وفاق کی طرف سے چھوٹے صوبوں کے ساتھ نا انصافی نا قابل فہم ہے ،پرویز خٹک

یہ ملک سب کا ہے ،صوبے کے ساتھ ظلم روا رکھناناقابل برداشت ہے ،لوگ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہیں ،اس سے صوبائی حکومت کو امن وامان کے مسئلے کا سامنا ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بٹ گرام میں عوامی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 10 ستمبر 2016 10:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وفاق کی طرف سے چھوٹے صوبوں کے ساتھ نا انصافی نا قابل فہم ہے یہ ملک سب کا ہے ،صوبے کے ساتھ ظلم روا رکھناناقابل برداشت ہے مفاد پرست ٹولہ اپنے مفادات کیلئے وسائل استعمال کرتا آیا ہے یہ سوچ اور رویئے ملک کیلئے نقصان دہ ہیں صوبے کے لوگ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہیں اور اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے صوبائی حکومت کو امن وامان کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وہ تحصیل و ضلع بٹگرام میں عوامی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر محمود خان، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے مواصلات و تعمیرات اکبر ایوب، ایم پی اے شوکت یوسفزئی ، معاون خصوصی حا جی عبدالحق، ضلع ناظم بٹگرام، سابقہ ایم پی اے بٹگرام تاج محمد خان ترند،تحریک انصاف کے ڈویثرنل صدر زر گل خان ، یوسف خان ترند، عطاء اللہ خان اور دیگر تحصیل و ضلعی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے خبردارکیا کہ اگر وفاق نے صوبے کے کوٹہ کی پوری بجلی نہ دی تو عید کے بعد بھر پور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ صوبے کے آئینی حقوق کے حصول کیلئے کسی بھی حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔ خیبر پختونخوا 4100میگاواٹ بجلی پیدا کرتا ہے بجلی کی مجموعی پیداوار میں صوبے کا قانونی شیئر 13.5فیصد بنتا ہے جس میں سے600میگاواٹ متواتر چوری کیا جا رہا ہے جو صوبے کے غریب عوام پر ظلم ہے ۔

وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے صوبے میں ناروا لوڈ شیڈنگ کے خلاف صوبائی حکومت کی جاری کاوشوں کا ذکر کرتے ہوئے واضح کیا کہ لوڈ شیڈنگ صرف بٹگرام اور دیگر دور افتادہ اضلاع کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ پورا صوبہ اس مسئلے سے دوچار ہے جسکی بنیادی وجہ صوبے کو بجلی کا مکمل کوٹہ نہ ملنا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے بارہا اس مسئلے کو متعلقہ وفاقی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور وفاق نے تسلیم بھی کیا ہے مگر عملی اقدامات کرنے سے ابھی تک گریزاں ہے۔

صوبہ اپنی ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرکے نیشنل گرڈ کو دیتا ہے۔ مگر ظلم کی انتہا ہے کہ صوبے کو بجلی کا مکمل شیئر نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت سے بھیک نہیں بلکہ اپنا آئینی حق مانگ رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ مختلف توجیہات کے ذریعے راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے عملی اقدامات کرے۔ اگر یہ ممکن نہیں تو بجلی کا انتظام و انصرام ہمارے حوالے کر دے۔

ہم نہ صرف لوڈ شیڈنگ ختم کریں گے بلکہ غریب عوام کو سستی بجلی بھی فراہم کریں گے۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہارکیا کہ امیر مقام کو یہ مسئلہ نظر نہیں آتا۔ عوام کو بھی چاہئے کہ وہ امیر مقام سے پوچھیں کہ وہ ان کے اس دیرینہ مطالبے اور صوبے کے آئینی حقوق کی بات کیوں نہیں کرتے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کے چھوٹے صوبوں اور غریب عوام کے ساتھ ہمیشہ سے ظلم ہوتا آ رہا ہے اورمفاد پرست ٹولہ اداروں کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لئے نہیں بنایا گیا تھا کہ سرمایہ دار عیاشی کریں اور غریب عوام ظلم کی چکی میں پستے رہیں۔ وزیر اعلیٰ نے شعبہء تعلیم میں حکومتی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے سرکاری سکولوں کا معیار پرائیوٹ سکولوں کے برابر لانے کے لئے انقلابی اقدامات کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں تعلیمی اداروں پر بھی سیاست بازی ہوتی رہی ۔

کسی نے بھی غریب عوام کے تعلیمی کیرئیر کے بارے میں نہیں سوچا۔وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ٹوٹی پھوٹی ادھوری عمارت کا نام سکول نہیں بلکہ سکول تعلیم و تدریس کے ایک ایسے ادارے کا نام ہے جہا ں معیاری تعلیم کے لئے مطلوبہ عملہ اور دیگر سہولیات میسر ہوں۔یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صوبے کے تقریباً 13 ہزار سکولوں میں سہولیات یقینی بنائیں، شفاف طریقے سے 20ہزار سے زائد اساتذہ بھرتی کئے جبکہ رواں سال 30ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

اساتذہ کی حاضری یقینی بنانے کے لئے آزاد مانیڑنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا جسکے نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔شعبہء صحت سے متعلق بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ کے صوبے کی بڑے ہسپتالوں کو با اختیار بنا کر عوام کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کا منفرد اقدام ہے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی فری کرنے ، فارمیسی کے قیام کے علاوہ تشویش ناک بیماریوں کا مفت علاج کیا جا رہا ہے۔

صوبائی حکومت نے غریب عوام کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا ہے جو بنیادی طور پر چار اضلاع میں شروع کیا گیا تھا جبکہ اس سال صوبہ بھر کے 24اضلاع تک توسیع دی جارہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت تقریباً 18لاکھ خاندان سالانہ 5لاکھ 40ہزار تک علاج معالجے کی مفت سہولیات حاصل کر سکیں گے۔وزیر اعلیٰ نے بلین ٹری سونامی کے منصوبے کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ قوم کے محفوظ مستقبل کا ضامن ہے۔

ماضی میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے جنگلات ختم ہوتے جا رہے تھے موجودہ حکومت نے نہ صرف موجود جنگلات کے تحفظ کا ایک نظام وضع کیا بلکہ ایک ارب پودے لگانے کا پروگرام شروع کیا جو کامیابی سے اپنے ہدف کی طرف رواں دواں ہے۔انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے حاصل ہونے والی آمدنی متعلقہ اضلاع میں ہی خرچ کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ضلع بٹگرام میں ضرورت کی بنیاد پر سکولوں کو اپ گریڈ کرنے کا بھی اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :