سینیٹ قائمہ کمیٹی ریاستی و سرحدی علاقہ جات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس

ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا اور سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویپلمنٹ کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار،اجلاس ملتوی متعلقہ حکام نے کمیٹی کو اطلاع بھی نہیں دی ، یہ کمیٹی کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے، کنوینر سینیٹر محمد صالح شاہ

ہفتہ 1 اکتوبر 2016 10:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1اکتوبر۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریاستی و سرحدی علاقہ جات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنوینر سینیٹر محمد صالح شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں کمیٹی کے کنوینر اور دیگر ممبران نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا اور سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویپلمنٹ کی غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا گیا ۔

کمیٹی کے کنوینر سینیٹر محمد صالح شاہ نے کہا کہ متعلقہ حکام نے کمیٹی کو اطلاع بھی نہیں دی اور یہ کمیٹی کا استحقاق مجروح کرنے کے مترادف ہے۔اگر اس اہم سب کمیٹی کے ساتھ بیورو کریسی کا یہ رویہ رہا تو اس سلسلے میں قواعد و ضوابط کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ اراکین نے اس اہم اجلاس کیلئے وقت نکالا ہے اور عوامی اہمیت کے مسائل بشمول جنوبی وزیرستان ایجنسی میں ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اے ڈی پی سے ترقیاتی منصوبوں کو خارج کرنے اور بعض سکیموں کو ادھورا چھوڑ دینے کے حوالے سے معاملات کو زیر غور لانا تھا جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور سیکرٹری پی اینڈ ڈی کی غیر موجودگی میں بحث نا ممکن ہے۔

(جاری ہے)

کیونکہ ایسے منصوبوں کا تعلق براہ راست ان حکام سے ہے ۔سینیٹر صالح شاہ نے ہدایات جاری کیں کہ اگلے اجلاس میں متعلقہ حکام اپنی حاضری کو یقینی بنائیں تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ صحت اور تعلیم کے شعبے ریشنلائزیشن پالیسی سے متاثر ہو رہے ہیں۔2015-16میں جب یہ ظالمانہ پالیسی اختیا رکی گئی جو کہ فاٹا کے قبائل با لخصوص جنوبی وزیر ستان کے عوام کے ساتھ سراسر ذیادتی پر مبنی ہے۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ افسوس کی بات ہے کہ فاٹا سیکرٹریٹ نے اس پالیسی کو 2015-16سے پہلے جاری کئے گئے ترقیاتی منصوبوں پر بھی لاگو کر دی اور ایسے منصوبوں کی فنڈنگ روک دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں مختلف سطح پر با لخصوص سابق گورنر اور موجودہ گورنر سے بھی بات کی گئی اور یہ تمام تر صورتحال ان کے نوٹس میں لائی گئی جبکہ سینیٹ میں بھی انہوں نے ایک تحریک جمع کرائی جس میں فاٹا کے اراکین کا یہ مطالبہ تھا کہ اس مسئلے کو کمیٹی کے حوالے کر دیا جائے۔

تاہم وزیر برائے سیفران نے ذمہ داری لی کہ اے ڈی پی سے سابقہ منصوبوں کو خارج نہیں کیا جائیگا اور وہ جاری رہینگے۔سینیٹر صالح شاہ اور دیگر دوسرے اراکین نے ریشنالائزیشن پالیسی کے تحت جنوبی وزیرستان میں اے ڈی پی سے منصوبوں کے ختم کرنے پر شدیدتحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ جو بریف کمیٹی کو فراہم کیا گیا ہے وہ نا مکمل ہے جن سکیموں کو خارج کیا گیا ہے اس کی پاکستان میں مثال نہیں ملتی۔

کیونکہ اس اقدام سے جنوبی ا ور شمالی وزیرستان میں اربوں روپے کا نقصان ہو گا۔جبکہ دوسری طرف سابقہ گورنر نے جو امبریلا سکیمز جاری کی تھیں انہیں بھی خارج کر دیا گیا ہے اور فاٹا سیکرٹریٹ میں بد قسمتی سے آج تک جو پالیسی بنائی ہے اس سے نقصان ہی ہوا ہے۔سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو محروم رکھنے کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

موجودہ پالیسی نے جنوبی وزیرستان میں راہ نجات آپریشن سے ذیادہ نقصان پہنچایا ہے اور اس سلسلے میں وزیر اعظم ا ور گورنر کو بھی آگاہ کیا جائیگا۔سینیٹر صالح شاہ نے دی گئی دستاویزات سے نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن علاقوں میں فوجی آپریشن ہو رہا ہے انہیں ریشنالائزیشن پالیسی سے مستشنی قرار دیا ہے مگر پھر بھی اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ اجلاس میں سینیٹر ہدایت اللہ،سجاد حسین طوری اور تاج آفریدی کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :