قومی اسمبلی، حکومت کا نواز شریف کے علاج پر اخراجات بارے پارلیمنٹ کو تفصیلات دینے سے انکار

پی پی پی کی ایم این اے کے وزیراعظم کو چارٹر طیارے کے ذریعے لندن پہنچانے بارے سوال پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ ،سپیکر کا حکومت سے شدید ناراضگی کا اظہار ،جلد ایوان میں پیش کی جائیں،ہدایت ہر سال تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جارہا ہے، فاٹا میں سکولوں پر کام ہورہا ہے،بلیغ الرحمن ملک بھر میں 34 سویٹ ہومز بنائے گئے ہیں، تمام ائیرپورٹ جدید بنائے جا رہے ہیں،شیخ آفتاب

منگل 4 اکتوبر 2016 10:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4اکتوبر۔2016ء) وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ بیرون ملک علاج پر اٹھنے والے اخراجات کے بارے میں حکومت نے پارلیمنٹ کو تفصیلات دینے سے انکار کردیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی مسرت رفیق مہیسر نے سوال پوچھا تھا کہ وزیراعظم کو ایک چارٹر طیارے کے ذریعے لندن پہنچایا گیا تھا اس کے بارے میں تفصیلات دی جائیں تو حکومت نے یہ تفصیلات دینے سے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔

پیر کے رو زقومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایک بھارتی شہری ہیں جن کو بھاری معاوضے پر موجودہ حکومت نے قوی سلامتی کے اہم ادارے پی آئی اے میں ملازمت دی ہے جبکہ ان کی اہلیہ بھارتی ائیر لائن میں ملازمت کرتی ہیں قومی اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا کہ وفاقی سیکرٹریوں میں سے بلوچستان میں سے صرف ایک سیکرٹری ہے۔

(جاری ہے)

سپیکر نے وزیراعظم کے علاج اور چارٹر طیارے کے اخراجات کے بارے میں جواب نہ دینے پر حکومت سے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایات دیں کہ تفصیلات جلد ایوان میں پیش کی جائیں۔

پاکستان ریلوے امریکہ سے 55 انجن ایچ پی 4500.5000 خرید رہی ہے اور اس مقصد کیلئے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے ساتھ 2015 ء کو 213.689 ملین امریکی ڈالر کے کنٹریکٹ پر دستخط کئے گئے جبکہ 2013-14 ء میں چین سے 129.688 ملین امریکی ڈالر کے 63 ریلوے انجن خریدے گئے تھے گزشتہ تین سال میں ریلوے کے منافع میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے پاکستان ریلوے کی کمائی 18 بلین سے بڑھ کر 36 بلین تک پہنچ گئی ہے اور بار برداری کیلئے انجنوں کی تعداد 45 سے بڑھا کر 75 کردی گئی ہے جبکہ سی پیک پر موجود مرکزی پٹڑی کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے اور ایک بار بردار ٹرانسپورٹ کمپنی قائم کی جارہی ہے۔

2012-13 ء میں دستیاب 118 انجن تھے اور انجنوں کی شدید کمی تھی جن میں سے بیشتر انجن قابل بھروسہ نہ تھے جبکہ 2013-14 ء سے 2015-16 ء تک 227 انجنوں تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے بتایا کہ ہر سال کے ساتھ ہی تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جارہا ہے اور ایچ ای سی کا بجٹ گزشتہ دو سال میں دوگنا کردیا گیا ہے اس کے علاوہ تمام صوبے بھی تعلیمی عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں فاٹا میں آپریشن کی وجہ سے سکولوں میں کام نہیں ہورہا تھا اور بیشتر سکول بند تھے لیکن اب ان پر کام ہورہا ہے۔

شیخ آفتاب نے قومی اسمبلی کوبتایا کہ اب تک ملک بھر میں 34 سویٹ ہومز بنائے گئے ہیں اور بیت المال کی نمائندگی قابل تعریف ہے اور ملک بھر میں تمام ائیرپورٹ جدید بنائے جا رہے ہیں تاکہ وہاں دوبارہ سروس کا آغاز کیا جاسکے۔ پارلیمانی سیکرٹری مریم اورنگزیب نے بتایا کہ اسلام آباد میں موجود سکولوں میں اضافی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء کو تعلیم دی جاسکے جبکہ شہر اقتدار کے دیہی علاقوں میں بھی طلباء کو سکول بھجوانے کا کام جاری ہے۔

والدین کے مالی حالات کا جائزہ لے کر بچوں کو سکول بھیجنے کا عمل شروع کیا جاتا ہے ،تعلیمی معیار کی کارکردگی کا جائزہ لے کر اساتذہ کو مستقل کیا جاتا ہے تاکہ معیاری تعلیم دی جاسکے ۔نصاب تعلیم بہتر بنانے کیلئے کام جاری ہے ،کوشش کی جارہی ہے کہ سلیبس کا اعلیٰ معیار ہو تاکہ تعلیمی معیار بہتر بنایا جا سکے۔ اس پر مانیٹرنگ سسٹم بھی رائج کیا گیا ہے جس کے تحت تمام سکولوں کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے اور تعلیمی معیار کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

سکولوں میں تعینات کئے جانے والے اساتذہ کیلئے بی ایڈ کی ڈگری لازمی قرار دی گئی ہے۔ شیخ آفتاب نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ایسے تمام روٹس بند کر دئیے گئے ہیں جن سے نقصان ہوتا تھا۔ پی آئی اے میں جہازوں کی کمی تھی اور ویٹ لسٹ پر جہاز لئے گئے تاکہ کمی کو پورا کیا جاسکے۔ بین الاقوامی سطح پر بھی جہازوں کی کافی کمی ہے رواں ماہ دو پریمیئر جہاز ملنے کا امکان ہے جو کراچی سے لندن کیلئے اڑائے جائیں گے اور 31 دستمبر 2015 ء تک پی آئی اے کو مجموعی طو رپر 255 بلین روپے کا نقصان ہوا ہے۔