سی پیک میں رخنہ ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا، آرمی چیف

قوم کی اجتماعی دانش سے بنائے گئے قومی ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق ملک بھرمیں عملدرآمدیقینی بنایاجائے،شہیدوں اورغازیوں کی قربانیوں کی بدولت آج باقار اورآزاد وطن میں سانس لے رہے ہیں سنگین جرائم ،کرپشن اوردہشتگردی کاگٹھ جوڑ مکمل امن کے حصول میں ایک بہت بڑی رکاوٹ اورمعاشرے میں عدم اطمینان کاسبب ہے اسے دورکرنے کے لئے نظام میں موٴثراوردوررس تبدیلیوں کی ضرورت ہے دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیازخاتمے کاجوعمل 2سال قبل شروع کیااس نے اپنے مقاصدحاصل کرلئے،وطن عزیزکاکوئی علاقہ آج سبزہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں،یوم دفاع کی تقریب سے خطاب

بدھ 7 ستمبر 2016 10:06

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7ستمبر۔2016ء) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ قوم کی اجتماعی دانش سے بنائے گئے قومی ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق ملک بھرمیں عملدرآمدیقینی بنایاجائے، پاک چین اقتصادی راہدای(سی پیک) میں کسی قسم کی رکاوت برداشت نہیں کی جائے گی اور میں رخنہ ڈالنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہاکہ آج وطن عزیزکی خاطر بے مثال قربانیاں دینے والے شہیدوں اورغازیوں کیلئے ہم اکٹھے ہیں ،جن کی قربانیوں کی بدولت آج ہم ایک باقار اورآزادوطن میں سانس لے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ جنگ ستمبرمیں افسروں اورجوانوں کی قربانیوں کے باعث یہ دن تابناک بن چکاہے اور50سال بعدبھی یہ دن جرأت اور استقامت کی علامت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ میں دشمنوں پرواضح کردیناچاہتاہوں کہ پاکستان اگرپہلے مضبوط تھاتوآج ناقابل تسخیرہے ۔انہوں نے کہاکہ جہاں دنیاکے کئی ممالک اندرونی انتشارکاشکارہوچکے ہیں ۔الحمدللہ پاکستان وہ ملک ہے جس نے ان چیلنجزکابھرپورجرأت سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ چندسال قبل ہم روزانہ کی بنیادپردہشتگردی کاشکارتھے۔دفاعی تنصیابات سمیت ملک کاکوئی حصہ دشمن کی زدسے محفوظ نہیں تھا اور ملک کے کئی حصوں میں ریاستی عملداری عملی طورپرختم ہوچکی تھی ،شمالی وزیرستان دہشتگردوں کی آماجگاہ تھا دہشتگردی کے خلاف جنگ کے بارے میں مختلف حلقوں میں شکوک وشبہات عام تھے لیکن مجھے اس وقت بھی بحیثیت سپہ سالار افواج پاکستان کی صلاحیت اورعزم پرپورایقین تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ضرب عضب شروع کرنے کافیصلہ اس یقین کی بنیاد پر کیا تھاکہ آپریشن ضرب عضب کانام ہم نے رسول اللہ کی تلوارسے اس لئے منسوب کیاتھاکہ اپنی بقاء کی اس جنگ میں ہماراہرقدم اللہ کے حکم اورنبی اکرمکی سیرت کے مطابق اٹھے۔یہ تلوارصرف مظلوموں اورمعصوموں کے دفاع اورفسادفی الارض کے خاتمے کیلئے اٹھ سکتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس آپریشن کی صورت میں ہم نے اپنی سرزمین سے دہشتگردوں کے بلااختیارخاتمے کاجوعمل 2سال قبل شروع کیاتھااس نے اپنے طے شدہ فوجی مقاصدحاصل کرلئے ہیں اورآج وطن عزیزکاکوئی بھی علاقہ سبزہلالی پرچم کے سائے سے محروم نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب عضب کے آغازسے اب تک ہمارے بہادرجوانوں نے پورے ملک میں 19 ہزار سے زائدآپریشنزکے ذریعے دہشتگردی پرقابوپایاہے ،کامیابیوں کے اس لمبے سفرمیں آرمی کے ساتھ رینجرز،ایف سی ،پولیس اور لیویز نے بیش بہاقربانیاں دی ہیں۔ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان کامیابیوں میں اہم کرداراداکیا،ضرب عضب کی کامیابی تینوں مسلح افواج کے درمیان بے مثال کوآپریشن کانتیجہ ہے ،باالخصوص پاک فضائیہ آپریشن کے ہرحملے پرپاک فوج کے شانہ بشانہ رہی ،مسلح افواج کاباہمی رابطہ ہمارابیش قیمت اثاثہ ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تقریباً18ہزارمعصوم شہریوں کے علاوہ مسلح افواج کے 5ہزارافسروں اورجوانوں نے اپنی جان کانذرانہ پیش کیا۔

48ہزارپاکستانی شدیدزخمی ہوئے ہیں ،ہم نے اپنے شہداء کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہاکہ دنیاکے نزدیک ضرب عضب محض ایک فوجی آپریشن ہوگالیکن ہمارے لئے یہ وطن کی بقاء کی جنگ ہے ،نیشنل سیکورٹی کی خاطرہم کسی بھی حدتک جانے سے گریزنہیں کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے غیورقبائل کے امن کی خاطراپنے گھربارچھوڑنے کی تکالیف برداشت کرنے کااحساس ہے ،پاک فوج ٹی ڈی پیزاوران کے آنے والی نسلوں کوروشن اوربہتربنانے کے تمام منصوبوں پربھرپوراندازسے مصروف عمل ہے اورعنقریب متاثرین کی واپسی کاعمل بھی مکمل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ اس مختصرعرصے میں کی جانے والی قربانیوں پرہم بطورقوم بجاطورپرفخرکرسکتے ہیں ،اب ہمیں مسائل کے بعدنئی مشکلات نہیں بلکہ حل دکھائی دینے لگاہے ،لیکن ہمیں یادرکھناہوگاکہ امن کولاحق اندرونی اوربیرونی خطرات مکمل طورپرختم نہیں ہوئے پائیدارامن کیلئے ضروری ہے کہ قوم کی اجتماعی دانش سے بنائے گئے قومی ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق ملک بھرمیں عملدرآمدیقینی بنایاجائے ۔

علماء ،دانشوروں اورمیڈیاکواسلام کے پرامن اورہمہ گیرپیغام کوپھیلانا ہوگاتاکہ انتہاء پسندی کی منفی سوچ کامکمل خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ قوانین اورنظام انصاف کی ان کمزوریوں کودورکیاجائے جودہشتگردی کے مکمل سدباب میں رکاوٹ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سنگین جرائم ،کرپشن اوردہشتگردی کاگٹھ جوڑ مکمل امن کے حصول میں ایک بہت بڑی رکاوٹ اورمعاشرے میں عدم اطمینان کاسبب ہے اسے دورکرنے کے لئے نظام میں موٴثراوردوررس تبدیلیوں کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آپریشن کے بھرپورثمرات حاصل کرنے کے لئے تمام سٹیک ہولڈرزاورریاست کے اداروں کومکمل خلوص نیت اوریکسوئی کے ساتھ اپناکرداراداکرناہوگا۔انہوں نے کہاکہ جہاں فوج اورادارے جان پرکھیل کرملک کے دشمنوں اوران کے سہولت کاروں اورہمدردوں کی سرکوبی میں مصروف ہیں کچھ حلقے سیکورٹی اوراداروں کے لئے قوم میں بداعتمادی کی فضاء پیداکرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔

لیکن ہمارے حوصلے بلندہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم پورے خلوص کے ساتھ افغانستان میں امن کے لئے کرداراداکررہے ہیں ،مگرکچھ مفادپرست عناصراس کی راہ میں رکاوٹ ہیں ،ان عناصرپرواضح کردیناچاہتاہوں کہ افغانستان ہماراہمسائیہ اوردوست ملک ہے اورافغانستان کاامن اوراستحکام پاکستان کے مفادمیں بہتراورناگزیرہے،دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں کی بہترمینجمنٹ کوہمارے قومی مفادات میں اولیت حاصل ہے ،ہم افغان حکومت سے مل کرسرحدی نگرانی کاموٴثرنظام بناناچاہتے ہیں ،اوریقین ہے کہ امن کی بہترصورتحال ہماری مشترکہ اقتصادی ترقی کاذریعہ بنے گی ۔

