ملتان ،پولیس قندیل بلوچ قتل کیس میں نامزد مفتی عبدالقوی کی گرفتاری سے گریزاں

ملزم کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل نہ دی جا سکیں

منگل 16 اگست 2016 10:43

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اگست۔2016ء)ملک کی معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس میں مقتولہ قندیل بلوچ کے والدین اورعدالت کے حکم پر نامزد کیے گئے روہیت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو پنجاب کی کسی اعلی شخصیت کے دباوٴیا حکم کی تعمیل یا ؟کے انتظار کی بنا پر مقدمہ کے تفتیشی افسران قندیل قتل کیس کے ملزم عبدالقوی کی گرفتاری سے گریزاں ہیں اور نہ ہی ملزم مفتی عبد القوی کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل نہ دی گئی ہیں جبکہ مفتی عبدالقوی کاقندیل بلوچ قتل کیس میں مرکزی کردار ہے۔

قندیل بلوچ کے قتل کی محرکات کی ابتدا روہیت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقو ی سے شروع ہوتی ہے اور مفتی عبدالقوی کو ملتا ن پولیس قندیل بلوچ قتل کیس سے کسی صورت بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی اسی بنا پر مفتی عبدالقو ی کو قندیل بلوچ قتل کیس میں شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مفتی عبدالقو ی کے موبائل فونز سے ملتان پولیس کوجو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق مفتی عبدالقو ی ہی قندیل قتل کیس کے محرک ہیں اور اس کے موبائل فون سے مزید ملنے والی معلومات سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ قندیل قتل کیس سے قبل مفتی عبدالقو ی نے سعودی عرب کالز کر کے قندیل بلوچ کے سعودی عرب میں مقیم بھائی کو مہرہ بنا کر استعمال کیا جس کے نتیجہ میں قندیل کے قتل کا منصوبہ بنا او ر پھر سعودی عرب میں مقیم قندیل کے بھائی نے پاکستان میں مقیم اپنے بھائیوں اور دیگر افراد کے ذریعے مفتی عبدالقو ی کی خواہش اور پیشکش پر قندیل بلوچ کو قتل کیا لہذا ملتان پولیس مفتی عبدالقو ی کو قندیل قتل کیس سے کیسے بری الزمہ قرار دے سکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق قندیل بلوچ قتل کیس میں ملتان پولیس نامعلوم وجوہات کی بنا پر جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ ملتان کے عوام، وکلاء اور صحافی ملک کی معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس میں ملتان پولیس کے تاخیری حربوں پر حیران ہیں جبکہ ملتان کے عوام، وکلاء اور صحافی کو شبہ ہے کہ ملتان پولیس کے اعلی حکام قندیل قتل کیس کے متعلق اصل حقائق بھی میڈیا سے چھپا رہی ہے اور تا حال اصل حقائق بتانے سے گریزاں ہے جس سے ظاہرہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

واضع رہے کہ ملتان پولیس کے اعلی حکام نے مقتولہ قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس میں اس کیس کو لے کر اپنی کامیابی کا دعوا کیا تھا۔تاہم تاحال ملتان پولیس کے اعلی حکام کی پہلے دن کی کامیابی ملزم مفتی عبدالقوی کی گرفتاری سے گریزاں ہونے کے باعث ناکامی کی طرف جاتی دکھائی دے رہی ہے اور یہ بات ملتان پولیس کیاعلی حکام اور متعلقہ تفتیشی افسران کیلئے سوالیہ نشان ہے جسکا کوئی مثبت جواب ملتا دکھائی نہیں دیتا ۔اب یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا صحافی ، وکلاء اور عوام کو تو کیا خود ملتان پولیس کے اعلی حکام کو بھی شاید اس کا علم نہ ہے۔