آسٹریلیا: پچاس فیصد خواتین پولیس اہلکار جنسی طور پر ہراساں

پولیس کے محکمے میں کام کرنے والے ساٹھ فیصد ملازمیں، جن میں خواتین اور مرد بھی شامل ہیں، کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے، رپورٹ

منگل 23 اگست 2016 11:07

سڈنی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔23اگست۔2016ء )آسٹریلوی پولیس میں ملازمت کرنے والی تقریبا نصف خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں کام کے دوران جنسی طور پر ہراساں کیا جا چکا ہے۔آسٹریلوی فیڈرل پولیس میں کام کرنے کے ماحول سے متعلق جاری کی گئی ایک رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ پولیس کے محکمے میں کام کرنے والے ساٹھ فیصد ملازمیں، جن میں خواتین اور مرد بھی شامل ہیں، کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا ہے۔

اس رپورٹ کی مصنف الیزبیتھ بروڈیریک کا کہنا ہے،”جہاں جنسی طو پر ہراساں کیے جانے اور ملازمین کو دباوٴ کے مسائل ہوں وہاں فوری طور پر اس کے سدباب کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔“ اس سروے کے مطابق آسٹریلیا کی پولیس میں چھیالیس فیصد خواتین اور بیس فیصد مردوں نے کہا ہے کہ انہیں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔

(جاری ہے)

اسی سروے کے مطابق چھیاسٹھ فیصد خواتین اور باسٹھ فیصد مرد اہلکاروں نے بتایا ہے کہ ان پر کام کے دوران غیر ضروری دباوٴ ڈالا جاتا رہا ہے۔اس رپورٹ میں متاثرین کی جانب سے شکایت کرنے کے عمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ چند پولیس افسران کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے شکایات درج نہیں کرواتے کیوں کہ انہیں خطرہ ہے کہ شکایت درج کروانے کی صورت میں ان کا کیریئر اور مستقبل متاثر ہو سکتا ہے جبکہ کچھ کی رائے میں شکایت درج کروانے کے بعد معاملہ بہت طول اختیار کر جاتا ہے اور کئی مرتبہ ان کا نام صیغہ راز میں بھی نہیں رہتا۔

آسٹریلوی پولیس میں کام کرنے والی خواتین نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کے لیے ایک مردوں کی اجارہ داری والے محکمے میں کام کرنا آسان نہیں ہے اور انہیں مسلسل طور پر اپنی قابلیت کو ثابت بھی کرنا پڑتا ہے۔

متعلقہ عنوان :