قندیل بلوچ کے قتل کا مرکزی کردار مفتی عبدالقوی ہے،سلطان اعظم تیموری

قتل کے محرکات کی ابتدا رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن سے شروع ہوتی ہے ، پولیس کسی صورت انہیں بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی،آر پی او ملتان

اتوار 14 اگست 2016 12:18

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14اگست۔2016ء)آر پی او ملتان سلطان اعظم تیموری نے کہا ہے کہ ملک کی معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے قتل کا مرکزی کردار مفتی عبدالقوی ہے اورقندیل بلوچ کے قتل کی محرکات کی ابتدا روہیت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقو ی سے شروع ہوتی ہے اور مفتی عبدالقوی کو ملتا ن پولیس قندیل بلوچ قتل کیس سے کسی صورت بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی اسی بنا پر مفتی عبدالقو ی کو قندیل بلوچ قتل کیس میں شامل تفتیش کیا گیا ہے ۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز اپنے آفس میں ”خبر رساں ادارے“ملتان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔انہوں نے بتایا کہ مفتی عبدالقو ی کے موبائل فون سے ملتان پولیس کوجو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق مفتی عبدالقو ی ہی قندیل قتل کیس کے محرک ہیں اور ان کے موبائل فون سے مزید ملنے والی معلومات سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ قندیل قتل کیس سے قبل مفتی عبدالقو ی نے سعودی عرب کالز کر کے قندیل بلوچ کے سعودی عرب میں مقیم بھائی کو مہرہ بنا کر استعمال کیا جس کے نتیجہ میں قندیل کے قتل کا منصوبہ بنا او ر پھر سعودی عرب میں مقیم قندیل کے بھائی نے پاکستان میں مقیم اپنے بھائیوں اور دیگر افراد کے ذریعے مفتی عبدالقو ی کی خواہش اور پیشکش پر قندیل بلوچ کو قتل کیا لہذا ملتان پولیس مفتی عبدالقو ی کو قندیل قتل کیس سے کیسے بری الزمہ قرار دے سکتی ہے۔

(جاری ہے)

آر پی او ملتان سلطان اعظم تیموری نے قندیل بلوچ قتل کیس میں ملتا ن پولیس کی جانب سے کیس کی تکمیل میں دیر ہو جانے بارے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملک کی معروف ماڈل اور سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ قتل کیس کی تفتیش تقریباَ َ مکمل ہونے کے قریب ہے اور اس کو بہت جلد مکمل کر لیا جائے گا ۔آر پی او ملتان سلطان اعظم تیموری نے ملتان اور گرد و نواح میں بڑھتی ہوئی ڈکیتی ، راہزنی اور چوری سمیت سنگین جرائم کی وارداتوں کو کنٹرول کرنے بارے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ اس سلسلہ میں ہم نے ایک ماسٹر پلان ترتیب دیا ہے جس کے تحت ملتان میں ہر کالونی ، گلی ، محلہ میں باکردار، نیک نام نوجوانوں پر مشتمل ویجی لینس کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں جو اپنی اپنی کالونیوں، گلی محلوں میں آکر نئے بسنے والے افراد پر کڑی نظر رکھیں گے اور ایسی صورت میں کسی بھی قسم کی مشکو ک سرگرمیوں میں ملوث افراد ،مشکوک گاڑیوں کی آمد و رفت اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کی اطلاع آر پی او آفس ملتان میں قائم کیے گئے اطلاعی سینٹر کو دیں گے جس کیلئے ایک ایپلی کیشن سسٹم قائم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مز یدبتایا کہ ملتان میں سنگین جرائم کو کنٹرول کرنے کیلئے جیسے یوتھ پر مشتمل ویجی لینس کمیٹیاں بنا رہے ہیں ویسے ہی تھانوں کی سطح پر گلی ،محلوں میںآ پس میں ہونے والے تنازعیات کے حل کیلئے مصالحتی کمیٹیاں بھی قائم کر رہے ہیں جس میں بزرگ اور نیک نام افراد کو شامل کیا جائے گا تاکہ معمولی نوعیت کے تنازعیات کو مصالحتی/ مفاہمتی کمیٹیوں میں موجود افراد حل کریں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان مصالحتی/ مفاہمتی کمیٹیوں کیلئے نیک نام بزرگ اور نوجوانوں کے چناوٴ سے قبل خفیہ تحقیقاتی اداروں کے ذریعے ان کے بارے میں معلومات حاصل کر کے کرینگے تاکہ ان مصالحتی/ مفاہمتی کمیٹیوں میں بدکردار ، مفاد پرست اور ٹاوٴٹ افراد شامل نہ ہو سکیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث پولیس افسران اور ملازمین کی فہرستیں طلب کر لی ہیں جن کے خلاف اینٹی کرپشن میں کیس، انکوائریاں جاری ہیں اور جن کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن سے جوڈیشل ایکشن منظور ہو چکے ہیں۔

آر پی او ملتان نے اس عظم کا اظہار کیاکہ ملتان پولیس میں کرپٹ افسران و ملازمین کی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے لہذا ملتان پولیس کے اعلی افسران کو چاہیے کہ وہ کرپشن اور سنگین جرائم جن میں ڈکیتوں،راہزنوں ،چوروں اور منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران اور ملازمین کے خلاف صرف شوکاز نوٹس دینے پر اکتفانہ کریں بلکہ ایسے پولیس افسران او ر ملازمین کو نوکری سے برخاستگی یعنی Termination Letter دے کر محکمہ سے رخصت کریں۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پولیس کا کام عوام کے جان و مال کے ساتھ ساتھ عوام اور پولیس کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو درو کرنا ہے جس کے لیے ملتان سمیت ریجن بھر میں تعینات پولیس کے اعلی افسران کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح میرے دفتر کے دروازے ہر خاص و عام ، عوام ، وکلاء ، صحافیوں اور تاجروں کے لیے کھلے ہیں اسی طرح میرے ماتحت اعلی پولیس افسران کو بھی اپنے دروازے کھلے رکھنے ہونگے اورعو ام ، وکلاء ، صحافیوں اور تاجروں کے ساتھ بھائی چارے کی فضاء کو فروغ دینا ہو گا تاکہ پولیس اور عوام میں بڑھتی ہوئی دوریاں کم سے کم کی جاسکیں اور پولیس کا اعتماد عوام میں بحال ہو سکے تاکہ عوام میں پولیس کے خلاف نفرت کی جو فضاء بڑھ رہی ہے اس کو محبت، اخوت اور بھائی چارے کی فضاء میں بدلا جاسکے اور نفرت کی دیواروں اور حقارت کی نظروں کو منہدم کر سکیں۔

آر پی او ملتان سطان اعظم تیموری نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہم سنگین نوعیت کی وارداتیں کرنے والے گروہوں اور ڈکیتی ، چوری ، راہ زنی اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف خصوصی مہم شروع کرہے ہیں اورجرائم پیشہ لوگ اب پولیس اور قانون کے شکنجہ سے نہیں بچ سکیں گے۔ آر پی او ملتان نے مزید کہا کہ ملتان کے عوام 14 اگست جوش و خروش سے ضرور منائیں مگر دہشتگردوں اور تخریب کاروں پر کڑی نظر رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملتان پولیس 14 اگست کے موقع پرکسی کو بھی قانون شکنی یا قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی ہر گز اجازت نہیں دے گی ،خصوصاََ ون ویلنگ کرنے اورخواتین پر آوازیں کسنے والوں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے پابند سلاسل کرے گی ۔