سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے،چوہدری نثار

امریکی شہری صرف بلیک لسٹ تھا اس کا جاسوسی سے کوئی تعلق نہیں، ویزہ دینے والے سفارتخانے کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے ، قومی اسمبلی میں اظہا ر خیال

بدھ 17 اگست 2016 11:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17اگست۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں بتایا ہے کہ سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ سانحہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اور اور سکیورٹی اداروں کے لئے بڑا چیلنج ہے، کوئٹہ دھماکے میں ملوث کچھ عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بلیک لسٹ امریکی شہری کو ویزہ دینے والے سفارتخانے کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے تاہم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق امریکی شہری صرف بلیک لسٹ تھا اس کا جاسوسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ امریکی شہری کو صرف24گھنٹوں میں ویزہ دیا گیا اور اس نے جو فارم بھرا تھا اس میں وہ تمام خانے خالی چھوڑ دیئے تھے اس کا وزارت داخلہ نے سخت نوٹس لیا ہے اور وزارت خارجہ سے بھی یہ امید ہے کہ وہ سخت ایکشن لیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس کیس کو گہری نظروں سے دیکھا جا رہا ہے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ امریکی بیرٹ2011ء میں فتح جھنگ کے قریب پکڑا گیا تھا اور وہاں پر اس نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ جھگڑا بھی کیا تھا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ وہ تمام ریکارڈ منگوایا ہے کہ اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی 2011ء میں اس سے کوئی نقشہ برآمد ہوا ہے اور نہ ہی اس کے خلاف جاسوسی کے الزامات تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے سسر نے اس کا کیس لڑا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسے ڈی پورٹ کیا تھا۔

اس واقع کے بعد معاملے پر جے آئی ٹی بنائی تھی اس رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکی شہری کے خلاف جاسوسی کے کوئی ثبوت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ امریکی بلیک لسٹ میں موجود تھا ۔ ایئر پورٹ پر ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جبکہ جس اہلکار نے اس کو پکڑنے میں مدد کی اس کو میں نے ایک لاکھ روپے انعام دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بارے میں پیش رفت ہوئی ہے اور چند گرفتاریاں بھی کی گئیں ہیں تاہم اس کو ابھی ظاہر کرنا بہتر نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ ہماری انٹیلی جنس اور سکیورٹی فورسز کے لئے ایک چیلنج ہے جس پر تیزی سے کام ہو رہا ہے سانحہ کوئٹہ میں جو بائیو میٹرک ملی ہے اس کی شناخت ہو چکی ہے تاہم وہ ثبوت ایک متاثرہ شخص کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی این اے کے حوالے سے بھی ابھی تک مثبت پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ ایک انتظامی کمیٹی ہے اس طرح کی 13کمیٹیاں مختلف معاملات پر کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات میں سے9نکات صوبوں کے متعلق8نکات وزارتوں سے متعلق جبکہ2نکات وزارت داخلہ اور2پورے ملک کی تمام اداروں کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو تمام مسائل پر تفصیلی بریفنگ دونگا اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ کے ساتھ بھی میٹنگ کرونگا جس کے بعد ایوان کو صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ امریکی سہری بلیک لسٹ ہونے کے باوجود پاکستان میں داخل ہوا ہے اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے رکن اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بارے میں اب تک حکومت نے کیا اقدامات کئے ہیں اور سانحہ کوئٹہ میں ملوث دہشتگردوں کا پتہ چلایا گیاہے یا نہیں انہوں نے کہا کہ ملک کی سکیورٹی کی صورتحال کے بارے میں پارلیمنٹیرین کو بھی اعتمادمیں لیا جائے۔