کشمیر میں تناؤ اور بے چینی کی وجہ پاکستان نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے نئی دلی کا بھاگنا ہے، عمر عبداللہ

پیر 15 اگست 2016 10:52

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15اگست۔2016ء)مقبوضہ کشمیر میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے نئی دلی میں کشمیر کے صورتحال پر منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کے اختتام پر بھارتی حکومت کے موقف کو افسوسناک اور تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے اختیار کئے گئے افسوسناک رویے کیلئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ذمہ دار ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق عمر عبداللہ نے ایک بیان میں نے کہاکہ کل جماعتی کانفرنس میں پی ڈی پی کے نام نہاد رکن پارلیمنٹ مظفر حسین بیگ کے کشمیر مخالف ریمارکس وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے الفاظ ہیں جن کا مقصد کشمیری قوم کو بدنام کرکے اْن کے سیاسی حقوق اور جذبات کو پامال کرناہے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے اجلاس میں کشمیری عوام کی تضحیک اور انہیں بدنام کرنے کو ترجیح دیتے ہوئے کہاکہ کشمیر میں مظاہرین پر ہورہے بے تحاشہ اور بے جا طاقت اور پیلٹ گن کے استعمال کیخلاف سیاسی جماعتوں کو احتجاجی نہیں کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ بات اب عیاں ہوگئی ہے کہ پی ڈی پی ایسا سیاسی سکرپٹ پڑ ھ رہی تھی جس کے ذریعے جارحیت کو جواز بخشا جارہاتھا۔

انہوں نے کہا کہ دقیانوسی تصورات کے ذریعے کشمیری مسلمانوں کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی تھی اور بنیاد پرستی و مذہنی رنگت دیکر مسئلہ کشمیر کی سیاسی حقیقت کو مسخ کرنے کی ناپاک سازش کی جارہی تھی۔عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھارتی حکومت کو روایتی اور موروثی کشمیر مخالف پالیسی اور بیانیہ کوآگے بڑھانے کا موقع فراہم کیاہے۔

یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ کل جماعتی اجلاس کشمیری عوام کیلئے ایک ظالمانہ اور بھونڈا مذاق ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو توقع تھی کہ بھارتی وزیر اعظم روایت سے ہٹ کر کوئی بات کریں گے لیکن انہوں نے وہی کچھ دہرایا جو پہلے بھی سننے میں آیا کرتا تھا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیریوں کے سیاسی جذبات کا نہ ISISاور نہ ہی خلافت مومنٹ کے احیاء کے ساتھ کوئی واسطہ ہے، جیسا کہ مظفر حسین بیگ نے کل جماعتی اجلاس میں کہاہے۔

انہوں نے کہا کہ جو نوجوان مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں یا ہورہے ہیں، اْن میں سے بیشتر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور آسودہ حال گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ کشمیر میں بڑھتے ہوئے غم و غصے کی بنیادی اور واحد وجہ نئی دلی کی طرف سے مسئلہ کشمیر کی حقیقت سے بھاگنا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ مہینوں میں جو نوجوان مجاہدین میں شامل ہوئے ہیں اْن میں سے کوئی بھی مدرسہ سے فارغ ہوکر نہیں آیا ہے۔

انہوں نے کہا ایسے فریبی اور من گھڑت کہانیوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پی ڈی پی والے اپنے ذاتی مفادات کیلئے کس حد تک گر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لڑکے مجاہدین کی صفوں میں شامل ہوئے ہیں اْن میں سے کئی امتحانات میں امتیازی پوزیشنیں حاصل کرنے والے اور میرٹ کی بنیاد پر یہاں کے کالجوں میں پیشہ ورانہ کورسز کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی حقائق اور سچائی کو مسخ کرکے پی ڈی پی والے جو کچھ کرنے کی کوشش کررہے ہیں وہ انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔

انہوں نے اس بات پر انتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت پھر ایک بار اپنے پرانے اور ناکام طریقہ کار کے ذریعے کشمیر کی صورتحال سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے اور حالات پاکستان کے زاویے سے دیکھ رہی ہے جبکہ کشمیر میں تناؤ اور بے چینی پاکستان کی وجہ سے نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ بھارتی حکومت کیلئے ایسا کہنا موزوں اور سیاسی طور پر فائدہ مند ہے، تاہم اس سے ناراض کشمیری عوام کے غم و غصے میں ناقابل تلافی حد تک اضافہ ہوگا اور جب حد پار ہوجائے گی پھر بیان بازیوں اور مسلسل نشستوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