آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنی مانوس جزیرے پر قائم مہاجرین کا متنازعہ حراستی مرکز بند کرنے پر اتفاق

جمعرات 18 اگست 2016 11:06

نیوگنی( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اگست۔2016ء )آسٹریلیا اور پاپوا نیو گنی مانوس جزیرے پر قائم مہاجرین کا ایک متنازعہ حراستی مرکز بند کرنے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔ تاہم آسٹریلوی فنڈنگ سے چلنے والے اس مرکز میں زیر حراست آٹھ سو مہاجرین کا مستقبل تاحال غیر واضح ہے۔آسٹریلوی قوانین کے تحت سمندری راستے سے آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کو اگر پکڑ لیا جائے، تو انہیں ناوٴرْو کے جزیرے یا پاپوا نیو گنی کے چھوٹے سے مانوس نامی جزیرے پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔

ایسے مہاجرین کبھی بھی آسٹریلیا میں پناہ کے اہل قرار نہیں دیے جاتے۔پاپوا نیو گنی کے جزیرے مانوس کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم سیاسی پناہ کے متلاشی افراد نے کئی روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال جاری رکھنے کے بعد آج اتوار کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ آسٹریلوی حکام نے انہیں یرغمال بنا رکھا ہے۔

(جاری ہے)

وسطی پیسیفک کے جزیرے ناورو پر ایک بنگلہ دیشی نوجوان مہاجر کی موت واقع ہو گئی ہے۔

اس جزیرے پر ایک ماہ میں ہونے والی یہ دوسری ہلاکت ہے۔ ناقدین نے آسٹریلیا پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی افراد کو ماورائے ساحل نہ بھیجے۔ مہاجرین کے ایسے حراستی مراکز میں بہت سے تارکین وطن تو کئی برسوں سے مقید ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے سرکردہ کارکنان ان حراستی مراکز کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کیمپوں میں مہاجرین اور ان کے بچوں کے استحصال کی رپورٹوں بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔

پاپوا نیو گنی کے عوام کا ایک حلقہ مہاجرین کو اپنے ملک میں بسانے کے خلاف ہے۔ بحرالکاہل کے اس چھوٹے سے جزیرے پر مقامی باشندوں کی طرف سے پناہ کے متلاشی اور آسٹریلیا جانے کے خواہش مند غیر ملکیوں پر کئی حملے بھی کیے جا چکے ہیں۔پاپوا نیو گنی کے وزیر اعظم پیٹر اونِیل کی طرف سے بدھ کے دن جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”پاپوا نیو گنی اور آسٹریلیا کے مابین اتفاق ہو گیا ہے کہ مانوس کے جزیرے پر قائم مہاجرین کے حراستی مرکز کو بند کر دیا جائے گا۔“ تاہم اس مرکز کی بندش کے حوالے سے کسی نظام الاوقات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :