ترکی: پولیس اور فوج کے خلاف خونریز حملوں کی نئی لہر، 10 افراد ہلاک، دو سو سے زائد زخمی

حملوں کی ذمہ داری کالعدم کردستان ورکرز پارٹی پر عائد

جمعہ 19 اگست 2016 10:54

استنبول( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19اگست۔2016ء )ترکی میں پولیس اور فوج کے خلاف خونریز حملوں کی ایک نئی لہر دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ان حملوں کے لیے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کو قصور وار قرار دیا جا رہا ہے۔ ان میں کم از کم دس افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔الازج نامی شہر میں پولیس کے ہیڈ کوارٹرز پر کیے جانے والے کار بم حملے کی وجہ سے چار منزلہ عمارت ایک کھنڈر میں تبدیل ہو گئی غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک حکام نے جمعرات کو بتایا کہ بارہ گھنٹے سے بھی کم وقفے میں ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور دو سو سے زیادہ زخمی ہو گئے۔

ان حکام نے کہا کہ ان کار بم دھماکوں کے پیچھے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی PKK کا ہاتھ تھا۔فوجی ڈھانچے میں مکمل تبدیلی، خارجہ پالیسی کی تعمیر نو اور اپنی عہد حاضر کی تاریخ میں سیاسی اور عسکری سطح پر کانٹ چھانٹ اور صفائی کی سب سے بڑی کارروائی کے بعد ترکی گزشتہ ایک ماہ میں تبدیل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ترک وزیراعظم بن علی یلدرم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ امریکا سے فتح اللہ گولن کی حوالگی کی باقاعدہ درخواست کر دی گئی ہے اور ترکی اس مطالبے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گاترکی میں پندرہ جولائی کی ناکام بغاوت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت اقدامات جاری ہیں۔

اسی دوران سزائے موت کی بحالی کا بھی ذکر سننے میں آ رہا ہے تاہم ماہرین کے خیال میں اس سزا کی بحالی کے زیادہ امکانات نظر نہیں آتیاس تازہ ترین حملے میں، جو دیسی ساخت کے ایک بم کی مدد سے کیا گیا، چھ فوجی زخمی بھی ہو گئے۔ یہ بم اْس وقت پھٹا جب فوجیوں کی گاڑی قریب سے گزری۔

متعلقہ عنوان :