سیکس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعدانڈین نژاد برطانوی رکن پارلیمان کیتھ واز داخلہ امور کی سٹینڈنگ کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی

بدھ 7 ستمبر 2016 09:57

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2016ء)سیکس سکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد انڈین نژاد برطانوی رکن پارلیمان کیتھ واز داخلہ امور کی سٹینڈنگ کمیٹی کی سربراہی سے مستعفی ہو گئے ہیں۔انھوں نے یہ استعفیٰ اخباروں میں چھپنے والے ان الزامات کے بعد دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے دو مرد سیکس ورکرز کی خدمات حاصل کی ہیں۔اس موقعے پر مسٹر واز نے کہا کہ انھوں نے یہ اقدام داخلہ امور کے بارے میں پارلیمانی سٹینڈنگ کمیٹی کے مفاد میں اٹھایا ہے تاکہ وہ اپنا اہم کام کسی بھی پریشانی کے بغیر انجام دے سکے۔

’مجھے اس بات پر انتہائی افسوس ہے کہ حالیہ واقعات نے میرے سربراہ رہنے کی صورت میں اس بات کو ناممکن بنا دیا ہے۔‘پیر کے روز وزیر اعظم ٹریزا مے نے کہا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ عوام کو سیاست دانوں پر اعتماد ہو جبکہ لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے اسے ان کا ’نجی معاملہ‘ قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

کیتھ واز کے والدین کا تعلق انڈین ریاست گوا سے ہے لیکن وہ 1956 میں یمن کے شہر عدن میں پیدا ہوئے۔

وہ لیبر پارٹی کے ٹکٹ 1987 میں لیسٹر ایسٹ سے پہلی بار رکن پارلیمان منتخب ہوئے اور اس کے بعد سے وہ مسلسل جیتتے آ رہے ہیں۔ وہ برطانوی پارلیمان کے سب سے پرانے ایشیائی نڑاد رکن ہیں اور 2007 سے پارلیمان کی داخلہ امور سے متعلق اہم سٹینڈنگ کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ وہ ٹونی بلیئر کے دورِ حکومت میں یورپ کے وزیر تھے اور انھوں نے یورپی یونین چھوڑنے کے حالیہ فیصلے کو تباہ کن قرار دیا تھا۔

ان کی بہن ویلیری واز ساوٴتھ والسال کے حلقے سے لیبر کی رکن پارلیمان ہیں۔کنزرویٹو پارٹی کے رکن پارلیمان اینڈریو برِجن کا کہنا ہے وہ یہ معاملہ دارالعوام کے سٹینڈرڈز کمشنر کو بھیجیں گے اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اس بارے میں پولیس سے بھی رجوع کریں۔لندن سے سابق میئر کین لیونگسٹن نے کیتھ واز کی حمایت کی ہے۔ بقول ان کے وہ واز کو 40 سال سے جانتے ہیں: ’میرے خیال میں نجی زندگی کو نجی ہی رہنے دیا جانا چاہیے۔ یہ الزامات ابھی ثابت نہیں ہوئے اور انھیں مسٹر واز کو جسم فروشی سے متعلق انکوائری کی سربراہی کرنے سے نہیں روکنا چاہیے۔