پاکستان کی سالمیت کیخلاف انٹرنیشنل سازش تیار

داعش نیٹ ورک ختم کرنے کے حکومتی دعوے سے متفق نہیں،رحمٰن ملک ملک میں دہشت گردی باہر سے درآمد ہو رہی ہے،داعش کا نیٹ ورک ملک میں موجود ہے اور ملکی امن وامان تباہ کرنے کیلئے کام کررہا ہے سیاسی قیادت اور عوام کو متحد ہو کر سکیورٹی اداروں کو سپورٹ کرنا ہو گا تاکہ ملکی سلامتی کیخلاف سازش کو ناکام بنا یا جاسکے، خبر رسااں ادارے کو انٹرویو

اتوار 11 ستمبر 2016 11:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2016ء)چےئرمین سینٹ سٹینڈنگ کمیٹی داخلہ و انسداد منشیات اور سابق وزیر داخلہ عبدالرحمٰن ملک نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی باہر سے درآمد ہو رہی ہے، داعش کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے حکومتی دعوے سے متفق نہیں داعش کا نیٹ ورک ملک میں موجود ہے اور ملکی امن وامان کو تباہ کرنے کیلئے کام کررہا ہے۔پاکستان کی سالمیت کیخلاف انٹرنیشنل سازش تیار کی جاچکی ہے جس سے متعلق خط حکومت کو لکھا ہے، تمام سیاسی لیڈرشپ اور عوام کو متحد ہو کر سکیورٹی اداروں کو سپورٹ کرنا ہو گا تاکہ اس ملکی سلامتی کیخلاف ہونے والی سازش کو ناکام بنا یا جاسکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خبر رساں ادارے سے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں نے داعش کیلئے عراق کا پلیٹ فارم استعمال کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جب میں نے کہا کہ داعش ملک میں موجود ہے تومجھ پر تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ ایسانہیں ہے۔لیکن میں نے اس سلسلہ میں ثبوت دئیے، جہاں جہاں بندے پکڑے گئے انکی تفصیلات فراہم کیں۔

اب یہ کہتے ہیں کہ داعش ختم کردی ہے اگر داعش موجود نہیں تھی تو پھر ختم کیسے کردی گئی۔میں نے کہا تھا کہ لشکر جھنگوی کے سلیپر سیلز اور پنجابی طالبان موجود ہیں۔لیکن اس پر بھی تنقید کی گئی اور دنیا نے دیکھا کہ میری بات ٹھیک نکلی۔آج وہی چیز سامنے ہے پنجابی طالبان پر فلمیں اور ڈرامے بھی بن چکے ہیں اور اتنی اتنی بڑی کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ داعش پر قابو پانے کے دعووں سے متفق نہیں ہیں۔داعش اس ریجن میں آچکی ہے جب بھی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو داعش اس کی ذمہ داری لیتی ہے۔تاہم جس طرح پاکستان آرمی نے آپریشن ضرب عضب کے تحت ایکشن شروع کیا ہے اگر کامیابی کے ساتھ مسلسل جاری رہا تو داعش ہو، لشکر جھنگوی یا کوئی اور تنظیم انکا خاتمہ ہو جائے گا۔بنیادی طور پر ان دہشت گرد تنظیموں کی فنانسنگ نیٹ ورک انڈیا اور افغانستان سے جڑا ہوا ہے۔

ظالمان چند ٹکوں پر بکنے والے لوگ ہیں ظالمان نہ مسلمانوں کی طرح کردارادا کرتے ہیں نہ پاکستانیوں کی طرح۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کے خراسانی گروپ اور دیگر تنظیموں نے تسلیم کیا کہ وہ داعش کے ساتھ شامل ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کیخلاف ہونے والی عالمی سازش سے متعلق حکومت کوخط لکھاہے ، افغانستان اور انڈیا کا گٹھ جوڑ ہو چکا ہے جیسے مغربی ممالک کی سپورٹ حاصل ہے۔

