روس ترکی تعلقات بحالی

ترک کاروباری حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

جمعہ 12 اگست 2016 10:52

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12اگست۔2016ء)ترکی اور روس کے صدور کی سینٹ پیٹرز برگ میں ملاقات اور دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے اعلان پر ترکی کے کاروباری حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔یاد رہے کہ زشتہ نومبر میں ترکی کی جانب سے روسی فضائیہ کا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد ترکی اور روس کے تعلقات میں جو تعطل پیدا ہوا اس کا سب سے زیادہ نقصان کاروباری طبقے کو ہی اٹھانا پڑ رہا تھا۔

ترکی کی معیشت بڑی حد تک روس کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ روس ترکی کے پھلوں، سبزیوں اور گوشت کی ایک بڑی منڈی ہے جبکہ اس کے علاوہ ترکی کی توانائی کی ضروریات کا بڑا انحصار بھی روس پر ہی ہے۔ روس ترکی کی قدرتی گیس کی ضروریات کا پچپن فیصد پورا کر رہا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے روس نے ترکی کے ساتھ بحیرہ اسود میں ترکش اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبے اور اکویو جوہری پلانٹ پر کام روک دیا تھا۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ترکی کی متعدد تعمیراتی کمپنیاں روس میں اربوں ڈالرز کے مختلف منصوبوں پر جو کام کر رہی تھیں ان پر بھی پابندیاں لگا دی گئی تھیں۔روس کے لیے ترکی کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی اہمیت ترکی کا روس کی توانائی کا ایک بڑا خریدار ہونے کے ساتھ ساتھ روسی توانائی کی دیگر ممالک کو ترسیل کے لیے ترکی کی طرف سے بحری راستہ مہیا کرنا بھی قرار دیا جاتا ہے۔

تر میڈیا کے مطابق روس کے ساتھ تعلقات میں تعطل کے بعد رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ترکی کی برآمدات میں سات سو سینتیس ملین ڈالرز کی کمی آئی، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں ساٹھ فیصد کی کمی تھی۔اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کا ایک اور اہم پہلو سیاحت کا شعبہ بھی ہے۔ سال دو ہزار چودہ میں تینتیس لاکھ روسی سیاحوں نے ترکی کا رخ کیا تھا، یہ تعداد ترکی آنے والے دوسرے کسی بھی ملک کے سیاحوں کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

متعلقہ عنوان :