بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر ہے ، دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا کسی کو بھی پتہ نہیں ، یہ دہشتگرد پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے بھی خطرہ ہیں، بلوچ لبریشن آرمی (بے ایل اے )کے کمانڈر طقاری عرف اچھو کے سر کی قیمت 60 لاکھ روپے جبکہ ایک اور بی ایل اے رکن کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر ہے ،ٹی وی رپورٹ

منگل 9 اگست 2016 10:50

اسلام آباد /کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9اگست۔2016ء ) بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر ہے ، ان دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا کسی کو بھی پتہ نہیں ، یہ دہشتگرد پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں ، بلوچ لبریشن آرمی (بے ایل اے )کے کمانڈر طقاری عرف اچھو کے سر کی قیمت 60 لاکھ روپے جبکہ ایک اور بی ایل اے رکن کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر ہے ۔

ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 70 فیصد مشتبہ دہشتگردوں کے سروں کی قیمت مقرر کی گئی ہے اور ان کے ٹھکانوں کا کسی کو بھی پتہ نہیں ۔ یہ دہشتگرد پاک چین اقتصادی راہداری کے لئے بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں ۔ بلوچستان میں یہ مفرور دہشتگرد امن اور اقتصادی ترقی کے لئے خطرہ ہیں ۔ وفاقی حکومت پہلے ہی 28 دہشتگردوں کو انتہائی خطرناک اور مطلوب ڈکلیئر کر چکی ہے ۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق 216 دہشتگرد ایسے ہیں جو بلوچستان کی حالیہ دہشتگردی کے ماسٹر مائنڈ ہیں ۔ وفاق نے مفرور مشتبہ دہشتگردوں کی سروں کی قیمت 5 کروڑ 90 لاکھ روپے مقرر کی ہے ۔ تقریباً 456 مشتبہ دہشتگردوں میں سے 321 کو شیڈول چار کی کیٹگری اے میں شامل کیا گیا ہے ۔ بی ایل اے کے کمانڈر طقاری عرف اچھو کے سر کی قیمت 60 لاکھ روپے ، امو بلوچ کے سر کی قیمت 40 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ، ماما عرف حاجی کرد جس کا تعلق لشکری جھنگوی سے ہے اس کے سر کی قیمت پانچ لاکھ روپے مقرر کی گئی ۔

حاجی کرد 2008 میں جیل سے فرار ہوا تھا اور وہ فرقہ وارانہ دہشتگردی میں ملوث ہے ۔ حاجی کرد کا ایک ساتھی فاروق بنگل زئی جس کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے اس کا بھی بی ایل اے سے تعلق بتایا جا رہا ہے ۔ لشکر جھنگوی کے ایک اور رکن بمبر خان کے سر کی قیمت بھی 20 لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے ۔ وہ ایک انتہائی خطرناک دہشتگرد تھا جو ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے ۔

لشکر جھنگوی کے ایک اور رکن دلشاد بنگل زئی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے ہیے یہ دہشتگرد امام بارگاہوں پر حملوں میں ملوث ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 199 دہشتگردوں میں سے 130 دہشتگرد کوئٹہ میں ہی مقیم ہیں مگر وہ سیکیورٹی اداروں کی پہنچ سے دور ہیں ۔ 41دہشتگردوں میں سے 24 دہشتگرد ایسے ہیں جو سیکیورٹی اداروں کے لئے ہائی رسک ہیں مگر وہ بھی سیکیورٹی اداروں کی پہنچ سے دور ہیں ۔

متعلقہ عنوان :