پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے، خدانخواستہ ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو ملک تباہ وبرباد ہو جائیگا، محمود خان اچکزئی

واضح فیصلہ کر نا چا ہئے ہم افغانستان میں امن کے طرفدار یا وہاں جاری مداخلت کے طرفدار ہیں شاید دنیا بھی اس سوال کا ہم سے واضح جواب چاہتی ہے غیر واضح جواب یا پالیسی سے کام نہیں چلے گا، نجی ٹی وی کو انٹرویو

ہفتہ 20 اگست 2016 11:14

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20اگست۔2016ء)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے اور خدانخواستہ اگر اب بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو ہمارا یہ بہترین ملک وسائل سے پر اور20 کروڑ انسانوں کا ملک تباہ وبرباد ہو جائیگا ہمیں واضح طور پر فیصلہ کر نا چا ہئے کہ ہم افغانستان میں امن کے طرف دار یا وہاں جاری مداخلت کے طرفدار ہیں اور شاید دنیا بھی اس سوال کا ہم سے واضح جواب چاہتی ہے غیر واضح جواب یا پالیسی سے کام نہیں چلے گا۔

گزشتہ شب ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں اور اکیسویں صدی کا تقاضا یہ ہے کہ یہ ملک ایک آزاد جمہوری فیڈریشن ہونا چا ہئے ہم ایک آئین کے تحت اس ملک میں رہ کر اس کے آئین کوفالو کرینگے تو20 کروڑ عوام اس ملک کا دفاع بھی کرینگے ہم اسے ایشین ٹائیگر بھی بنا دینگے اور دنیا کے قوموں میں ایک آزاد ملک جہاں سب سر اٹھا کر چل سکیں گے انہوں نے کہا کہ ہم پر گہرا تنگ کیا جا رہا ہے یہ جنگ ہم نے یک سوئی سے تمام 20 کروڑ عوام کی تائید وحمایت سے لڑنی ہے اور اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ یہاں پاکستان کا ہر ادارہ آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے ہم نے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے اور تعاون کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ہم انگریزوں کے خلاف کیوں لڑے ہم نے تو انگریزوں کی بھی ایجنٹی نہیں کی میرے باپ جب 27 سال کے نوجوان تھے انہوں نے نہ وزیراعظم بننا تھا اور نہ کچھ بننا تھا انہوں نے انگریزوں کی مخالفت کی ہم ان کے خلاف لڑے پہاڑوں میں بھی لڑے ہمارا سارا فاٹا انگریزوں کے خلاف لڑتا رہا سارا این ڈبلیو ایف پی لڑتا رہا جیلوں میں بھی رہے اور اب تک ہم نہ وفادار ہے اور نہ ہی اس ملک کے رکھوالے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے جو بات اسمبلی کی فلور پر کہی ہے ایاز صادق تعلیم یافتہ آدمی ہے ایچی سن کالج کا پڑھاہوا ہے جس سے نثار اور عمران دونوں نے پڑھا ہے انہوں نے مجھے میری تقریر کے دوران ایک سکینڈ کیلئے بھی نہیں روکھا انہوں نے میری کسی لفظ کو حذف نہیں فرمایا میرا گلہ ہے چوہدری نثار سے اگر اس نے غلط فہمی میں یہ بات کہہ دیا ہے چوہدری نثار وزیر داخلہ ہے انہوں نے اپنی تقریر میں بھی کہا کہ مجھے محمود خان اچکزئی کا احترام ہے اور ہمارا تعلق بھی ہے مجھے تو شک پڑ ھ رہا ہے کہ اس نے میری تقریر سنی ہی نہیں ہیں میں نے جو تقریر کی ہے اور اس سے پہلے بھی میں نے جب امریکن ریڈیو کو انٹرویو دیا تھا اس کاکوئی حصہ کابل کے ایک اخبار نے غلط شائع کیا تھا مجھے اپنی تقریر اور انٹرویو کا ایک ایک لفظ یاد ہیں کوئی بھی کمیٹی بن جائے اور کمیٹی میں سیکورٹی ایجنسی کے ایڈوائزر جو انتہائی نر م موقف اور باتوں کو سمجھنے والا باجوہ ہے دو تین جرنلسٹ جس میں نجم سیٹھی ہو، آپ ہو،نصرت جاوید ہو، دو آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ چیف ہو جوڈیشری کا کوئی بندہ ہو قانونی ، آئینی ماہرین جیسے اعتزازاحسن اور عاصمہ جہا نگیر ہو سب دیکھ لیجئے ایک لفظ بھی اگر غلط ہو تو اس پر میں ساری قوم سے معافی مانگ لو نگا انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ ایک کاغذ ہے میں آگے نہیں بڑھنا چاہتا ہے اور نہ چوہدری نثار کو تنگ کر نا چا ہتا ہوں ان کیمرہ سیشن اجلاس میں آئی ایس آئی چیف نے کہا کہ جب امریکہ میں سی آئی اے چیف لیون پنٹا سے ملاقات کر رہا تھا تو انہوں نے مجھے کہا کہ جب آپ کا اپنا اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار آپ پر بھروسہ نہیں کر تا تو ہم کیسے کریں۔

