خیبر پختونخوا حکومت کا وفاق سے نئے ایف سی ایوارڈ کا مطالبہ

ہفتہ 3 ستمبر 2016 10:12

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3ستمبر۔2016ء)خیبر پختونخوا حکومت نے وفاق سے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ ورکنگ گروپس اور سٹڈی گروپس کے اجلاسوں کی بجائے نئے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل کے لئے اجلاس جلد از جلد طلب کیا جائے تاکہ صوبوں میں پھیلنے والی بے چینی اور حق تلفی کے احساسات کا مناسب ازالہ کیا جاسکے ، عوام کو کچھ ریلیف ملے اور وہ اطمینان کا سانس لے سکیں۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں این ایف سی سے متعلق ایک جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاق کی طرف سے ساتواں این ایف سی ایوارڈ اگلے چار سال کے لئے لاگو کرنے کی کوششوں اور نویں این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل میں تاخیر کے پس پردہ محرکات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا نیز پانچ ستمبر کو لاہور میں نئے این ایف سی ایوارڈ کے ورکنگ گروپس کے اجلاس کے لئے تیاری کا جائزہ لیا گیا اور بعض ضروری فیصلے کئے گئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں پروفیسر محمد ابراہیم خان، احتشام خان اور شمائل احمد بٹ ایڈوکیٹ سمیت ممبران و مشیران کے علاوہ سیکرٹری خزانہ علی رضا بھٹہ اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔مظفر سید ایڈوکیٹ نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ ملک کو درپیش صورتحال باالخصوص خیبر پختونخوا میں بدامنی و معاشی بدحالی کے پیش نظر ہم اپنے وفاق اور دوسرے صوبوں سے توقع کرنے میں حق بجانب ہیں کہ وہ نئے این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل پر فوکس کریں اور بڑے دل کیساتھ اس میں شرکت کے ساتھ ساتھ دن بدن پسماندگی اور بدحالی کے شکار خیبر پختونخوا کی بھرپور مالی و اخلاقی معاونت کریں۔

انہوں نے کہا کہ آج ہماری صوبائی حکومت دیگر سماجی شعبوں سے زیادہ چیلنجوں سے بھرپور سیکیورٹی اور تباہ حال انفرا سٹرکچر کی بہتری پراخراجات کے لئے مجبور ہے تاہم قومی یکجہتی و استحکام کے لئے ہم ہر طرح کی جانی و مالی قربانی کے لئے تیار ہیں جس کا قومی و عالمی سطح پر اعتراف بھی ہوا ہے البتہ ہمیں مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہمارا تمام تر مالی انحصار وفاق پر ہے اور 18ویں آئینی ترمیم اور صوبائی خود مختاری کے باوجود ہمارے اپنے وسائل ہمیں نہیں ملے مگر ذمہ داریوں میں اسی قدر اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی،پسماندگی اور معاشی زبوں حالی کا قصور وار صوبے کی حکومت یا عوام کو ہر گز گردانا نہیں جا سکتا جس میں ہماری مالی معاونت وسیع تر قومی مفاد میں ضروری ہے ۔مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہا کہ پانچ اور چھ ستمبر کو لاہور میں منعقدہ ورکنگ گروپس کے اجلاس میں ہم بوجھل دل کے ساتھ شریک ہو رہے ہیں ہم دوسرے صوبوں کے اسٹڈی پیپرز کو سراہیں گے اور اپنی رپورٹ پر روشنی ڈالنے کے علاوہ اپنے خدشات کا بھی ذکر کریں گے تاہم وقت آ گیا ہے کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں مزید تاخیر نہ ہونے دی جائے ۔

آج ہمارے صوبے کی دگرگوں مالی حالت اور مشکلات ناقابل بیان حد تک بڑھتی جا رہی ہیں جبکہ وفاق سے یہ توقع رکھنے میں بھی حق بجانب ہیں کہ سی پیک اور نیشنل ایکشن پلان سمیت تمام قومی معاملات میں خیبر پختونخوا کے عوام اور جغرافیائی مفادات کا پورا خیال رکھا جائے کیونکہ یہاں کی ترقی پورے ملک و قوم کی خوشحالی کا سنگ میل ثابت ہوگی۔

متعلقہ عنوان :