کو بھی طے کرنا ہوگا کہ قومی یکجہتی کو ترجیح دینی ہے یا پانامہ لیکس کے معاملا کو ۔

ملک میں ضرب عضب جاری ہے اور اہم وزراء کی آپس میں بات چیت نہیں ہے وزیر اعظم ان کے اختلافات کو ختم کر کے ملکی یکجہتی میں اپنا کردار ادا کریں ۔

متعلقہ عنوان :