اب تمام فیصلے ایم کیو ایم پاکستان کرے گی ، ڈاکٹر فاروق ستار

الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر، نعروں، میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کچھ چیزیں نا قابل دفاع ہوتی ہیں جذبات میں آکر بھی پاکستان کے خلاف نعرے کی گنجائش نہیں قائد ایم کیو ایم کسی بھی کیفیت میں ہوں انھیں یہ عمل دوبارہ دھرانے نہیں دیا جائیگا،ایم کیو ایم پلیٹ فارم سے پاکستان مخالف نعرے نہیں لگیں گے،ایم کیو ایم پاکستان سے آپریٹ ہونی چاہیے ، سینئر ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم کی پریس کا نفرنس قائد ایم کیو ایم اپنی ذہنی کیفیت کو ٹھیک کرلیں،بار بار معافی نہیں ہوسکتی، ان باتوں کا بوجھ اب نہیں اٹھا سکتے، عامر لیاقت نائن زیرو سمیت دیگر پارٹی دفاتر کو کھولنے کا بھی مطالبہ

بدھ 24 اگست 2016 11:04

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24اگست۔2016ء) ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کے قائد کی پاکستان مخالف تقریر، نعروں او ر میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایم کیو ایم ہیں اب تمام فیصلے ایم کیو ایم پاکستان کرے گی ،کچھ چیزیں نا قابل دفاع ہوتی ہیں جذبات میں آکر بھی پاکستان کے خلاف نعرے کی گنجائش نہیں، قائد ایم کیو ایم کسی بھی کیفیت میں ہوں انھیں یہ عمل دوبارہ دھرانے نہیں دیا جائیگا،ایم کیو ایم پلیٹ فارم سے پاکستان مخالف نعرے نہیں لگیں گے،ایم کیو ایم پاکستان سے آپریٹ ہونی چاہیے جبکہ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم اپنی ذہنی کیفیت کو ٹھیک کرلیں،بار بار معافی نہیں ہوسکتی، ان باتوں کا بوجھ اب نہیں اٹھا سکتے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے حکومت اور اداروں سے پارٹی پر پابندی لگانے کی سوچ ترک کرنے اور نائن زیرو سمیت دیگر پارٹی دفاتر کو کھولنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ منگل کو کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن، سینیٹرنسرین جلیل ،ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، رکن قومی اسمبلی آصف حسنین، شیخ صلاح الدین، اقبال محمد علی،نگہت شکیل ، سینیٹر ڈاکٹر نگہت مرزا، ڈاکٹر فوزیہ حنیف، سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر محمد حسین، رکن سندھ اسمبلی وقار حسین و دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کل کی صورتحال پر ہم پریس کانفرنس کے ذریعے ایم کیو ایم کا پریس کانفرنس لوگوں کے سامنے لانا چاہتے تھے لیکن ہمیں ہمارے بنیادی حق سے محروم کیا گیااور ایم کیو ایم کا موقف پیش کرنے نہیں دیا گیا۔

،رینجرز کے دوست ہمیں اپنے ساتھ لے گئے ہم آٹھ گھنٹے ان کے ساتھ رہے ،ہماری باتوں سے یہ گمان اورتاثر آئے گا کہ کسی خوف یا ڈر سے کہہ رہے ہیں، ہمارے موقف کو یہ نہ سمجھا جائے کہ کسی کہ کہنے پر پریس کانفرنس کر رہے ہیں ،بھوک ہڑتالی کیمپ پر بیٹھے تھے تو قطعی یہ توقع نہیں تھی کہ یہ صورتحال ہوجائے گی ، پاکستان مخالف نعرے اور تقریر ہوئی وہ نہیں ہونی چاہیے تھی ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی تمام اکائیوں کو متحد کرنے کا عمل ہے ،ایم کیو ایم پاکستان کی بقاء اور استحکام کے خلاف کبھی پالیسی نہیں رکھ سکتی ،ایم کیو ایم پاکستان میں رجسٹرڈ ہے ، پاکستان کی سیاست کرتی ہے ،پاکستان کے آئین و قانون کو مانتی ہے او ر اس کی بالادستی چاہتی ہے ۔