وزیر کی حیثیت سے بتایا تھا برہمداخ بگٹی کیا کررہا ہے اور انڈیا کی ایجنسی را ء کیا سپلائی کر رہی ہے۔جب یہ جاسوس پکڑا گیاتو کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ انڈیا کا کردار کیا ہے بلوچستان میں ۔ جب برہمداخ بگٹی شکریہ ادا کرتا ہے اس تقریر کا جو وزیراعظم مودی انڈین یوم آزادی کے موقع پر پاکستان کے خلاف کرتاہے اور بلوچستان میں شدت پسندی کو شے دیتا ہے تو پھر بھی کیا ہم انڈیا کو دوست سمجھتے ہیں ۔

وزیر اعظم مودی دہشت گرد تھا جو اب چیف دہشت گرد کے عہدہ پر ترقی پا گیا ہے۔یہ گجرات کے واقعات میں بھی ملوث رہا جس کے بعد امریکہ ، یورپ نے مودی کا داخلہ اپنے ممالک میں بین کردیا تھا۔کل کا دہشت گرد آج امریکہ کا اتحادی ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ قربانیاں سب سے زیادہ پاکستان نے دی ہیں لیکن تمام مہربانیا ں لاجسٹک اور دیگر تعاون انڈیا سے ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کو مضبوط کرنا چاہیے ملک مضبوط ہو گا تو بلاک بھی مضبوط ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں کو آپس میں اتفاق کرنا چاہیے اورفوج کے پیچھے کھڑے ہو کر ملک کی حفاظت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ضرب عضب سے مطمین ہیں پی پی پی کے دور میں اسی طرح کا آپریشن مالا کنڈ اور سوات میں کیا گیا جو کامیاب رہا، پاکستان آرمی نے وہاں بھی اچھا کام کیا ہے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہونے والی کاروائیاں بغیر کسی تفریق کے ہونی چاہیے، پنجاب اور سندھ کیلئے قانون مختلف نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اشارے مل رہے ہیں کہ آئندہ دو،تین دن میں رینجرراختیارات حاصل کرنے کے بعد پنجاب میں کاروائی شروع ہوگی۔پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریاں موجود ہیں اپنے دور میں کاروائیاں بھی کیں اور لوگوں کو گرفتا ر بھی کیا۔

کے پی کے اور فاٹا میں موجود دہشت گرد وں کے ریلیف کیمپ جنوبی پنجاب میں موجود ہیں۔ ایسی شخصیات یا سیاستدان جو مختلف گینگز کو کو سپورٹ کرتے ہیں چھوٹو سے پہلے انکے خلاف ایکشن ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ظالمان نے اس وقت مجھ پر ایک ارب روپے کا انعام رکھا ہوا ہے۔ساؤتھ پنجاب میں بہت پہلے ایکشن ہو جاتا تو یہ ساری چیزیں نہ ہوتیں ۔لشکر جھنگوی پنجاب میں بیٹھ کر کوئٹہ میں کاروائیاں کرتی رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم بل لایا تو کہا گیا کہ اپنی لیڈر شپ کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں،وہی ڈرافٹ ابھی آگے لایا گیا اور ہماری پارٹی نے اسکوسینٹ سیمنظور کروایا۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن عناصرسائبر ٹولز،ہیکر یا انٹیلی جنس آلات کے ذریعے حملے کرتے ہیں ۔ ناسا نے کے سینئر آفیسر کے نام سے رپورٹ نکالی ہے کہ وہ پاکستان کی ملٹری اور سویلین لیڈر شپ کے ٹیلی فونز ٹیپ کرتے ہیں ، اس بیان کے بعداس پر حکومت سے وضاحت طلب کروں گا۔

کیا حکومت نے امریکہ کو لکھا یا امریکن سفیر کر بلا کر پوچھا گیا کہ کیوں ہماراٹیلی فون ٹیپ کرتے ہیں َانہوں نے کہا کہموجودہ حالات میں انٹر نیٹ کے غلط استعمال کی وجہ سے سائبر کرائم میں اضافہ ہو رہا ہے،جس انداز سے اسکو دہشت گردی میں استعمال کیا جارہا ہے بطور سابق وزیر داخلہ اس قانون کے حق میں ہوں۔ایکشن مجسٹریٹ کی مرضی کے بغیر نہیں ہو گااور کی تحقیقات بھی مجسٹریٹ کی مرضی کے ساتھ ہو گی۔

