موجودہ حکومت فارن پالیسی گھر کی لونڈی کی طرح چلا رہی ہے‘ خورشید قصوری

ہندوستان کی سافٹ پاور پالیسی پاکستان کی نسبت مصبوط ہے‘ بھارت پاکستان پرحملہ نہیں کرسکتا ہے‘پاکستان کا پانی بندکر نا عمل جنگ تصور ہوگا‘اقوام متحد کشمیر کا مسلہ حل نہیں کرنا چاہتی ہے‘پاکستان کومسلہ کشمیراپنے زور بازو پرحل کرنا ہوگا‘اقوام متحدہ میں وہی مسلہ حل ہوتا جو عالمی طاقتوں کے مفاد میں ہو،کشمیر کا مسلہ پاکستان کو اپنے زور بازور پر حل کرنا ہوگا‘کالا باغ ڈیم سیاست دان ہی بنا سکتے ہیں،فوج ڈنڈے نے بنایا تو تصور کیا جائے گا کہ ڈنڈے کے زور پر بنایا جارہا ہے‘سوسائٹی کلب میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاک بھارت تعلقات کا مستقل کے موصوع پرمنعقد فکری نشست سے خطاب

پیر 3 اکتوبر 2016 10:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3اکتوبر۔2016ء) سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت فارن پالیسی گھر کی لونڈی کی طرح چلا رہی ہے‘ ہندوستان کی سافٹ پاور پالیسی پاکستان کی نسبت مصبوط ہے‘ بھارت پاکستان پرحملہ نہیں کرسکتا ہے‘پاکستان کا پانی بندکر نا عمل جنگ تصور ہوگا‘اقوام متحد کشمیر کا مسلہ حل نہیں کرنا چاہتی ہے‘پاکستان کومسلہ کشمیراپنے زور بازو پرحل کرنا ہوگا‘اقوام متحدہ میں وہی مسلہ حل ہوتا جو عالمی طاقتوں کے مفاد میں ہو،کشمیر کا مسلہ پاکستان کو اپنے زور بازور پر حل کرنا ہوگا‘کالا باغ ڈیم سیاست دان ہی بنا سکتے ہیں،فوج نے بنایا تو تصور کیا جائے گا کہ ڈنڈے کے زور پر بنایا جارہا ہے۔

لاہور میں ٹیک سوسائٹی کی جانب سے سوسائٹی کلب میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تناظر میں پاک بھارت تعلقات کا مستقل کے موصوع پرمنعقد فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرخارجہ خورشید محمود قصوری نے کہا کہ موجودہ حکومت فارن پالیسی گھر کی لونڈی کی طرح چلا رہی ہے۔

(جاری ہے)

فارن آفس فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہوتا ہے جس کا بہتر ہونا نہایت ضروری ہے۔ پاکستان کی امریکہ میں لابنگ بھی بہت کمزور ہے۔

جبکہ ہندوستان کی سافٹ پاور پالیسی پاکستان کی نسبت مصبوط ہے۔دنیا بھر میں ہر جگہ بالی ووڈ موویز دیکھی جاتی ہیں۔سالانہ پچیس ملین ایکڑ فٹ پانی سمند برد ہوتا ہے مودی اس پانی کا کیا کریگا۔گر انڈیا نے پانی بند کیا تو یہ عمل جنگ تصور ہوگا۔ ہم نے پاکستان میں پانی جمع کرنے کے ذخائر نہیں بنائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اڑی حملہ کیوں کرتا جب وہ کشمیر کا مسلہ عالمی برادری کے سامنے اٹھانا چاہتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحد تاحال فلسطین کا مسلہ حل نہیں کر سکی تو کشمیر کا مسلہ کیا حل کرے گی۔اقوام متحدہ میں وہی مسلہ حل ہوتا جو عالمی طاقتوں کے مفاد میں ہو،کشمیر کا مسلہ پاکستان کو اپنے زور بازور پر حل کرنا ہوگا۔جبکہ افغانستان سے تعلقات بہتر کرنے کیلیے اس کی معاشی اور فوجی امداد فراہم کرنا ہوگی‘پاکستان میں افغانستان کی سرحد سے مداخلت ہوتی ہے جس کے ثبوت مشرف دور میں حامد کرزئی کو دیئے‘ کالا باغ ڈیم سیاست دان ہی بنا سکتے ہیں،فوج ڈنڈے نے بنایا تو تصور کیا جائے گا کہ ڈنڈے کے زور پر بنایا جارہا ہے۔