بھارت: درگاہ حاجی علی میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی داخلے کی اجازت

ریاستی حکومت اور مزار کی انتظامیہ درگاہ میں آنے والی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنائے ، ممبئی ہائی کورٹ

اتوار 28 اگست 2016 12:38

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28اگست۔2016ء ) ممبئی ہائی کورٹ نے درگاہ حاجی علی میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی داخلے اور وہاں عبادت کرنے کی اجازت دے دی۔ہندوستان میں روشن خیال ہندو، مسلمان اور دیگر سیکولر گروپس مزاروں اور مندروں میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی داخلے کی اجازت دینے کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی حکومت اور مزار کی انتظامیہ درگاہ میں آنے والی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

حاجی علی درگاہ کے منتظمین نے 2012 میں حاجی علی کے مزار کے احاطے میں خواتین کے داخلے کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دے کر پابندی لگادی تھی۔میڈیا رپوٹس کے مطابق جسٹس وی ایم کناڈے اور ریواتی موہتے دیرے پر مشتمل بنچ نے ریمارکس دیے کہ مزار میں خواتین کے داخلے پر پابندی آئین کے آرٹیکل 14 (یکساں قانون)، 15(مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک)، 19(بنیادی آزادی) اور 21(نجی زندگی کے تحفظ اور آزادی) کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

اس پابندی کے خلاف خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم سماجی کارکنوں نے درخواست دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ درگاہ کے اندر عورتوں کو بھی داخلے کی اجازت دی جائے۔ریاستی حکومت نے رواں برس فروری میں ممبئی ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ جب تک درگاہ کا بورڈ یہ ثابت نہ کردے کہ مزار میں عورتوں کا داخلہ ان کے مذہبی عقائد کے خلاف ہے اس وقت تک عورتوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت ہونی چاہیے۔

پٹیشنر ذکیہ سمن نے اس فیصلے کو عورتوں کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا ہے جبکہ شنی شنگنا پور مندر میں عورتوں کے داخلے کی مہم چلانے والی تروپتی دیسائی نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔واضح رہے کہ نئی دہلی میں حضرت نظام الدین کے مزار کے احاطے میں بھی خواتین کے داخلے پر پابندی عائد ہے تاہم اس فیصلے کا اس پر کیا اثر پڑے گا یہ واضح نہیں۔

متعلقہ عنوان :