دہشت گردوں نے نوجوانوں کو قتل اور فساد کی راہ پر ڈال دیا،امام کعبہ

دہشت گردی و شدت پسندی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے میں علماء کردار ادا کریں ، امت مسلمہ گمراہ کن گروہوں کے سامنے سینہ سپر ہوجائے ہم گواہی دیتے ہیں اللہ ایک ہے،محمدﷺاللہ کے رسول ہیں، نوجوانو ،فتنے، شدت پسندی اوردہشت گردی سے بچو، مسلمان تمام مسائل کا حل مشاورت سے نکالیں ، دنیا بھر کے مسلمان حکمران انتشار کے ساتھ حکمت سے نمٹیں، :شیخ عبدالرحمان السدیس کا خطبہ حج

پیر 12 ستمبر 2016 10:44

مکہ المکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12ستمبر۔2016ء) اما م کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے خطبہ حج میں دہشت گردی کو دنیا کا بنیادی مسئلہ قرار دیتے ہوئے امت مسلمہ کے نوجوانوں سے کہا ہے فتنے ، شدت پسندی ، دہشت گردی سے بچو ، گمراہ کن گروہوں کے سامنے سینہ سپر ہوجاوٴ ، مسلمان حکمران عدل کو فروغ دیں ، حکمت کے ساتھ انتشار کے مسائل حل کریں امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے مسجد نمرہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اس وقت دہشت گردی کے فتنے کا سامناہے، دہشت گردی کو کسی قوم یا دین سے نہیں جوڑا جاسکتا، دہشت گردی کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں، آج ہمیں مختلف شکلوں میں دہشت گردی کا سامنا ہے، دہشت گردوں نے نوجوانوں کو قتل اور فساد کی راہ پر ڈال دیا، دہشتگردامت مسلمہ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے میں علما کردار ادا کریں۔ شیخ عبدالرحمان السدیس نے اسلام کو فلاح اور کامیابی کا راستہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام ایک اعتدال والا دین ہے، جو مسلمانوں کو اعتدال سے زندگی گزارنے کا حکم دیتا ہے۔ دہشت گردی کو اسلام سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ امام کعبہ نے فرمایا کہ اللہ نے انسان کو زمین پر اپنا نائب بنایا ہے، اے ایمان والوں سچی اور سیدھی بات کرو، دنیا وقت مقررہ پر ختم ہوجائے گی جبکہ آخرت ہمیشہ کے لیے ہے، اللہ کے نافذ کردہ احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی۔

اللہ نے تمہیں جن نعمتوں سے نوازا ہے اس کاجواب قیامت کے دن طلب کیا جائیگا،اللہ پاک نے زمین پردین کے نفاذکیلئے انبیائے اکرام کوبھیجا ، اللہ نے مسلمانوں کے لیے دین اسلام منتخب کیا کیونکہ اس سے سچا کوئی دین نہیں، اللہ نے مسلمانوں پریہ ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ زمین پر اللہ کا نظام نافذ کریں۔انہوں نے بتایا کہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج کے دن ہی خطبہ فرمایا اور عدل و انصاف کے احکامات پڑھ کر سنائے اسی دن اللہ نے فرمایا تمہارے لیے دین مکمل ہوگیا، دنیاکے مسلمان ایک جسم کی طرح ہے،آپس میں اتفاق کی ضرورت ہے۔

حضورنے فرمایا ہے کہ دوسرے مسلمان کو تکلیف دینے والا ہم میں سے نہیں، جس نے دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں، اللہ سے خوف رکھنے والااللہ کے سب سے زیادہ نزدیک ہے۔ امت مسلمہ میں کوئی بھی کسی کیساتھ ظلم وزیاتی نہ کرے، والدین کی نافرنی نہ کرو اور ان کے آگے جھک کررہو، سب سے زیادہ حقوق قریبی رشتہ داروں کے ہیں۔اسلام کی بنیادی تعلیمات کے حوالے سے امام کعبہ نے فرمایا کہ عدل و انصاف اسلام کے سر کا تاج ہے، بے شک عدل میں خیر ہی خیر ہے، حضور کو پوری کائنات کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا، مسلمان کو چاہیے کہ اسوہ حسنہ سے ان مسائل کا حل نکالے، امت دوسروں کی طرف دیکھنے کے بجائے تمام معاملات اپنے ہاتھ میں رکھے۔

