خیبر پختون خواہ میں شمولیت پر فاٹا کے عوام کی رائے ضروری ہے ،مولانا فضل الرحمن

بھار ت نے حملہ کی حماقت کی تو جے یو آئی کے لاکھوں کارکن فوج کے شانہ بشانہ ہونگے افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں، انہیں زبر دستی نکالنا چالیس سالہ مہمان نوازی پر پانی پھرنے کے مترادف ہے،تیمرگرہ میں پیغام امن کانفرنس سے خطاب

پیر 3 اکتوبر 2016 10:36

تیمرگرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2016ء ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چےئر مین مولانا فضل الرحمن نے فاٹا اصلاحاتی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں غلط عداد و شمار پیش کی گئے ہے جس پر ہمیں اعتماد نہیں فاٹا کی خیبرپختون خواہ میں شمولیت کے حوالے سے فاٹا کے عوام سے رائے لینا ضروری ہے ۔

انہوں نے افغان مہاجرین کی با عزت واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں، انہیں زبر دستی نکالنا چالیس سالہ مہمان نوازی پر پانی پھرنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا ہے کہ اگر بھار ت نے پاکستان پر حملہ کرنے کی حماقت کی تو جمعیت علماء اسلام کے لاکھوں کارکن اور علماء کرام پاک فوج کے شانہ بشانہ ہونگے اور ملک کی سلامتی و تحفظ کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ضرور ہے لیکن دشمن کے خلاف ہم متحد ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمرگرہ میں پیغام امن کانفرنس کے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ سے وفاقی وزیر ہاوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی ،جمعیت علما ء اسلام کے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان ،مولانا شجاع الملک، سابق سنیٹر مولانا عبد الرشید ،ضلع دیر لوئر امیر مولانا زاہد اور مولانا قاضی فضل اللہ نے بھی خطاب کیا مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علما ء اسلام کے اکابرین نے قربانیاں دیکر فرنگی سامراج کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا لیکن آج ایک بار پر کچھ قوتیں ہمیں امریکی غلامی میں دھکیلنا چاہتے ہے ہم نے برطانیہ کے غلامی قبول کی اور نہ امریکہ کی غلامی قبول کرئینگے انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت قبائلی علاقوں کو دہشت گردی کا مرکز بنایا گیا اور قبائل در بدر کر دئے گئے اور قبائلی علاقوں میں فوجی اپریشن کی پارلیمنٹ سے توثیق کی گئی لیکن قبائل میں دہشت گردوں کے بجائے قبائیلوں کا اپریشن کیا گیا انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 9/11کے بعد 2001میں افغانستان پر جارحیت کرکے ہمارے حکمرانوں نے ان کا ساتھ دیا اور امریکہ نے افغانستان ،شام ،عراق ،لیبیا ،یمن ، میں بے گناہ مسلمانوں کا خون بہایا لیکن ابھی تک وہا امن قائم نہ ہو سکا ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ امریکہ مسلمانوں کو ذلیل کرنے کے لئے جبر کا قانون لاگوں کر رہا ہے اور ایسی قانون سازی کی گئی ہے کہ کوئی بھی امریکی شہری اپنے عدالتوں میں سعودی عرب کے باشندوں پر 9/11․کے خلاف مقدمات درج کر سکیں گے ۔جے یو ائی سربراہ کا کہنا تھا کہ ایسے جبری قوانین کی موجودگی میں دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا انہوں نے افغان مہاجرین کو پاکستان سے زبر دستی نکالنے کی شدید مخالفت کی اور کہا کہ افغان مہاجرین بین الا اقوامی قوانین کے تحت یہاں رہ رہے ہے انہیں زبر دستی نکالنا دانش مندی نہیں اور یہ پاکستان کی چالیس سالہ مہمان نوازی پر پانی پھیرنے کے مترادف ہوگا انہوں نے کہاکہ افغانیوں نے یہاں جائدادیں خریدیں ،کاروبار کر رہے ہے اور اربوں روپے کے ٹیکس دے رہے ہیں لہذا افغانیوں کو با عزت طور پر رخصت کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :