افغان اسکولوں کو فوجی اڈے بنایا جا رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ

جمعرات 18 اگست 2016 11:06

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اگست۔2016ء)اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے تحفظ کے ادارے ہیومن رائٹس واچ نے افغانستان پر الزام عائد کیا ہے کہ صوبہ بغلان میں افغان سیکیورٹی فورسز بچوں کے اسکولوں کو فوجی اڈوں کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔افغانستان بھر میں قریب آٹھ ملین طلبہ اور طالبات اسکولوں میں رجسٹر ہیں ہیومن رائٹس واچ کی شائع ہوئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان صوبے بغلان کے چند دیہاتوں میں بچوں کے اسکولوں کی عمارتوں کو آرمی اپنے کیمپوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق اِس عمل میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اور ان دیہاتوں میں صرف یہی مضبوط عمارتیں ہیں جنہیں افغان فورسز طالبان کے خلاف کارروائیوں میں استعمال کر رہی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ بغلان میں کم از کم بارہ اسکول فوجی مقاصد کے لیے استعمال ہوئے ہیں جس سے ان اسکولوں پر جوابی حملوں کا خدشہ ہے اور اس طرح ان میں موجود اساتذہ اور بچوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایسا کرنے سے افغانستان میں بچوں کے تعلیم حاصل کرنے کا حق بری طرح پامال ہوا ہے اور ملک میں ہزاروں کی تعداد میں بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہو گئے ہیں۔