اولمپکس کے فاتح کھلاڑی تمغوں کو کاٹتے کیوں ہیں؟ راز سے پردہ اٹھ گیا

سونا نرم ہوتا ہے ، اگر اسے کاٹا جائے، تو اس پر دانتوں کے نشان بن جاتے ہیں، اس لیے کھلاڑی اسے کاٹنے کے انداز میں تصویریں کھنچواتے ہیں

منگل 16 اگست 2016 10:17

ریو ڈی جنیرو( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اگست۔2016ء ) اولمپکس کے فاتح کھلاڑی تمغوں کو کاٹتے کیوں ہیں؟ حال ہی میں یہ سوال دوباری اولمپیئنز کے سامنے اٹھایا گیا تو کوئی بھی اسے بتانے سے قاصر رہا کہ وہ ایسا کیوں کرتے ہیں۔ انٹرنیشنل سوسائٹی آف اولمپک ہسٹورینز کے سیکریٹری جنرل اینتھنی بیکرک نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔

شاید یہ ایک پرانی عادت ہے۔یہ سوال دو اولمپیئنز کے سامنے اٹھایا گیا تھا اور انہوں نے بالاخر اس راز پر سے پردہ اٹھا دیا کہ فوٹوگرافر انہیں کہتے ہیں کہ ایسا کریں۔ گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں سابق امریکی تیراک نٹالی کفلن اور ماضی کے اولمپئین ڈان ہارپر نیلسن نے کہا کہ اپنے میڈلز جیتنے کے بعد جب وہ فوٹوگرافرز کے سامنے آئے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس میڈل کو کاٹیں۔

(جاری ہے)

وہ چیخ رہے تھے، مجھے دیکھیں، مسکرائیں، میڈل کو کاٹیں۔ اس کی ایک وجہ جو ویسے بیان کی جاتی ہے، وہ یہ ہے کہ سونا نرم ہوتا ہے اور اگر اسے کاٹا جائے، تو اس پر دانتوں کے نشان بن جاتے ہیں۔ اس لیے کھلاڑی اسے کاٹنے کے انداز میں تصویریں کھنچواتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ 1912ء سے لے کر آج تک اولمپکس میں سونے کے تمغے اصلی نہیں ہوتے۔ جی ہاں! افسوس کی بات یہی ہے کہ سونے کے تمغے بھی 99 فیصد تک چاندی سے بنتے ہیں۔