کوئٹہ،ریسکیو1122اہلکاروں کی کام چھوڑہڑتال

تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث اہلکاروں کا احتجاجاًلسبیلہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں اورپشین میں بھی کام کرنے سے انکار،مطالبات پورے ہونے تک ایمرجنسی آپریشنزمیں حصہ نہیں لیں گے کوئٹہ میں ریسکیو1122کاکام مکمل طورپرٹھپ ہوکررہ گیا،اہلکاروں کی تنخواہوں کا معاملہ محکمہ خزانہ کے پاس ہے تاہم گزشتہ تین ماہ سے محکمہ خرانہ کی جانب سے تنخواہیں جاری نہیں گئیں،پی ڈی ایم اے

منگل 30 اگست 2016 10:40

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30اگست۔2016ء )ریسکیو1122 اہلکاروں کی تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث کام چھوڑ ہڑتال شروع کر دی ہلکاروں کا احتجاجالسبیلہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانے سے ا نکار مطالبات پورے ہونے تک ایمرجنسی آپریشنز میں حصہ نہیں لیں گے اور پشین میں بھی کام سے انکار کر دیا گیا محکمہ پی ڈی ایم اے کے مطابق محکمہ خزانہ کی جانب سے اہلکاروں کی تنخواہوں جاری نہیں کی جا رہی تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے تین ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف کام چھوڑ ہڑتال شروع کر دی جس کے باعث ریسکیو1122 کا کام مکمل طور پر ٹھپ ہو کر رہ گیا صوبائی قدرتی آفات کے حکام کے مطابق اہلکاروں کی تنخواہوں کا معاملہ محکمہ خزانہ کے پاس ہے تاہم گزشتہ تین ماہ سے محکمہ خزانہ کی جانب سے تنخواہیں جاری نہیں کی گئی جس کے باعث اہلکاروں نے کام چھوڑ دیا ہے واضح رہے کہ ریسکیو1122 کا افتتاح رواں سال ہی کیا تھا اور اس میں اب تک30 اہلکار اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں تاہم ایک سال کے دوران ہی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر ریسکیو1122 کے اہلکاروں کی ہڑتال اس بات کی غمازی کر رہی ہے بلوچستان میں ریسکیو1122 کو فعال کرنے کے دعوؤں کو حقیقت میں تبدیل میں وقت درکار ہے ریسکیو1122 کے اہلکاروں کی جانب سے بروقت تنخواہیں نہ ملنے تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ کوئٹہ میں ریسکیو 1122کے اہلکاروں نے تنخواہیں نہ ملنے پر ہڑتال شروع کردی اہلکاروں کا احتجاجالسبیلہ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جانے سے ا نکار مطالبات پورے ہونے تک ایمرجنسی آپریشنز میں حصہ نہیں لیں گے چھ مہینوں بعد چار ماہ کی تنخواہیں دی گئیں بقایا جات ابھی تک نہیں ملے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے گھر کے چولہے بجھ گئے ہیں دور دراز علاقوں میں ضروری آلات اور ٹی اے ڈی اے کے بغیر بھیجا جاتا ہے ریسکیو 1122کے پاس 5ایمبولنسز کے علاوہ کوئی آلات اور گاڑیاں نہیں ریسکیو1122کے پاس امدادی سرگرمیوں کیلئے سیڑھی اور رسی تک نہیں محکمہ خزانہ کی جانب سے تنخواہیں ریلیز نہیں کی جارہیں پی ڈی ایم اے حکام کاموقف ہے کہ محکمہ پی اینڈ ڈی نے ریسکیو 1122کی اسکیم ہی سالانہ ترقیاتی اسکیم سے ختم کردی ہے اس لئے تنخواہیں ریلیز کرنے میں رکاٹ پی اینڈ ڈی ہے

متعلقہ عنوان :