مصر: کشتی الٹنے کا واقعہ، ہلاکتیں 133 ہوگئیں

بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا کے قریب الٹنے والی کشتی میں تقریباً 450 مہاجرین سوار تھے جو اس کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھے، بچ جانے والے افراد کی گفتگو واقعے کے بعد 4 مشتبہ انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے ، سکیورٹی حکام

ہفتہ 24 ستمبر 2016 10:23

قاہرہ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23ستمبر۔2016ء ) مصر کے ساحل کے قریب مہاجرین کی کشتی الٹنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 133 ہوگئی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واقعے میں بچ جانے والے افراد کا کہنا تھا کہ بحیرہ روم کے ساحلی شہر روزیٹا کے قریب الٹنے والی کشتی میں تقریباً 450 مہاجرین سوار تھے جو اس کی گنجائش سے کہیں زیادہ تھے۔مہاجرین کی کشتی مصر سے اٹلی جارہی تھی، ریسکیو عملے نے مزید 130 افراد کو بچالیا جس کے بعد اب تک بچائے جانے والوں کی تعداد 163 ہوگئی، جبکہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو عملے کا کہنا تھا کہ دیگر افراد کی تلاش کے لیے کشتی کے ’ہولڈ‘ (سامان رکھنے والی جگہ) پر توجہ مرکوز ہے، جہاں کشتی میں سوار افراد کے مطابق واقعے کے وقت تقریباً 100 افراد موجود تھے۔

(جاری ہے)

سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد 4 مشتبہ انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرلیا گیا۔یاد رہے کہ یہ حادثہ یورپین بارڈر ایجنسی ’فَرنٹیکس‘ کی جانب سے خبردار کیے جانے کے چند ماہ بعد پیش آیا، جس میں ایجنسی کا کہنا تھا کہ یورپ جانے والے زیادہ تر مہاجرین براستہ مصر یورپی ممالکی کا رخ کر رہے ہیں۔

اس سے قبل ایسے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں مہاجرین کو یورپ بھیجنے کی کوشش میں اسمگلروں نے کشتیوں میں پیسوں کے عوض گنجائش سے زیادہ مسافروں کو سوار کردیا۔مہاجرین کی عالمی تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ واقعے میں بچائے جانے والے بیشتر افراد کا تعلق مصر سے ہی ہے، لیکن ان میں سوڈان، ایرٹریا، شام اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ جانے کے خواہش مند 10 ہزار افراد سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ مختلف خلیجی اور افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگی اور دیگر معاشی مسائل کی وجہ سے رواں سال 3 لاکھ سے زائد مہاجرین نے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ کا رخ کر چکے ہیں۔