بھارت میں گائیں ٹرانسپورٹ کرنے پر قتل، 16 ہندو ملزم گرفتار

ہفتہ 20 اگست 2016 10:55

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اگست۔2016ء)جنوبی بھارت میں ایک شہری کو اس وجہ سے قتل کر دیا گیا کہ وہ اپنی وین میں تین گائیوں کو ٹرانسپورٹ کر رہا تھا۔ کرناٹک میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے دائیں بازو کے سولہ انتہا پسند ہندو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے بھارتی میڈیا کے مطابق یہ قتل بھارت میں انسانی ہلاکتوں کے سلسلے اور تشدد کے ان واقعات کی تازہ کڑی ہے، جو اس وجہ سے رونما ہوتے ہیں کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں، جہاں گائے کو مقدس مانا جاتا ہے، خود کو گائے کی حفاظت پر مامور رضا کار قرار دینے والے ہندو انتہا پسند ایسے افراد پر مسلح حملے کرتے ہیں، جنہوں نے گوشت کے لیے گائے کو ذبح کیا ہو۔

کئی بھارتی ریاستوں میں اب تک گائے کو ذبح کرنے کے علاوہ گائے کے گوشت کی برآمد پر بھی پابندی لگائی جا چکی ہے۔

(جاری ہے)

اب تک ایسے واقعات میں زیادہ تر مسلمان شہریوں پر حملوں کی اطلاعات تھیں، کیونکہ مسلمانوں کے لیے گائے کا گوشت کھانا مذہبی بنیادوں پر ممنوع نہیں ہے۔لیکن بھارت کے مختلف حصوں سے اب یہ رپورٹیں بھی مل رہی ہیں کہ وہاں دائیں بازو کے ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے ایسے ہندو شہریوں پر بھی حملے کیے جانے لگے ہیں، جو مبینہ طور پر گائیوں کو اس مقصد کے لیے کہیں لے جا رہے ہوں کہ بعد ازاں انہیں ذبح کیا جا سکے۔

ایسا ہی ایک تازہ واقعہ جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک کے ضلع اڈْوپی میں بدھ سترہ اگست اور جمعرات اٹھارہ اگست کی درمیانی رات پیش آیا، جس میں دائیں بازو کی ایک ہندو تنظیم کے ارکان نے ایک وین پر حملہ کر دیا۔اس وین میں دو ہندو شہری، انتیس سالہ پروین پجاری اور بائیس سالہ اکشے دیودیگا تین گائیوں کو کہیں لے کر جا رہے تھے۔ اڈْوپی میں ضلعی پولیس کے سربراہ کے ٹی بالاکرشنا نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ان ملزمان نے اس وین میں سوار افراد پر اس کے ذریعے ٹرانسپورٹ کی جانے والی گائیوں کی وجہ سے حملہ کر دیا اور انہیں لوہے کی سلاخوں سے اتنا پیٹا کہ بعد ازاں پروین پجاری نامی شہری ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

ممبئی میں گزشتہ برس ایک مسلمان شہری محمد اخلاق کے ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں گائے کو ذبح کرنے کے شبے میں قتل کے خلاف مسلمانوں کا احتجاجی مظاہرہ ملزمان کو شبہ تھا کہ یہ دونوں افراد اپنی وین میں گائیوں کو لے کر کسی مذبحہ خانے کی طرف جا رہے تھے۔“ پولیس کے مطابق شبہ ہے کہ پروین پجاری اور اس کے ہمراہ سفر کرنے والے اس کے دوست پر حملہ انہی ملزمان نے کیا۔

متعلقہ عنوان :