سپریم کورٹ ، مردم شماری ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل کو اعلیٰ حکام سے ہدایات لے کر جواب دینے کا حکم

مردم شماری کراناہے کوئی جنگ نہیں لڑنا،کیا حکومت کی کوئی ساکھ نہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جمعرات 1 ستمبر 2016 11:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔1ستمبر۔2016ء ) سپریم کورٹ نے مردم شماری ازخود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل کو اعلیٰ حکام سے ہدایات لے کر جواب دینے کا حکم دیدیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ مردم شماری کراناہے کوئی جنگ نہیں لڑنا،کیا حکومت کی کوئی ساکھ نہیں، چیف جسٹس کہتے ہیں ایسے حالات میں دوہزار اٹھارہ کے انتخابات ہوتے نظرنہیں آ رہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو سپریم کورٹ میں مردم شماری نہ کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہناتھا مردم شماری کراناہے کوئی جنگ نہیں لڑنا، چیف جسٹس نے استفسار کیا لاہور اور دوسرے شہروں میں مردم شماری کیلئے فوج کی کیا ضرورت؟جس پر اٹارنی جنرل کا جواب تھا مردم شماری کی ساکھ کے لئے فوج کو شامل کرنا ضروری ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کیا حکومت کی اپنی کوئی ساکھ نہیں؟حکومت ہر معاملے کو حساس کہہ کر ٹال دیتی ہے، بلدیاتی انتخابات کو بھی حساس کہہ کر ٹالا جاتا رہا،یہ حکومت مردم شماری کے بغیر چل کیسے رہی ہے،ازخود نوٹس لینے کے بعد آج تک حکومت نے کیا کیا؟چیف جسٹس نے کہا ایسے حالات میں دوہزار اٹھارہ کے انتخابات ہوتے نظرنہیں آ رہے، کوئی درخواست دائر کر دے گا کہ مردم شماری کے بغیر انتخابات نہیں ہو سکتے، عدالت کو بتایا جا رہا ہے فوج کے بغیر مردم شماری نہیں ہو سکتی،یہ قومی معاملہ ہے اعلیٰ حکام سے بات کریں، جس پر اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ اعلیٰ عہدیداروں سے بات کروں گا اور انہیں معاملے کی حساسیت سے بھی آگاہ کروں گا،عدالت نے اٹارنی جنرل کو اعلیٰ حکام سے ہدایات لے کر جواب دینے کا حکم دنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت عید کے بعد تک کیلئے ملتوی کر دی۔