ڈاکٹر امجد کی ایم کیو ایم پاکستان کو پرویز مشرف کی قیادت میں آنے کی دعوت

پرویز مشرف خود بھی اردوبولنے والے ہیں اور وہ اردوبولنے والوں کو متحد اور منظم رکھنے کے ساتھ مہاجرکمیونٹی کو حقوق دلانے اور ان کا احساس محرومی دور کرنے کے لئے اہم کرداراداکرسکتے ہیں،بیان

ہفتہ 10 ستمبر 2016 10:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2016ء )آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے ایم کیو ایم پاکستان کو الطاف حسین سے علیحدگی کے بعد پرویز مشرف کی قیادت میں آنے کی دعوت دے دی۔پارٹی کے مرکزی شعبہ اطلاعات کی جانب سے جاری بیان میں ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ پرویز مشرف خود بھی اردوبولنے والے ہیں اور وہ اردوبولنے والوں کو نہ صرف متحد اور منظم رکھ سکتے ہیں بلکہ مہاجرکمیونٹی کو ان کے حقوق دلانے اور ان کا احساس محرومی دور کرنے کے لئے اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حصول پاکستان اور اس کی تعمیروترقی میں مہاجر کمیونٹی کا کردار قابل فخر ہے۔پاکستان کی اردوبولنے والی کمیونٹی سب سے زیادہ پڑھی لکھی اورباصلاحیت ہے مگر بدقسمتی سے ان کی قیادت نے انہیں جھانسہ دیتے ہوئے ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔

(جاری ہے)

اور کچھ گروہوں کو منفی سرگرمیوں میں بھی ملوث کیا۔تاہم اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ساری مہاجر کمیونٹی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو ایم کیو ایم سے لاتعلق کرنے کے بعد اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ بکھرجائے گی اور ان کے احساس محرومی میں مزیداضافہ ہوگا۔یہ بات نہ صرف کراچی بلکہ پورے ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔انہیں متحد رکھنے کے لئے ایک ایسے راہنما کی ضرورت ہے جو اسی کمیونٹی سے ہو۔جنرل(ر)پرویز مشرف ایسی شخصیت ہیں جو نہ صرف اردو بولنے والوں میں سے ہیں بلکہ وہ ان کا احساس محرومی دور کر کے ان کی صلاحیتوں کو قومی مفاد میں استعمال کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے دور اقتدار میں پرویز مشرف نے ایم کیو ایم کو ساتھ ملایا اور ان کی صلاحیتوں کو ملکی مفاد میں استعمال کیا۔کراچی کو بے پناہ ترقیاتی منصوبے دئیے اور اسے دوبارہ سے روشنیوں کا شہر بنایا۔پرامن اور خوشحال کراچی ہی پرامن اور خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے۔حالات کی نزاکت کے پیش نظریہ وقت کی اشد ضرورت ہے کہ فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور دیگر اردو بولنے والے قائدین الگ الگ گروہوں میں تقسیم ہونے کی بجائے متحد ہوکر پرویز مشرف کی قیادت میں آ جائیں۔صرف یہی قیادت انہیں نہ صرف ان کے حقوق دلا سکتی ہے بلکہ انہیں کراچی کی ایک جماعت کی بجائے قومی سطح کا ایساسیاسی پلیٹ فارم بھی دے سکتی ہے جس سے ملک و قوم کی خدمت زیادہ بہتر طریقے سے کی جاسکے۔