افغانستان ، صوبہ اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ میں طالبان داخل

شدید جھڑپیں جاری ہیں سرکاری حکام شہر چھوڑ کر جارہے ہیں فوج، پولیس اور انٹیلی جنس سروس کے ہیڈکوارٹرز محفوظ ہیں، وزارت دفاع شہر کی تمام چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا، کابل میں مرکزی حکومت سے فوری کارروائی کی درخواست کی ہے، صوبائی ترجمان

جمعہ 9 ستمبر 2016 10:40

اروزگان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9ستمبر۔2016ء) وزارت دفاع کے ڈپٹی ترجمان محمد ردمنیش کا کہنا ہے کہ فوج، پولیس اور انٹیلی جنس سروس کے ہیڈکوارٹرز محفوظ ہیں افغانستان میں حکام کے مطابق افغان طالبان جنوبی صوبے اروزگان کے دارالحکومت ترین کوٹ میں داخل ہوگئے ہیں اور شدید جھڑپیں جاری ہیں جبکہ سرکاری حکام شہر چھوڑ کر جارہے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صوبائی ترجمان دوست محمد نایاب نے جمعرات کو بتایا کہ طالبان کی جانب سے اچانک حملے کے بعد ترین کوٹ میں صرف پولیس ہیڈکوارٹرز پر انتظامیہ کو کنٹرول ہے جس کا طالبان نے صبح سے محاصرہ کیا ہوا ہے۔

دوست محمد نایاب کا کہنا ہے کہ شہر کی تمام چیک پوسٹوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور انھوں نے کابل میں مرکزی حکومت سے فوری کارروائی کی درخواست کی ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی ترجمان کی جانب سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں بتایا نہیں گیا تاہم انھوں نے اس خدشے سے اظہار کیا کہ جلد ہی شہر پر طالبان کا مکمل قبضہ ہوسکتا ہے۔دوست محمد نایاب کے مطابق اس کارروائی میں سینکڑوں طالبان شریک ہیں تاہم اس حوالے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ترین کوٹ میں طالبان کے حملے کو پسپا کر دیا گیا ہے۔ افغانستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ترین کوٹ میں تمام دکانیں، بیکریاں اور دیگر دکانیں بند ہیں وزارت دفاع کے ڈپٹی ترجمان محمد ردمنیش کا کہنا ہے کہ فوج، پولیس اور انٹیلی جنس سروس کے ہیڈکوارٹرز محفوظ ہیں۔انھوں نے اصرار کیا کہ ترین کوٹ میں تمام اہم مقامات حکومتی کنٹرول میں ہیں اور صوبہ اروزگان میں اضافی کمک بھیجی جارہی ہے۔

محمد ردمنیش کا کہنا تھا کہ ترین کوٹ میں فضائی حملے بھی کیے گئے ہیں جن میں کئی طالبان جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔ادوست محمد نایاب نے بھی بعد میں بتایا کہ افغان اور امریکی فضائیہ کی جانب سے طالبان کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔افغانستان کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ترین کوٹ میں تمام دکانیں، بیکریاں اور دیگر کاروبار بند ہیں اور شہری علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔خیال رہے کہ شمالی شہر قندوز اور جنوبی صوبے ہلمند میں لشکر گاہ کے بعد ترین کوٹ تیسرا صوبائی دارالحکومت ہے جہاں طالبان کے قبضہ ہونے کا خطرہ سامنے آیا ہے۔