انہوں نے کہاکہ ہم تمام ہمسائیہ ممالک سے پرامن تعلقات کے خواہاں ہیں ،لیکن یہ حقیقت ہے کہ امن کی اصل ضمانت خطے میں طاقت کاتوازن ہے ،تمام بیرونی سازشوں اوراشتعال انگیزیوں کے باوجودہم سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیارہیں اورہرمیدان اورہراندازمیں وطن عزیزکے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم حق خودارادیت کے لئے کشمیرکے عوام کی عظیم قربانیوں کوسلام پیش کرتے ہیں اورمقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام ایک بارپھربدترین ریاستی دہشتگردی اورجبرکاشکارہیں۔

حق خودارادیت کی اس جدوجہد کاحل کشمیری عوام پرگولیوں کی بارش نہیں بلکہ ان کی آوازسنتے اوراحترام کرتے ہیں ،کشمیرکے مسئلے کاحل اقوام متحدہ کی قراردادوں پرعمل کرنے میں ہی ہے ،کشمیرہماری شہ رگ ہے اورہم تحریک آزادی کی ہرسطح پرسفارتی اوراخلاقی مددجاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے دشمنوں کی ہرقوت اوران کے ہرادارے سے بخوبی آگاہ ہیں ۔

چیلنج کوئی بھی ہوخطرہ سرحدپرہویاشہروں میں ہم اپنے دوستوں اوردشمنوں کے عزائم کوجانتے ہیں ،ہم دشمن نبھانااوردشمنی کاقرض اتارناجانتے ہیں ۔انہوں نے باہمی احترام اورخطے میں برابری کی سطح پرتعلقات کی سب سے بڑی مثال پاک چین دوستی ہے ،جس کامنہ بولتاثبوت اقتصادی راہداری ہے ،یہ عظیم منصوبہ نہ صرف ہمارے اقتصادی روابط کومضبوط کریگا،بلکہ پورے خطے کی خوشحالی میں مددگارہوگا،اس کی بروقت تکمیل اورتحفظ ہماراقومی فریضہ ہے اورہم کسی بیرونی طاقت کواس کی راہ میں رخنہ نہیں ڈالنے دیں گے اورایسی ہرکوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائیگا۔

انہوں نے کہاکہ دفاع وطن کیلئے قربان ہونے والے اے پی ایس کے معصوموں ،باچاخان یونیورسٹی کے جواں سال معماروں ،بلوچستان کے وکلاء اورملک وقوم کے شہیدوں ،مسلح افواج سمیت تمام سیکورٹی اداروں کے جانثاروں اوران کے باہمیت لواحقین کی عظمت کوسلام پیش کرتاہوں ،جن کاجذبہ ہماراحوصلہ بڑھاتاہے ،مجھے فخرہے جس فوج کی کمان میرے ہاتھ میں ہے اس کے افسراورجوان آج بھی ہیروزکی قائم روایات کے امین ہیں ،مجھے قوم کے ہرفردکی ہمت اورعزم پریقین ہے،ہمارے نوجوان مستقبل کی نویدامین اورضامن ہیں ،قوم کی طرف سے امن اورانسانیت کے دشمنوں کوبتادیناچاہتاہوں کہ اگرہم جیت سکتے توجیت کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں ،تقریب میں وزیردفاع خواجہ آصف سمیت دیگروفاقی وزراء ،اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ ،سابق وزیرداخلہ رحمن ملک ،غیرملکی سفیروں اورمسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی ۔

تقریب کے آغازپرآرمی کے چاک وچوبنددستے نے سلامی دی اورآرمی چیف نے یادگارشہداء پرپھول چڑھائے اورفاتحہ خوانی کی

متعلقہ عنوان :