دہشت گردی بنیادی مسئلہ ہے لیکن اسے مذہب کے ساتھ منسلک نہیں کیا جاسکتا، دہشت گردی کا اسلام اور امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں، دہشت گردوں نے نوجوانوں کو ورغلا کر فساد کی راہ پر چلا دیا ہے، لوگوں کو اچھائی کی طرف اچھے طریقے سے بلانا علماء کی ذمہ داری ہے، لوگوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے کے لیے علما کردار ادا کریں، علما کو سخت مزاجی ترک کرکے خوش مزاجی سے لوگوں کو قریب لانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمران سن لیں کہ امت سخت حالات سے گزر رہی، جب تک مسلمان مشترکہ طور پر کوشش نہیں کریں گے، مسائل حل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت کا سب سے بڑا مسئلہ فسلطین کا ہے، مسجد اقصیٰ ہمارا قبلہ اول تھا، اس کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے، جبکہ شام میں بھی لوگ مشکل کا شکار ہیں۔ شیخ عبدالرحمان السدیس نے عراق، ارکان (برما) اور یمن کے عوام کے مشکلات کم ہونے کی بھی دعا کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم حکمرانوں پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کریں۔امام حرم نے کہا کہ فساد پھیلانے والوں کو فوری ان کے انجام تک پہنچایا جانا چاہیے، ایک انسان کو قتل کرنے والے نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔امام کعبہ نے مزید فرمایا کہ اللہ ایک ہے، اللہ کا رسول ایک ہے ، ہماری کتاب ایک ہے، ہمیں فرقہ واریت سے دور رہنا چاہیے، اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، آج امت مسلمہ مختلف مسائل اور تکالیف کا شکار ہے، عالم اسلام اپنے اندر سے فرقہ واریت کو ختم کرکے اتحاد پیدا کرے، مسلمان پر مسلمان کی عزت ، مال اور خون حرام ہے، ایک انسان کو قتل کرنے والے نے پوری انسانیت کو قتل کیا،ایک انسان کو بچانے والے نے پوری انسانیت کو بچایا، ظلم اور زیادتی کرنے والا قیامت کے دن جوابدہ ہوگا، فساد پھیلانے والوں کو فوری ان کے انجام تک پہنچایا جائے۔

کعبة اللہ کی حرمت کے حوالے سے امام کعبہ نے فرمایا کہ بیت اللہ امن کی جگہ ہے، یہاں آنے والوں کو امن ملتا ہے، اللہ حدود حرم کی حفاظت فرمائے، عازمین حج کے لیے آنے پر اللہ کا شکر ادا کریں، حج سے اللہ آپ کے تمام گناہ دھو دیتا ہے۔ مناسک حج کی ادائیگی کے وقت سب کا خیال رکھیں اور اطمینان سے مناسک ادا کریں۔ حجاج کرام نبی پر کثرت سے درود پڑھیں کیونکہ یہی سب سے اچھا عمل ہے۔

قیامت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا مقررہ وقت پر ختم ہو جائے گی، آخرت ہمیشہ کے لیے ہے، ظلم اور زیادتی کرنے والا قیامت کے دن جوابدہ ہوگا۔مسلم ممالک کے میڈیا اور صحافیوں پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافی اور میڈیا کے لوگ اسلام کا دفاع کریں جبکہ اس کا حقیقی پیغام باقی دنیا کو پہنچائیں۔خطبہ حج سننے کے بعد حجاج نے ظہر و عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کی،عرفات میں دن بھر قیام اور سورج غروب ہونے کے بعد حجاج کرام کی اگلی منزل مزدلفہ ہوتی ہے. جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھتے ہیں جبکہ رات بھر قیام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیزبن عبداللہ مسلسل 35 سے خطبہ حج دے رہے تھے مگر رواں برس ناساز طبیعت کے باعث انہوں نے خطبہ دینے سے معذرت کی تھی، ان کی جگہ مسجد حرم کے امام شیخ عبدالرحمان السدیس نے خطبہ دیا جبکہ دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں سے آئے ہوئے 15 لاکھ سے زائد مسلمانوں نے میدان عرفات میں حج کا رکن اعظم یعنی وقوف ادا کیا۔

متعلقہ عنوان :