کل پاکستان مخالف نعرے لگے یہ نہیں ہونا چاہیے تھا اور ایم کیو ایم کا ہر کارکن اور ووٹر اس کو مسترد کرتا ہے ، یہ ایم کیو ایم کی پالیسی نہیں ،ایم کیو ایم کی پالیسی ریاست پاکستان کو مستحکم بنانے کی پالیسی ہے ۔انھوں نے کہا کہ کل جو تقریر اور اسکے بعد اشتعال انگیزی ، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے اس سے لا تعلقی کا اظہار کرتا ہوں، ایم کیو اب پاکستان سے آپریٹ ہوگی،تشدد کے ذریعے مقاصد حاصل کرنا ایم کیو ایم کی پالیسی نہیں،ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں سے بھی اظہار تعلقی کرتے ہیں، شرپسند عناصر کی بھی مذمت کرتاہو ں ، یقین دلاتا ہوں کہ ایم کیو ایم پلیٹ فارم سے کبھی پاکستان مخالف نعرے نہیں لگیں گے،کارکن اور قائد ایم کیو ایم کسی بھی کیفیت میں ہوں انھیں ایسا عمل دھرانے نہیں دیا جائیگا،انھوں نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم نے معافی مانگی ہے لیکن یہ صورتحال کب تک ہوتی رہے گی،اگر پاکستان مخالف تقریر کی وجہ ذہنی کیفیت ہے تو پہلے اسے ٹھیک ہونا چاہیے ،ایم کیو ایم اس غلطی کی بار بار متحمل نہیں ہوسکتی،اس عمل سے پارٹی کی ساتھ شدید متاثر ہورہی ہے، ہماری ریاست پاکستان سے غیر مشروط اور غیر متزلزل وابستگی ہے ،جو ہماری حب الوطنی پر شک کریگا میں اس پر شک کروں گا، پاکستان سے ایم کیو ایم اور مہاجروں کی وابستگی کو مشکوک نہ سمجھا جائے ۔

انھوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ نقصان کا ازالہ کرنا ہے ، اب تمام فیصلے ہم کریں گے ،یہ فیصلہ یہاں کے لیے بھی ہے اور وہاں(لندن) کے لیے بھی ہے ،قائم ایم کیو ایم کو ذہنی تناؤ کا کوئی بھی مسئلہ ہے اسے حل ہونا چاہیے ، ایم کیو ایم پلیٹ فارم سے کبھی پاکستان مخالف نعرے نہیں لگیں گے، قائد ایم کیو ایم کسی بھی کیفیت میں ہوں انھیں اب دوبارہ یہ عمل دھرانے نہیں دیا جائیگا، کچھ چیزیں قابل دفاع نہیں ہوتیں،اب تمام فیصلے ایم کیو ایم پاکستان کرے گی ۔

انھوں نے کہا کہ جذبات میں آکر پاکستان مخالف نعرے لگانا یہ کوئی ترجیح نہیں،کراچی میں امن ہماری کوششوں سے ہوا ہے ،آج تک نہیں کہا کہ رینجرز اختیارات میں کمی کی جائے اور آپریشن بند کیا جائے ،ہماری پالیسی میں دہشت گردوں کاخاتمہ اور مجرموں اور جرائم پیشہ عناصر کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مائنس ون کی بات چھوڑ کر آگے بڑھ گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کے ساتھ زیادتی اور نہ انصافی ہوئی اس کی مذمت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا لا پتہ افراد پر کیسز ہیں تو انھیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے،آپریشن سے یہ تاثر نہیں آنا چاہیے کہ یہ آپریشن کسی پر امن سیاسی کارکن کے خلاف ہے، اس تاثر کو ہم مستحکم کریں گے لیکن ہمارے ساتھ بھی تعاون بھی ہونا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ امید کرتا ہوں کہ ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو اور دیگر سیاسی دفاتر کھول دیے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ کراچی ، حیدرآباد اور میر پور خاص میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین کو پیشگی مبارکباد یتا ہوں،میئر اور ڈپٹی میر ایم کیو ایم کے ہوں گے۔اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ قائد ایم کیو ایم اپنی ذہنی کیفیت کو ٹھیک کرلیں،بار بار معافی نہیں ہوسکتی، ان باتوں کا بوجھ اب نہیں اٹھا سکتے،اب 5پلس فارمولا ہے،پاکستان مہاجروں نے بنایا تھا ،ہمارے لیے پاکستان صرف زندہ باد ہے، انھوں نے کہا کہ کل میں نے تن تنہا مقدمہ لڑا ہے ،تنہائی کو محسو س کیا ہے ،ایسے عمل سے ایم کیو ایم کے کارکنان کو مصیبت جھیلنی پڑتی ہے،ہم کراچی کے لوگوں کو ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔

انھوں نے کہا کہ فاروق ستار کے ساتھ ہیں،کچھ نعرے ناقابل تلافی اور ناقابل معافی ہیں،ایم کیو ایم بتائے گی کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ کیسے لگایا جاتا ہے ۔خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ فاروق ستار اورایم کیو ایم رابطی کمیٹی کے فیصلوں کی تائید کرتا ہوں،میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی مذمت کرتاہوں، انھوں نے کہا کہ ایم کیو ایم شر پسند عناصر کی پشت پناہی نہیں کرے گی ،میڈیا ہاؤسز پر حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہیے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر پاکستان زندہ باد کے زور دار نعرے بھی لگائے گئے