(جاری ہے)

چوہدری نثار ہروقت آرمی اور انٹیلی جنس اداروں پر الزامات لگاتا رہا ہے اور اس کاغذ میں اور بھی بہت ساری باتیں ہے جو میں نہیں کر نا چا ہتا صرف اتنا کہوونگا کہ نہ چیڑ ملنگاں نوں ،محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ میں شریف آدمی ہوں گڑ بڑھ نہیں کرتا پاشا کیساتھ جب میں پہلی دفعہ ان کیمرہ اجلاس میں ملا میں نے جوالفاظ استعمال کئے وہ سخت تھے لیکن معقول انداز میں تھے اور اسی اجلاس میں پاشا نے یہ سب کچھ کہا ، میں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ کوئٹہ پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے دوسرا میں نے یہ کہا کہ دنیا کی کوئی جنگ افواج نہیں جیت سکتی جب تک اس کو عوام کی تائید وحمایت حاصل نہ ہوں تیسر امیں نے یہ کہا کہ ہماری ایجنسیاں گدلے پانی میں سوئی ڈھونڈ لیتی ہے ان کو ٹاسک دیا جائے کہ یہ کام کس نے کیا ہے؟اور پھر اس تنظیم اس کے مرکز اور ان کے سپورٹرز پہلے ہمیں بتائے جائے اورپھر اسے سلیش کیا جائے محمود خان اچکزئی نے صحافی کو مخاطب کر تے ہوئے کہا کہ میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ آپ افغانستان میں امن چاہتے ہیں جب انہوں نے کہا کہ ہاں تو محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ یہ جنگ ایک خطرناک جنگ ہے ہمیں گلہ یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے بزرگ ہیں ہمارے علاقے کے بہت بڑی جماعت کے رہبر ہے ان پر تین دفعہ قاتلانہ حملہ ہوا آفتا ب احمد خان شیر پاؤ ہمارے علاقے کے معقول آدمی ہے چیف منسٹر ، ہوم منسٹر رہ چکے ہیں ان پر2 فعہ قاتلانہ حملہ ہوا ایک دفعہ44 آدمی شہید ہوئے دوسری دفعہ100 آدمی شہید ہوئے اسفند یار ولی خان کے گھر میں لوگ گھسے اس سے مارنے کیلئے میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ آخر ہمیں کون مار رہا ہے کیوں اس کی تحقیقات نہیں ہوتی بینظیر بھٹو جب کراچی آرہی تھی ان سے اختلافات اپنی جگہ وہ شہید ہوئی خدا ان کو بخشے جب وہ کراچی آرہی تھی اور اس کے ساتھ پیپلز پارٹی کی تمام لیڈر شپ ایک ہی ٹرک میں اکٹھے تھے یہ پاگل لوگ کون تھے جو محترمہ بینظیربھٹو اور پیپلز پارٹی کی تمام پاکستانی قیادت کو مارنا چاہتیں تھیں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تین یونٹوں نے آپ سے درخواست کی کہ بھٹو کو پھانسی مت دو ،زندہ بھٹو اٹھارہ مہینے پھانسی کے کمرے میں بیٹھا ہو ا تھا آپ نے تینوں صوبوں کے ججوں اور سپریم کورٹ کے ججوں اور کسی کی بھی نہیں مانتے ہوئے اسے پھانسی لگا دی اوروہ بالکل امر ہو گئے اس کے بعد اس کا بیٹا،پھر اس کی بیٹی کہاں لے جارہے ہوں اس ملک کو سب کچھ کون کر رہا ہے جب ہم اپنے گھر کو ٹھیک نہیں رکھیں گے تو باہر کی ایجنسیاں ہم پر رحم کیوں کرینگے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ بنیاد ہے سیدھی سادی بات ہے ہم نے پہلے کالم لکھی تھی کہ فاٹا میں امن کیسے قائم ہو ؟