اس قانون میں سیف گارڈرکھے گئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی پی پی پاناما پیپرز میں شفاف تحقیقات چاہتی ہے، اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں ۔جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر پاناما کی تحقیقات کیلئے کوئی لائحہ عمل نہیں نکالتے تب تک اس معاملہ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن احتجاج کیلئے تیار نہیں لگ رہی مارچ24ستمبر سے 30تک ملتوی کیا جارہا ہے اگر ایسا ہے تو یہ 2018ء تک بھی ملتوی بھی ہوسکتاہے۔

مروجہ اصول ہوتا ہے کہ تحقیقات کیلئے انٹرپول کو لکھیں جب معلومات حاصل ہو جائیں پھرمتعلقہ ادارہ ایکشن لے۔سنی سنائی باتوں پر نہیں چلنا چاہیے۔حکومت کے اپنے اقدامات ہی حکومت کیلئے خطرہ ہوتے ہیں دیکھنا ہے کہ موجودہ حکومت اس مشکل سے نکلنے کیلئے کیا منصوبہ بندی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں بھی بہت سے مسائل سامنے آئے ان سے گزر کر پانچ سال پورے کئے،۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ پی پی پی کا مینڈیٹ دھاندلی جھرلوپھیر کر چھینا گیا تھا جو واپس لیں گے۔انہوں نے کہا کہ پوری یوتھ میں بلاول بھٹو زرداری ہی لیڈر نظر آرہے ہیں پیش گوئی ہے کہ وہ آئندہ کے وزیراعظم ہوں گے۔پنجاب میں پیپلز پارٹی ریوائیو کر چکے ہیں۔پارٹی میں ایسا سیکشن پروپوز کیا ہے جو صرف دیکھے کہ دھاندلی کی کوششوں کو کیسے ناکام بنانا ہے،اینٹی دھاندلی سیل ہونا چاہیے، پارٹی چےئرمین سے اس سلسلہ میں تفصیلی بات کی ہے تاکہ دھاندلی کے طریقہ کارپر ریسرچ کرکے آئندہ اسکے روک تھام کیلئے حکمت عملی بنائی جائے۔

2013میں تاریخی دھاندلی ہوئی، جیتے ہوئے لوگ ہرائے گئے ، سب ریکار ڈ کا حصہ ہے،انہوں نے کہا کہ شفاف جمہوری نظام کیلئے شفاف الیکشن کروانا ضروری ہے لیکن بدقسمتی سے ہم آج تک مردم شماری ہی نہیں کروا سکے اور ہمیں یہ ہی نہیں پتہ کہ ہماری سٹیٹسٹکس کیا ہیں،سارے کام چھوڑ کے مردم شماری کرائی جائے ورنہ پھر کوئی عدالت میں جائے گا کہ حکومت کے دورانئیے میں ایک سال کی توسیع کردیں تاکہ مردم شماری کروائی جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کی پاداش میں لوگوں کوپھانسیاں دی جارہی ہیں جو پاکستان کے ساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔ کشمیر پر سازشوں اور ملک کے خلاف سازشوں پر ٹی وی پرگرام کم ہو رہے ہیں۔پی پی پی کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے والی ہر کوشش کا ساتھ دے گی ، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے 20ممبران کو جو کام دیا گیا ہے وہ خوش آئند ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ممبران کو کشمیر ایشو ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مکمل بریف کیا جائے تاکہ یہ دنیا کو ایجوکیٹ کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے اور یواین او کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ حل نہیں کیا جارہا،انہوں نے کہا کہ افغانستا ن کوانڈیا سے بہت پیار ہے ، عبداللہ عبداللہ نے تعلیم بھی وہاں سے حاصل کی اور اشرف غنی کا بھی انڈیا سے کاروباری تعلق ہیجوانڈیا کو محبت بھرے پیغام بھیجتے ہیں اور پاکستان کیخلاف بولتے ہیں اس سے اندازہ ہونا چاہیے کہ انڈیا اور افغانستان کے درمیان انڈر سٹینڈنگ ہے آرمی اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی اپنے ہاتھ میں لی ہے جو خوش آئیند ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ چائنا نے جو پیرامیٹر سیکیورٹی کے دئیے تھے ان کے مطابق ہے یا نہیں۔ سی پیک سے پاکستان کیساتھ ساتھ پورے خطے کو فائدہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :