اسٹیٹ بینک نے 4․9ارب ڈالر ترسیلات زر کی پاکستان سے بھارت منتقلی سے متعلق رپورٹ کی تردید کردی

جمعرات 22 ستمبر 2016 09:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2016ء)اسٹیٹ بینک نے 4․9ارب ڈالر ترسیلات زر کی پاکستان سے بھارت منتقلی سے متعلق رپورٹ کی تردید کردی۔بینک دولت پاکستان نے اس رپورٹ کا نوٹس لیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 4․9ارب ڈالر کی ترسیلات زر پاکستان سے بھارت منتقل کی گئیں۔ یہ اعداد گلوبل نالج پارٹنر شپ آن مائیگریشن اینڈ ڈویلپمنٹ کی مائیگریشن اینڈ ریمی ٹینسز فیکٹ بک 2016ء میں دی گئی ہے۔

مرکزی بینک کے اعلامیہ کے مطابق یہ واضح رہے کہ دو طرفہ ترسیلات کی آمد و رفت فیکٹ بک ڈیٹا کے ان تخمینوں(نہ کہ حقیقی آمد و رفت) پر مشتمل ہیں جو تارکین وطن کے اسٹاک، فی کارکن آمدنی وغیرہ کے متعلق متعدد مفروضات پر مبنی ہیں۔ان اعدادوشمار کا تخمینہ لگانے کے لیے جو طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے کہ وہ عالمی بینک کے ورکنگ پیپر پر مبنی ہے جو Ratha, Dilip, اور William Shaw (South-South migration and remittances․ No․ 102․ World Bank Publications, 2007) کا تحریر کردہ ہے۔

(جاری ہے)

اس طریقہ کار میں سنگین مسائل موجود ہیں،خصوصاً پاکستان کے حوالے سے، جن کا اعتراف مصنفین نے خود یہ بیان کرتے ہوئے کیا ہے کہ تارک وطن اسٹاک کے معانی کی تشریح میں کچھ مشکلات حائل ہیں۔ بھارت میں رہنے والے پاکستانی اور یوکرائن میں بسنے والے روسی باشندے، اصل ملک کی تقسیم کے بعد تارک وطن بن گئے۔ پس یہ اسٹڈی واضح طور پر نقائص سے بھرپور ہے کیونکہ 1947ئمیں پاک بھارت تقسیم کے وقت مہاجرین پاکستان کے شہری بن چکے تھے۔

چنانچہ اسٹیٹ بینک ان تخمینوں کی سختی سے تردید کرتا ہے کیونکہ یہ حقائق کے منافی اور بے معنی ہیں۔مرکزی بینک کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ توازن ادائیگی کے اصل اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 16ء میں پاکستان سے بھارت کارکنوں کی ترسیلات زر کی رقم 116ہزار ڈالر تھی اور بھارت سے پاکستان آنے والی رقم 329ہزار ڈالر تھی۔ مالی سال 16ء میں بھارت کو پاکستان کی برآمدات کی مالیت 425ملین ڈالر جبکہ بھارت سے درآمدات 1415ملین ڈالر تھیں

متعلقہ عنوان :