جس میں ہم نے کہا تھا کہ ہم کو واضح طور پر فیصلہ کر نا چا ہئے کہ ہم افغانستان میں امن کے طرف دار یا وہاں جاری مداخلت کے طرف دار ہے اور شاہد دنیا بھی اس سوال کا ہم سے واضح جواب چاہتی ہے غیر واضح جواب یا پالیسی سے کام نہیں چلے گا اگرخدانخواستہ ہم افغانستان میں امن کے طرف دار نہیں ہے تو اس فیصلے کے طریقے اور نتائج ہونگے جس کیلئے ہم نے تیاری کرنی ہو گی جس کے 2 نتائج تو واضح ہے پہلا یہ ہے کہ ہمارا ملک اور سارا خطہ ایک بہت بڑے جنگ کا میدان کارزار بن جائیگا اور آگ وخون کے اس خطرناک جنگ میں مالی وجانی نقصان کے علاوہ 64 سال کی محنت شاقہ سے ہم نے جو کچھ کمایا ہے وہ تباہ وبرباد ہو جائیگاایک سوال کے جواب میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف میں اور افغانستان کے سابق صدر حامد خان کرزئی جب اس وقت وہ صدر تھے ہم اکٹھے بیٹھے تھے غیر رسمی میٹنگ تھی تو حامد خان کرزئی نے میاں محمد نوازشریف سے پوچھا کہ کیا آپ افغانستان کو ایک خود مختار ملک سمجھتے ہیں؟میاں صاحب نے کہا کہ بالکل ٹھیک انہوں نے کہا کہ اس کی ہمیں انٹرنیشنل گارنٹی دے دو کہ افغانستان ایک آزاد وخودمختار ملک ہے اور اسی دن چمن سے قندھا ر تک ریلوے لائن پہنچا دو اور آپ کے ملک میں جو بجلی کی کمی ہے ہمارے پاس فلانے ڈیم میں ایک ہزار میگاواٹ بجلی ہے لے جاؤ ،اور میں لکھ کے دیتا ہوں کہ افغانستان کی سر زمین کبھی آپ کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور آپ کو بھی یہ کہنا ہو گا محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں اب بھی کہتا ہوں کہ اگر واقعی آپ افغانستان کیساتھ جنگ سے اپنے کو چھڑانا چاہتے ہیں تو یہ میں نے جو پانچ آدمی گنوائیں ہے مولانا فضل الرحمان، آفتاب احمد خان شیرپاؤ، اسفند یار ولی خا ن اور میں ہم سب آپ کو تین مہینے میں افغانستان کیساتھ امن نہ دکھا سکیں تو ہم پاکستان کو چھوڑ دینگے انہوں نے کہا کہ حق حکمرانی میں آپ بلوچ کو اس کے ساحل وسائل اور حق حکمرانی میں حصہ دیں اور اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں انہیں دی ہے اس پر ان کے بچوں کا حق مقدم کر لیں اور یہی سندیوں اور پشتونوں کیساتھ کریں تو یہ پاکستان قیامت تک زندہ باد آج بھی بلوچستان علاقوں میں لوگ فاقوں سے مر رہے ہیں ۔