فرانس: کانز میں عوامی خدشات ، ساحل پر ’برقینی‘ پہنے پر پابندی عائد

یہ ’اسلامی شدت پسندی‘ کی علامت ہے اور کیونکہ فرانس اسلامی شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے اس لیے ساحل پر برقینی پہنے سے جھگڑے ہونے کا امکانات بڑھ سکتے ہیں، میئر

ہفتہ 13 اگست 2016 10:54

پیرس( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2016ء )فرانسیسی شہر کانز کے میئر نے عوامی خدشات کی بنا پر ساحل پر ’برقینی‘ پہنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جسم کو مکمل طور پر ڈھانپ کر تیراکی کرنے والے لباس کو برقینی کہا جاتا ہے۔شہر کے میئر نے کہا کہ یہ ’اسلامی شدت پسندی‘ کی علامت ہے اور کیونکہ فرانس اسلامی شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے اس لیے ساحل پر برقینی پہنے سے جھگڑے ہونے کا امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

فرانس میں گذشتہ ماہ ہونے والے پر تشدد حملے کے بعد سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ نئے احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو 38 یورو جرمانہ کیا جائے گا۔احکامات کے مطابق پہلے مرحلے میں انھیں کہا جائے گا کہ وہ اپنا لباس تبدیل کر لیں یا ساحل سے چلے جائیں۔اس سے قبل کانز کے ساحل پر کسی کو بھی برقینی پہنے سے نہیں روکا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ فرانس میں خواتین پر ملبوسات سے متعلق پابندی عائد کی گئی ہے۔

سنہ 2011 فرانس پہلا یورپی ملک تھا جس نے چہرے پر نقاب کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔میئر کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات میں کہا گیا ہے کہ ’کوئی بھی ایسا شخص جو تیراکی کے لیے نامناسب لباس پہنے ہوئے ہو اْس کی ساحل پر آمد پر پابندی ہو گی کیونکہ یہ مذہبی اعتدال پسندی اور سیکولرزم کے خلاف ہے۔‘’ان حالات میں جب فرانس میں عبادت گاہیں شدت پسندوں کے نشانے پر ہوں ایسے میں ساحل پر پہنے والے ایسا ملبوسات جس سے مذہبی وابستگی کا اظہار ہو وہ عوام کے لیے خطرہ ہے۔

‘مقامی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ کانز کے میئر کے احکامات کے مطابق وہ تمام اشیا جو کسی مذہبی علامت کو ظاہر کریں اْنھیں پہنے کی اجازت ہو گی۔اس پابندی کا اطلاق سکارف پہنے والی مسلمان خواتین بھی نہیں ہو گا۔فرانس میں انسانی حقوق کی تنظیم لیگ آف ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

متعلقہ عنوان :